انسانی دماغ کی طرح مصنوعی ذہانت کے لیے 'نیند' ضروری:تحقیق

امریکہ میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا ہے کہ نیورل نیٹ ورکس کے لیے 'رات کو ایک اچھی نیند جیسا آرام' فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

 سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ نیورل نیٹ ورکس کے لیے 'رات کو ایک اچھی نیند جیسا آرام' فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے (تصویر: پکسا بے)

انسانی دماغ کی طرح کام کرنے والی مصنوعی ذہانت کو بھی نیند کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

امریکہ کی لاس الاموس نیشنل لیبارٹری کے سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ نیورل نیٹ ورکس کے لیے 'رات کو ایک اچھی نیند جیسا آرام' فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے اگر اسے نیند کے لیے کسی مصنوعی اینالاگ کا سامنا ہو۔

لاس الاموس کے کمپیوٹر ماہر یائجنگ واٹکنز کا کہنا ہے کہ 'ہم نیورومورفک پروسیسر کی تربیت کے دوران اینالاگز کے ذریعے اس بات کو جان کر بہت حیران ہوئے کہ انسانی دماغ اور دوسرے حیاتیاتی نظام کیسے اپنے بچپن کے دوران ماحول سے سیکھتے ہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریسرچرز نے یہ دریافت اس وقت کی جب وہ مصنوعی ذہانت کو نقل کے ذریعے یہ سکھانے کی کوشش کر رہے تھے کہ انسان دیکھنا کیسے سیکھتے ہیں۔

بغیر نگرانی کی طویل تربیت کے دوران مصنوعی ذہانت غیر مستحکم ہو گئی اور اس نے اشیا کو بغیر مثال کے ان کی ڈکشنری میں موجود تعریف کے ذریعے درجہ بندی کرنے کی کوشش کی۔ جب اسے ایسی صورت حال سے گزارا گیا جو انسانی دماغ کی نیند کے دوران ہوتی ہے تو نیورل نیٹ ورک دوبارہ سے مستحکم ہو گیا۔

اس بارے میں ایک تحقیقاتی مقالہ ویمن ان کمپیوٹر ویژن ورکشاپ میں 14 جون کو سیاٹل میں پیش کیا جائے گا۔ لاس الاموس کے کمپیوٹر سائنٹسٹ اور اس تحقیق کے شریک مصنف گیریٹ کینون کہتے ہیں، 'اس سیکھنے والے نظام کو غیر مستحکم ہونے سے روکنے کا مسئلہ صرف اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہم اس کو حیاتیاتی حقیقت کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے نیورومورفک پروسیسر پر دباؤ پڑتا ہے جب وہ بیالوجی کو خود سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔

'مشین لرننگ ، ڈیپ لرننگ اور مصنوعی ذہانت ریسرچرز کی بڑی تعداد کبھی اس مسئلے سے دوچار نہیں ہوتی کیونکہ ایسے مصنوعی نظام میں ریاضی کے عالمی افعال کی سہولت موجود ہوتی ہے جو سسٹم کے عمومی فوائد کے اثرات کو منظم رکھتی ہے۔'

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق