نجی ویڈیو لیک ہونے پر ’والد‘ نے بیٹے اور بہو کو ’قتل‘ کر دیا

خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر کے گاؤں نوے کلے میں نئے شادی شدہ جوڑے کی نجی ویڈیو سوشل میڈیا پر لیک ہونے پر شوہر کے والد نے بیٹے اور بہو کو مبینہ طور پر قتل کر دیا۔

واقعہ ضلع بونیر کے ڈگر پولیس سٹیشن کی حدود میں 25 ستمبر کو پیش آیا( فائل فوٹو/اے ایف پی)

خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر کے گاؤں نوے کلے میں نئے شادی شدہ جوڑے کی نجی ویڈیو سوشل میڈیا پر لیک ہونے پر شوہر کے والد نے بیٹے اور بہو کو مبینہ طور پر قتل کر دیا۔

یہ واقعہ ضلع بونیر کے ڈگر پولیس سٹیشن کی حدود میں 25 ستمبر کو پیش آیا۔

ڈگر پولیس سٹیشن کے اہلکار سلطنت شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس جوڑے کی ایک ماہ پہلے شادی ہوئی تھی اور شادی کے بعد انھوں نے ایک نجی ویڈیو موبائل پر بنائی تھی جو شوہر سے سوشل میڈیا پر لیک ہو گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ لیک ہونے کے بعد وہ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر لوگوں نے شئیر کرنا شروع کر دی جس پر دلہا اور دلہن کے گھر والے بہت پریشان تھے۔

پولیس اہلکار کے مطابق اسی وجہ سے دلہا کے والد نے گذشتہ روز بیٹے اور بہو کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

واقعے کا مقدمہ دلہن کی والدہ کی مدعیت میں ڈگر پولیس سٹیشن میں درج کیا گیا ہے۔

سلطنت شاہ نے بتایا کہ ’پولیس تفتیش کر رہی ہے اور نمونے فارنزک کے لیے لیب بھجوائے گئے ہیں۔ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی کیونکہ دلہا کے گھر والے گھر چھوڑ کر روپوش ہو گئے ہے۔‘

’تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ قتل کا باقاعدہ منصوبہ دلہا کے گھر والوں نے بنایا تھا تاہم مزید تفتیش ابھی باقی ہے جس میں مکمل حقیقت سامنے آجائے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں سوشل میڈیا پر ویڈیو لیک ہونے کی وجہ سے غیرت کے نام پر قتل کے واقعات پہلے بھی رونما ہوتے رہے ہیں۔

ضلع کوہستان میں بھی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس میں پانچ لڑکیوں کو رقص کرتے دکھایا گیا تھا۔

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد کوہستان سے تعلق رکھنے والے ایک مقتول سماجی کارکن افضل کوہستانی نے اس وقت بتایا تھا کہ ویڈیو میں نظر آنے والی خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا ہے۔

یہ کیس قومی اور بین الاقوامی سطح پر خبروں کی زینت بنتا رہا۔ اس کیس کو سامنے لانے والے افضل کوہستانی کو بھی بعد میں ایبٹ آباد میں قتل کردیا گیا جبکہ ان کے تین دیگر بھائیوں کو اسی وجہ سے قتل کر دیا گیا تھا کیونکہ وہ یہ اس کیس کو میڈیا پر لائے تھے اور خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کی خبر رپورٹ کی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان