نیشنل ٹی ٹوئنٹی کے دوران بکی کا ایک کھلاڑی سے رابطہ

اگرچہ بکی سے رابطے میں آنے والے کھلاڑی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تاہم پی سی بی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ نے واقعے کی تحقیقات کی ہیں اور تفصیلات کو سرکاری حکام سے شیئر کیا گیا ہے۔

پی سی بی نے کھیلوں میں بدعنوانی کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی سے متعلق حکومت کو پہلے ہی اپنے مسودے میں سخت پابندیوں کی تجویز دے رکھی ہے (تصویر: پی سی بی)

پاکستان کرکٹ بورڈ  (پی سی بی) نے جمعرات کو انکشاف کیا ہے کہ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کے دوران ایک کھلاڑی سے راولپنڈی میں ایک مشتبہ بکی (سٹے باز) نے رابطہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اگرچہ بکی سے رابطے میں آنے والے کھلاڑی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تاہم پی سی بی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ نے واقعے کی تحقیقات کی ہیں اور تفصیلات کو سرکاری حکام سے شیئر کیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کھلاڑی نے اس رابطے کی رپورٹ پی سی بی اینٹی کرپشن اور سکیورٹی ڈائریکٹر آصف محمود کو کی تھی۔

آصف محمود نے اے پی بتایا: ’چونکہ ہم اس حوالے سے جاری تحقیقات کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے اس لیے واقعے کی تفصیلات کو افشا کرنا نامناسب ہو گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بابر  اعظم، عماد وسیم  اور محمد حفیظ جیسے قومی ٹیم کے معروف بین الاقوامی کھلاڑی قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں حصہ لے رہے ہیں۔

پی سی بی نے کھیلوں میں بدعنوانی کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی سے متعلق حکومت کو پہلے ہی اپنے مسودے میں سخت پابندیوں کی تجویز دے رکھی ہے۔

اس سے قبل گذشتہ ماہ ہی کراچی کی ایک مقامی عدالت نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020 میں میچ فکسنگ اور منی لانڈرنگ سکینڈل میں ملوث 13 بکیز پر ایک بین الاقوامی نیٹ ورک سے رابطہ رکھنے پر ان کے خلاف فرد جرم عائد کی تھی۔

ان بُکیز نے ٹورنامنٹ کے پانچویں ایڈیشن کے دوران ایک کرکٹر سے رابطہ کیا تھا اور ایک بین الاقوامی گروپ کی مدد سے پاکستان کو بدنام کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ملزمان سے موبائل فون اور دیگر اہم شواہد بھی برآمد ہوئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ