’مسجد جس کے نقش و نگار کے لیے تین خاندانوں میں مقابلہ ہوا‘

کمراٹ کی دلکش وادی کی سیر کو جانے والے سیاح تھل گاؤں میں لکڑی سے بنی ایک تاریخی مسجد کو دیکھنے ضرور جاتے ہیں جو اسے فن تعمیر کا شاہکار کہتے ہیں۔

جامعہ مسجد دریائے کمراٹ کے دہانے پر سڑک کے کنارے کھڑی ہے۔

مسجد کے خادم کا کہنا ہیں کہ یہ مسجد 19ویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی لیکن ایک بہت بڑی آگ نے اس کو 1950 میں تباہ کر دیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ لکڑی کے ساتھ ساتھ پتھروں سے بنی عبادت گاہ کو 1953 میں دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا۔

ان کے مطابق اس مسجد میں دو منزلیں ہیں۔ دوسری منزل کے نمود و نمائش پر اب کام جاری ہے، جو کہ زائرین کو سرسبز و شاداب کھیتوں اور دریائے کمراٹ کے  بہتے پانی کا ایک عمدہ نظارہ پیش کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسجد کے خادم نے بتایا کہ مسجد میں پھولوں کے ڈیزائن اور نقش و نگار کے لیے تین خاندانوں کے بیچ مقابلہ کیا گیا تھا۔ مسجد کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں سارا کام قیمتی لکڑی دیار سے کیا گیا ہے جس میں ہر ستون کی موٹائی کم سے کم پانچ فٹ ہے۔

’خوبصورتی میں بے مثال یہ مسجد دور سے ہی سیاحوں کو اپنے جانب راغب کر دیتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا