آذربائیجان۔ آرمینیا جنگ بندی معاہدہ خطرے میں

دونوں ملکوں کی ایک دوسرے پر شہری علاقوں پر شدید گولہ باری کی الزام تراشیوں اور شہری ہلاکتوں کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ قائم رہنے کی امیدیں کم ہو گئیں۔

نگورنوکاراباخ میں ریسکیو عملہ  گولہ باری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی لاش لے جا رہا ہے (اے ایف پی)

آذربائیجان اور آرمینیا نے اتوار کو ایک دوسرے پر شہری علاقوں پر شدید گولہ باری اور دو ہفتے سے جاری لڑائی کو پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان روس کی ثالثی میں ہونے والا جنگ بندی کا معاہدہ قائم رہنے کی امیدیں مزید کم ہو گئی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کےمطابق آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ آرمینیا کی فوج نے ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر گنجا پر رات گئے گولہ باری کی، جس سے بچوں سمیت سات افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ گولہ باری معاہدے کے مطابق لڑائی بند کرنے سے 24 گھنٹے پہلے کی گئی۔

شہر میں موجود اے ایف پی کے نمائندے کے مطابق سرخ ہیلمٹ والے امدادی کارکن ایک شخص کو ریسکیو کرنے کے لیے ہاتھوں سے ملبہ اٹھاتے رہے۔ وہ صرف ایک شخص کو ملبے سے نکال سکے، جسے سفید رنگ کے بیگ میں رکھ کر ایمبولینس کے ذریعے روانہ کر دیا گیا۔ علاقے کے لوگ اس منظر کو دیکھ کر رو پڑے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ علاقے کے لوگ ایک زوردار دھماکے سے جاگ گئے۔ علی الصبح ہونے والے دھماکے سے وہ پوری عمارت زمین بوس ہو گئی، جس میں ایک اور دو منزلہ مکانات بنے ہوئے تھے۔ دھماکے سے نو دوسرے اپارٹمنٹس بھی تباہ ہوئے۔ اڑسٹھ سالہ زگت علیئف نے کہا: 'جس کے لیے میں  نے ساری زندگی کام کیا، وہ سب کچھ تباہ ہو گیا۔'

خیال رہے کہ دو ہفتے سے جاری لڑائی کے بعد آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ میں وقفے کا معاہدہ ہوا تھا تاکہ قیدیوں اور جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کا تبادلہ کیا جا سکے۔

روس کی ثالثی میں ماسکو میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کی آرمینیا اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ نے منظوری دی تھی۔ دونوں ملکوں کے درمیان نگورنوکاراباخ کے متنازع علاقے پر لڑائی ہو رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اتوار کو نگورنوکاراباخ کے آزاد علاقے کی وزارت دفاع نے اصرار کیا کہ آرمینیا کی فوج انسانی ہمدری کی بنیاد پر ہونے والی جنگ بندی کا احترام کر رہی ہے جب کہ آزبائیجان پر شہری آبادی والے علاقوں پر گولہ باری کا الزام لگایا گیا۔

وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ یہ دعوے کہ آرمینیا کی فوج گنجا شہر پر گولہ باری کی ذمہ دار ہے، مکمل جھوٹ ہیں۔ نگورنوکاراباخ کے صدر ارائیک ہاروتیونیان نے اتوار کو صورت حال کو قدرے پرسکون قرار دیا لیکن خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ خطرے میں ہے۔

علاقے کا انتظامی دارالحکومت سٹپناکرٹ لڑائی شروع ہونے کے بعد شدید بم باری کی زد میں ہے، جس کی وجہ سے کئی مقامات پر گڑھے بن گئے۔

کاراباخ کے رہنما کے ترجمان وہرم پوگھوسیان نے کہا ہے کہ سپٹناکرٹ پر آدھی رات کو ہونے والی گولہ باری ماسکو میں ہونے والے امن معاہدے کی توہین ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ لڑائی بند کروانے کے لیے علاقے کی آزادی کو تسلیم کرے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا