دوستو، 30ویں سالگرہ منانا آسان کام نہیں

دل تو بہت چاہ رہا تھا کہ ہماری زندگی کا 29واں سال کبھی ختم نہ ہو، مگر دوستو ہمارے چاہنے سے کیا ہوتا ہے۔ وقت کا کام تو گزرنا ہے۔

(پکسا بے)

دوستو آج ہم آپ کو اپنی بہادری کا ایک قصہ سنانا چاہتے ہیں۔ یہ قصہ سنانے سے پہلے بتا دیں کہ ہم نے اپنی زندگی میں کبھی کوئی آسان کام نہیں کیا، جب بھی کیا مشکل ہی کیا۔ آسان کام کرنا بھی چاہا تو قسمت نے اس کام کو ہمارے لیے مشکل نہیں مشکل ترین بنا دیا۔ ہم نے پھر بھی وہ کام کر کے دکھایا۔ ہم کسی پریشانی یا مشکل سے نہیں ڈرے بلکہ ہم نے ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

لیکن دوستو، آج ہم جس کام کا ذکر کرنے لگے ہیں یہ تو مشکل ترین سے بھی مشکل ترین کام تھا۔ ہم کئی ایسے مرد و خواتین کو جانتے ہیں جو یہ کام کرنے سے ہچکچاتے ہیں مگر ہم بالکل نہیں ہچکچائے۔ دوستو، ہم اس سوموار 30 برس کے ہو گئے۔ جی ہاں، 30 برس کا ہونا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں ہے۔ ہم نے یہ بھی کر دکھایا۔

دل تو بہت چاہ رہا تھا کہ ہماری زندگی کا 29واں سال کبھی ختم نہ ہو، مگر دوستو ہمارے چاہنے سے کیا ہوتا ہے۔ وقت کا کام تو گزرنا ہے، انسان کچھ بھی کر لے وقت کو نہیں روک سکتا۔ ہم بھی نہیں روک پائے۔ ادھر گھڑی نے 12 بجائے، ادھر ہم 30 کے ہو گئے۔ ہمیں کرونا کی وجہ سے تھوڑی سی امید بندھی تھی کہ شاید اب وقت آگے کی بجائے پیچھے کو چلنا شروع کر دے اور ہم 30 کی بجائے 28 کے ہو جائیں پر ایسا نہیں ہوا۔ کرونا نے سب کچھ بدلا بس وقت کو نہ بدل سکا۔

دوستو، ایک عام مغالطہ ہے کہ خواتین اپنی عمر نہیں بتاتیں۔ کئی کئی سال تک 24ویں اور 25ویں سالگرہ مناتی ہیں۔ 26ویں اور 27ویں بھی منا لیتی ہیں لیکن اس سے آگے کی نہیں مناتیں۔ ہم نے ایسا ٹرینڈ مردوں میں بھی دیکھا ہے۔ گو ان کا 30 یا 40 کا ہونا اس طرح نہیں دیکھا جاتا جس طرح عورت کا دیکھا جاتا ہے پھر بھی کچھ مرد اپنی عمر کے بارے میں حساس ہوتے ہیں۔ مردوں سے ویسے بھی عمر کے بارے میں زیادہ نہیں پوچھا جاتا۔ رشتہ بھی کرنا ہو تو مرد کی جیب دیکھتے ہیں، کچھ لوگ امیگریشن اور پاسپورٹ بھی دیکھ لیتے ہیں، پر عورتوں کے سلسلے میں گیم صرف عمر کی ہے۔

ہم نے بہت سے مردوں کو اپنی ازدواجی حیثیت چھپاتے دیکھا ہے۔ خواتین ایسا نہیں کرتیں۔ وہ تو شادی کرتے ہی اپنے نام کے ساتھ شوہر کا نام لگا لیتی ہیں۔ فیس بک پر اپنی تصویر کی جگہ شوہر کی تصویر لگا لیتی ہیں تاکہ سب دوستیں دیکھ لیں اور کبھی غلطی سے شوہر صاحب کہیں رشتہ بھیجنے کی کوشش کریں تو ان کے شادی شدہ ہونے کی سند موجود رہے۔ شادی کے دس سال گزرنے کے بعد بھی وہ روز صبح اپنی بارات اور ولیمے کی تصویریں ہر سوشل میڈیا پر الحمد للہ لکھ کر اپ لوڈ کرتی ہیں۔ خیر، ہم جن مردوں کا ذکر کر رہے ہیں وہ ہوتے تو شادی شدہ ہیں پر بتاتے نہیں ہیں۔ ایسے مرد ٹِنڈر پر پائے جاتے ہیں۔ ٹنڈر ڈیٹنگ ایپلیکیشن ہے، شادی شدہ افراد ڈیٹنگ کی اگلی سٹیج پر ہوتے ہیں، ان کا اس ایپ کو استعمال کرنا ہماری سمجھ سے تو باہر ہے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ تو شکر ہے ہماری حکومت نے ملک سے بے حیائی کا خاتمہ کرنے کے لیے ان ایپس پر پابندی لگائی ورنہ ان کے یہ سلسلے یونہی چلتے رہتے۔ اب جیسے آپ یہاں ’وہ تو کوئی ایک آدھا کرتا ہو گا‘ کہنے والے ہیں، اسی طرح خواتین کے عمر چھپانے والی بات پر ہم ’کوئی ایک آدھی ایسے کرتی ہو گی‘ کہہ کر آگے بڑھنے لگے ہیں۔

دوستو ہم 30 برس کے ہو تو گئے ہیں لیکن ہمارا دل اب بھی 20ویں برس میں اٹکا ہے۔ یہ دل اب بھی اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنا چاہتا ہے۔ یہ چاہتا ہے کہ ہم سیڑھیاں بھاگتے ہوئے اتریں، صبح شام سائیکل چلائیں، ویک اینڈ پر پارک جائیں اور وہاں جھولے لیں۔ اس دل کی خاطر ہم یہ سب کر بھی لیں پر یہ جو جسم ہے اس کی اپنی ایک عمر ہوتی ہے۔ ہمارا دل بے شک ہمیں جوان محسوس کروانے پر تلا ہوا ہے لیکن ہمارا جسم ہمیں ان گزرے سالوں کا بتا رہا ہے۔ اگر ہم نے اب بھی اس کا دھیان نہ رکھا تو ہم نہ صرف کمزور اور بوڑھے ہو سکتے ہیں بلکہ اپنی کئی سالگرہیں کم بھی کر سکتے ہیں۔

ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ہم ہفتے میں تین دن دوڑا کریں گے۔ دوڑنا صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ اس سے خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے، جسم کی چربی پگھلتی ہے، پٹھے مضبوط ہوتے ہیں اور دوڑنے کے لیے روزانہ باہر جانے کی وجہ سے کئی لوگوں سے سلام دعا بھی ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ انسان کو کبھی کسی ایسی صورت حال کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس میں سوائے دوڑنے کے اور کوئی چارہ باقی نہیں رہتا، انسان کو دوڑنے کی عادت ہو تو ایسی صورت حال میں کام آ سکتی ہے۔

ہم نے دیکھا ہے کہ تھوڑی سی عمر زیادہ ہونے پر لوگ سبزی خور بن جاتے ہیں۔ ہمارے کچھ قریبی دوست بھی سبزی خور ہیں، ناشتے، لنچ اور ڈنر میں سبزیاں کھاتے ہیں، ان کے درمیان بھی سبزیاں کھاتے ہیں، سبزیوں سے دل اکتائے تو پھل، دال یا لوبیا کھا لیتے ہیں۔ سنا ہے سبزی خوری کے بھی بہت سے فائدے ہیں لیکن ہمیں وہ فائدے نہیں سننے نہ آپ کو سنانے ہیں۔ ہم پکے مسلمان ہیں۔ چھوٹی عید منائیں نہ منائیں، بڑی عید ضرور مناتے ہیں۔ 

پس 30 کا ہونے پر ہم ورزش شروع کرنے کا اعلان کرتے ہیں، پر یہ گوشت خوری نہیں چھوڑیں گے۔ لکھ لیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ