جنوب مغربی برطانیہ میں سمرسیٹ کاؤنٹی کے قریب ایک بے نام دریا چھ دہائیوں بعد پھر سے بہنے لگا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ بے نام دریا اصل میں دریائے چیو کا معاون دریا تھا جو 1956 میں ڈیم کی تعمیر کے بعد خشک ہو گیا تھا۔ علاقہ میں موجود وادی اس ڈیم کی جھیل کے طور پر استعمال ہونے لگی۔
ڈیم کی تعمیر کے بعد پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث اس دریا کا پانی خشک ہونا شروع ہو گیا جو بالاآخر مکمل مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔ دریا خشک ہونے کے بعد یہاں موجود آبی مخلوق بھی ناپید ہو گئی۔ ایسا آخری برفانی دور کے بعد پہلی بار ہوا تھا۔
لیکن دریا کے آدھے کلومیٹر کا حصہ اب بحال کر دیا گیا ہے جس کو جنگلی حیات، جس میں بگلے، اود بلاؤ اور مچھلیاں شامل ہیں، دوبارہ اپنا مسکن بنا پائیں گی۔
یہ کام برسٹل واٹر اور برسٹل ایون ریورز ٹرسٹ (BART) کی طرف سے ایک بحالی کے منصوبے کے تحت مکمل کیا گیا ہے.
برسٹل واٹر کے لیے کام کرنے والے میتھیو پِٹس کا کہنا ہے کہ 1950 کی دہائی کے بعد یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اس دریا میں پانی لوٹ آیا ہے اور اس کے نتیجے میں دریا کے زیریں علاقوں کو ماحولیاتی فائدہ ہو گا۔
پِٹس نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ دریا کی بحالی سے ماحول پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور یہ پھر سے آبی حیات، پرندوں اور نباتات کا مسکن بن جائے گا۔
تاہم تمام لوگ اس بحالی سے خوش نہیں ہیں، علاقے کے بعض افراد دریا کے دوبارہ زندہ ہونے سے خوفزدہ بھی ہیں۔ 1968 میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریاں ابھی بھی لوگوں کے ذہنوں میں محفوظ ہیں، اس سیلاب سے پورا علاقہ ڈوب گیا تھا جس نے سات افراد کی زندگیاں نگل لیں تھیں۔
سیلاب کے دوران ڈیم کے حفاظتی پشتوں کے ٹوٹنے کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا تھا جبکہ چیو قصبے میں دریا پر قائم پُل تباہ ہو گئے تھے اور سیلابی پانی لوگوں کے گھر اور گاڑیاں بہا لے گیا تھا۔
تاہم پِٹس کا ماننا ہے کہ ان کی ٹیم نے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے لے لیے حفاظتی انتظامات کیے ہیں جن سے سیلاب کے خطرے سے بھی بچا جا سکے گا۔