ارے لوگو، تم گھر پر آرام سے بیٹھے ہو، وہاں یو ٹیوب پر آگ لگی ہوئی ہے۔ ملک کی مایہ ناز اداکارہ، لاکھوں دلوں کی دھڑکن، پڑوسی ملک کے سب سے بڑے ستارے کی سابقہ ہیروئن اور ہم سب کی جان، ماہرہ خان خاندانی کچن میں گھسی بیٹھی ہے۔
بڑے بڑے ستارے اس کے باورچی خانے میں آتے ہیں تاکہ ہماری بنو کو دو چار کھانے کی اشیا بنانا سکھا سکیں۔ پہلی قسط میں عدنان صدیقی آئے۔ ہمیں لگا وہ ہماری ہیروئن کو پانی ابالنا سکھائیں گے۔ خیر، ابتدا تو انہوں نے پانی ابالنے سے ہی کی، پر ساتھ ہی اس میں چینی ڈال کر اسے شیرا بنا دیا اور پھر اس شیرے میں سویاں ملا کر قوامی سویاں بنا ڈالیں۔
اُس قسط میں ہماری ہیروئن نے لیموں کاٹنا تھا، اُف وہ آفت مچی، وہ آفت مچی کہ کیا بتائیں۔ پہلے تو ہماری ہیروئن نے عدنان صدیقی سے پوچھا کہ لیموں کس رُخ سے کاٹا جاتا ہے، پھر بضد ہو گئیں کہ وہ لیموں تو کاٹیں گی ہی پر ساتھ ساتھ اپنی انگلیاں بھی کاٹیں گی۔ وہ تو اللہ بھلا کرے سیٹ پر موجود لوگوں کا جنہوں نے شور مچا کر ہیروئن کو اپنا فیصلہ بدلنے پر مجبور کیا ورنہ اس دن لیموں کٹتا نہ کٹتا، ہماری ہیروئن کی انگلیاں لازمی کٹتیں۔
دوسری قسط میں بلال اشرف کی تشریف آوری ہوئی۔ ہماری ہیروئن نے تازہ تازہ قوامی سویاں بنانا سیکھی تھیں۔ بلال انہیں قورمہ، کڑاہی سکھانے کی بجائے سیدھا برگرز پر لے گئے، چلو ان کی مرضی۔ تیسری قسط میں ہماری ہیروئن کو کھانا پکانے کا بیڑہ مومل شیخ نے اٹھایا۔ ان کے والد چکن نوڈلز بناتے ہیں، وہ ماہرہ کو وہی نوڈلز سکھا گئیں۔ چوتھی قسط تک ہماری ہیروئن انڈے تلنے کے قابل ہو چکی تھیں۔ ان انڈوں کو کھانے کی ذمہ داری ہمائیوں سعید نے اٹھائی۔ اگلی قسط کچھ دن تک متوقع ہے، دیکھو اس بار ہماری ہیروئن کیا پکانا سیکھتی ہے۔
اگلی قسط میں جو بھی ہو، ابھی تک جو ہو چکا ہے، وہ سراسر ظلم ہے، ہماری ہیروئن پر بھی اور ان کے خاندانی کچن پر بھی۔ ہم یہ ظلم ہوتا ہوا نہیں دیکھ سکتے۔ خدارا ہماری ہیروئن اور ان کے خاندانی کچن کو اس ظلم سے بچائو۔
بزرگ کہتے ہیں کھانا پکانے کے لیے چولہا تو جلانا ہی پڑتا ہے اور چولہا جلاتے ہوئے ہماری ہیروئن ایسے ڈرتی ہے جیسے چولہا نہ ہوا بم ہو گیا۔ ایک بار تو ہمارا بھی دل بیٹھ گیا تھا۔ چولہا خیر خیریت سے جل گیا تو دل کو تسلی ہوئی۔
دوسری بار چولہا جلنے کا قصہ تم لوگ بھی سن لو۔ یہ واقعہ دوسری قسط میں پیش آیا۔ بلال اشرف نے ہماری ہیروئن کو چولہا جلانے کا کہا، اس کے بعد کی گفتگو نیچے لکھ رہی ہوں، پڑھ لو۔ گفتگو کا جو حصہ انگریزی میں تھا، اس کا اردو ترجمہ لکھ رہی ہوں۔
بلال: سب سے پہلے تو آپ اوون (چولہا) آن کریں گی۔
شاک زدہ ہیروئن: ہاں؟
ہنستا ہوا بلال: ہاں۔
حیران پریشان ہیروئن: ہمیں اسے جلانا ہے؟
صورتحال سے محظوظ ہوتا بلال: ہاں، تمہیں اسے جلانا ہی پڑے گا۔
اب تک حیران پریشان ہیروئن: نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ پہلے؟
صبر کے گھونٹ پیتا بلال: ہاں، پہلے۔
پہلے سے زیادہ حیران پریشان ہیروئن: پہلے؟
صبر کی انتہا پر پہنچا بلال: ہاں۔
تھوڑا تھوڑا سمجھتی ہوئی ہیروئن: اوہ، مجھے پہلے چولہا جلانا ہے؟
صبر کا پیکر بنا بلال: ہاں، ابھی جلانا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد یا تو ہیروئن کو بات سمجھ آ گئی تھی یا ریکارڈنگ بہت زیادہ لمبی ہو رہی تھی، وہ چولہا جلانے پر تیار ہو ہی گئی۔ اس کے بعد دنیا نے وہ نظر دیکھا جو بڑے بڑوں کی راتوں کی نیند چھین لے۔ ہیروئن نے برنر گھمایا اور پھر ڈرتے ڈرتے لائٹر اس کے قریب لائی، اگلے ہی لمحے چولہے میں آگ بھڑک اٹھی جسے دیکھ کر ہماری ہیروئن کی ایک عدد چھلانگ نکل گئی۔
ہماری نظریں تو چولہے پر ہی جمی رہ گئیں۔ ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں آگ ایجاد کرنے والا بھی آگ کی چنگاریاں دیکھ کر اتنا حیران نہیں ہوا ہوگا جتا ہماری ہیروئن اس دن چولہا جلتا دیکھ کر ہوئی۔ ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہماری ہیروئن کو کم از کم ہمارے ملک کی حد تک ہی آگ کا موجد تسلیم کر لے۔ یہ نہیں ہو سکتا تو کم از کم کھانا پکانے کا کوئی ایسا طریقہ ہی متعارف کروا دے جس میں چولہا نہ جلانا پڑے۔
اگلی کسی قسط میں ہماری ہیروئن بتا رہی تھیں کہ وہ ہر صبح اپنے بیٹے کا ناشتہ خود بناتی ہیں۔ ہم ان کے بیٹے کے سکول والوں سے گزارش کرتے ہیں کہ کبھی کبھار بچے کو سکول پہنچتے ہوئے دیر ہو جایا کرے تو اسے معاف کر دیا کرو۔ دیکھو، اس کی اماں خود اس کا ناشتہ بناتی ہے۔ ناشتہ بنانے کے لیے اسے چولہا جلانا پڑتا ہے اور چولہا جلانے سے پہلے وہ جتنی حیران پریشان ہوتی ہے، اس کا حال اب سب کے سامنے ہے۔
ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ چولہا جلانے پر ہماری ہیروئن کو ایوارڈ سے نوازے۔ جتنے جتنوں سے اس نے چولہا جلایا تھا، ان کے لیے ایک ایوارڈ بھی کم ہے۔ خدارا، ہماری ہیروئن کی محنت کو ضائع نہ ہونے دو۔ فی الفور اسے کوئی واہ واہ ایوارڈ یا ہمت ایوارڈ دو تاکہ اس کی حوصلہ افزائی ہو۔
اتنا بھی نہیں ہو سکتا تو خدا کا واسطہ ہے اس بے چاری کو اس کے خاندانی کچن سے باہر نکالو۔ اتنا ظلم نہ وہ سہہ سکتی ہے، نہ ہم سہہ سکتے ہیں اور نہ ہی اس کا خاندانی کچن سہہ سکتا ہے۔
کوئی تو سن لو۔