'میں پختون ہوں، شدت پسند نہیں': وائرل ویڈیو پر سوشل میڈیا گرم

نسل پرستی سے انکار کرنے کے موضوع پر بنائی گئی ویڈیو میں پشتین کو 'شدت پسند' سے ملانے پر سوشل میڈیا پر صارف ناخوش۔

اب تک 21 لاکھ سے زائد بار دیکھی جانے والی ویڈیو میں ایک لڑکی اور لڑکے کو شادی کے لیے ایک ریستوران میں ملتے دکھایا گیا ہے تاہم لڑکے کے بیٹھتے ہی لڑکی کہہ دیتی ہے کہ اسے 'پٹھان سے شادی نہیں کرنی(سکرین گریب)

پاکستان میں نسل پرستی کے حوالے سے سامنے آنے والی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس کے بعد ملک میں بسنے والوں میں تفریق پھیلانے کے حوالے سے بحث شروع ہوگئی ہے۔ 

ناشپاتی پرائم کے نام سے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی ویڈیو جو بظاہر ملک میں نسل پرستی کے خلاف بنائی گئی ہے 'پٹھان سے شادی نہیں کروں گی' کے ٹائٹل سے 23 ستمبر کو ٹوئٹر پر ریلیز ہوئی تاہم اس کے وائرل ہونے کے بعد یہ گذشتہ رات سے سوشل میڈیا پر زیر بحث رہی۔ 

اب تک 21 لاکھ سے زائد بار دیکھی جانے والی ویڈیو میں ایک لڑکی اور لڑکے کو شادی کے لیے ایک ریستوران میں ملتے دکھایا گیا ہے تاہم لڑکے کے بیٹھتے ہی لڑکی کہہ دیتی ہے کہ اسے 'پٹھان سے شادی نہیں کرنی کیونکہ وہ غصہ ور، گرم مزاج اور شدت پسند ہوتے ہیں۔'

جب لڑکا اس سے پوچھتا ہے کہ وہ پشتونوں کی بات کر رہی یا پختونوں کی تو وہ کہتی ہے کہ  'ایک ہی بات' ہے۔ وہ پختونوں کے حوالے سے مزید کہتی ہے کہ 'وہ جب بھی بات کرتے ہیں گلہ ہی کرتے ہیں، منفی بات کرتے ہیں، اس ملک نے دیا ہی کیا ہے؟ تعصب ہی تعصب۔'

 

جواب میں لڑکا اسے بطاہر اس کی بات کا احساس دلانے کے لیے پوچھتا ہے کہ وہ اردو بولنے والی ہے تو اسے کیسا لگتا ہے کہ جب گٹکا کھانے والوں کو ہر اردو بولنے والے سے ملایا جائے؟

وہ کہتا ہے: 'ہمیں بھی برا لگتا ہے جب پختونوں کو ایک شدت پسند پشتین سے ملایا جائے۔'

 'ہر پختون پشتین نہیں ہوتا۔' یہ کہہ کر وہ چلنے کی تیاری کرتا ہے، اور سکرین پر 'نسل پرستی سے انکار کریں، ہم سب کا تعلق ایک پاکستان سے ہے،' کا پیغام ابھرتا ہے۔ 

ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد کئی صارفین نے اس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے بظاہر پشتونوں اور منظور پشتین کی پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے خلاف پراپیگینڈا قرار دیا گیا۔ 

رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ نے کہا: 'پشتوتوں کے خلاف ایسی نسل پرستانہ باتیں نئی نہیں۔ ہم اسے روز سنتے ہیں۔ اپنے لوگوں کے لیے انصاف اور حقوق مانگنا ہمیں شدت پسند نہیں بناتا۔'

 

سماجی کارکن ماروی سرمد نے طنز کرتے ہوئے کہا: 'واہ منظور پشتین، جو پر امن جمہوری طریقے سے ضروری مسائل اجاگر کرتے ہیں شدت پسند اور طالبان اچھے؟ کیا دنیا میں رہ رہے ہیں ہم۔'

ملالہ یوسفزئی کے والد ضیالدین یوسفزئی نے پیمرا سے اس ویڈیو کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

 

قومی عوامی تحریک کے صدر آیاز لطیف پلیجو نے کہا کہ ملک میں سندھیوں، پشتونوں اور بلوچوں کو جنرل ضیا کے دور سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 

ویڈیو کے ردعمل میں IAmPashteen# کا ٹرینڈ بھی چل پڑا۔

صحافی ملک اچکزئی نے کہا کہ 'ریاست کا بیانا ایسا بن رہا ہے کہ پشتون کو ظام سے پریشان ہیں، وہیں غلط ہیں ناکہ متاثرین۔'

کاشف داوڑ نامی ایک صارف نے لکھا: 'اسامہ بن لادن کو شہید کہنے والے ہمیں شدت پسند کہہ رہے ہیں۔

پیر عبدل جبار نامی صارف نے کہا کہ وہ پختون ہیں اور شدت پسند نہیں، وہ بس اپنی زمین پر اپنے حقوق چاہتے ہیں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ