پیپلز پارٹی نقیب محسود قتل کی ذمہ دار نہیں، قاتل کوئی اور: محسن داوڑ

پی ڈی ایم کراچی جلسے میں محسن داوڑ کی شرکت اور پیپلز پارٹی کی تعریف پر ناقدین کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم کا نکتہ نظر پیپلز پارٹی کے حوالے سے بدل گیا ہے۔ ازاں قبل نقیب محسود قتل، راو انوار پر الزامات اور زرداری کی جانب سے ’بہادر بچہ‘ کا خطاب وجہ تنازع تھے۔

(سوشل میڈیا)

گجرانوالہ اور کراچی میں حکومت کے خلاف متحدہونے کےلیےمخالف سیاسی جماعتیں اب بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 25 اکتوبر کواپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کی صورت پاکستان کی سیاسی جماعتیں بظاہر حکومت کی خراب کارکردگی، کمزور معاشی صورتحال اور اپوزیشن رہنماؤں کے احتساب کے نام پرسیاسی انتقام کے خلاف متحد ہوئی ہیں اور یہ ارادہ رکھ رہی ہیں کہ حکومت گرا کر ہی دم لیں گی۔

تاہم دوسری جانب عوامی حلقوں میں یہ بحث بھی چھڑ گئی ہے کہ آیا حزب اختلاف واقعی حکومت کے خلاف متحد ہو گئی ہے یا پھر درپردہ خود آپس میں بھی اختلاف کا شکار ہیں۔

ان سیاسی چہ  میگوئیوں کے تناظر میں جہاں پی ڈی ایم کے آغاز سے ہی پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے خلاف سوشل میڈیا پر ان کی آپس میں پرانی رقابتوں اور ایک دوسرے پر لگائے گئے الزامات کو اچھا خاصا تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کا بھی اس میں ذکر سامنے آتا رہتا ہے۔

حال ہی میں گوجرانوالہ جلسے میں وزیرستان سے قومی اسمبلی کے ارکان اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماعلی وزیر اور محسن داوڑ جو کہ حزب اختلاف کا حصہ ہیں کی عدم موجودگی سے یہ تاثر ملاکہ یا تو دونوں ارکان نے خود کسی ایجنڈے کے تحت پی ڈی ایم کے جلسے میں شرکت نہیں کی یا پھر انہیں شامل ہی نہیں ہونے دیا گیا۔

اس تحریک کے دوسرے سرگرم کارکن اور رہنما بھی گوجرانوالہ جلسے میں نظر نہیں آئے تاہم کراچی جلسے میں محسن داوڑ نے نہ صرف شمولیت اختیار کی بلکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی تعریف بھی کی۔

اس صورتحال کے نتیجے میں جنم لینے والے سوالات کے جوابات جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے محسن داوڑ سے رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ آیا خود اپوزیشن کے درمیان کدورتیں اور شکوک وشبہات پائی جارہی ہیں یا پھر کوئی اور وجہ ہے؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ شروع دن سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کانفرنس سے لے کر دیگر اہم میٹینگز میں شامل رہے۔

انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ جلسے میں وہ نہیں گئے کیونکہ انہیں شرکت کے لیے کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا تھا۔

’کراچی کے جلسے میں اس لیےگیا کہ پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے دعوت نامہ بھیجا تھا، مجھے نہیں معلوم کہ گوجرانوالہ جلسے کے لیے مجھے کیوں مدعو نہیں کیا گیا، لیکن اگر وہ ایسا کرتے تو میں وہاں بھی جاتا۔‘

انہوں نے اس خیال کی بھی تردید کی جس کے مطابق پی ٹی ایم حکومت کے ساتھ کسی ’بیک ڈور‘ مذاکرات کی وجہ سے زیادہ جارحانہ انداز میں حزب اختلاف کا ساتھ نہیں دے رہی۔

گوجرانوالہ جلسے میں بعض اپوزیشن رہنماؤں کی عدم موجودگی کے حوالے سے پی ڈی ایم کی سربراہ سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ترجمان مولانا عبدالجلیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جو جماعتیں تحریک کا حصہ ہیں ان کا کسی سے دعوت نامے کی توقع رکھنا حیرانی کی بات ہے۔‘

جہاں ایک جانب اپوزیشن کے درمیان رابطوں اور سمجھوتوں کو بعض عوامی حلقوں میں شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے وہیں محسن داوڑ کی جانب سے کراچی جلسے میں شرکت اور دوران تقریر  پاکستان پیپلز پارٹی کی تعریف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو نے ان سے سوال کیا کہ پی ٹی ایم ایس ایس پی راؤ انوار کو نقیب اللہ محسود کا قاتل سمجھتی آ رہی ہے، جب کہ راؤ انوار پر الزامات لگتے آ رہے ہیں کہ انہیں پی پی پی کی پشت پناہی حاصل تھی، یہاں تک کہ سابق صدر آصف زرداری نے انہیں ’بہادر بچہ‘ کہہ دیا تھا۔ کیا نقیب اللہ محسود یا پھر پیپلز پارٹی کے حوالے سے پی ٹی ایم کا نکتہ نظر بدل گیا ہے؟

جواب میں محسن داوڑ نے فوراً تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی پاکستان پیپلز پارٹی کو نقیب اللہ کے قتل کا ذمہ دار نہیں سمجھا۔

’راؤ انوار کے حوالے سے آصف زرداری نے ایسا کیوں کہا اس کی وضاحت تو وہ خود اچھی طرح دے سکیں گے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ نقیب اللہ محسود کا قاتل دراصل کوئی اور ہے۔‘

دیگر مبصرین کے مطابق تحریک انصاف حکومت کے خلاف اٹھنے والی اپوزیشن جماعتوں کے بارے میں عمومی تاثر یہ بھی ہے کہ ان کا مقصد حکومت گرانا نہیں بلکہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو تحریک انصاف حکومت کی پشت سےبھگانا ہے نیز یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب مغربی دنیا پاکستان کو ’ڈیپ سٹیٹ‘ کی اصطلاح سے بھی یاد کر رہی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بظاہر عنان حکومت جمہوری قوتوں کے ہاتھ میں ہوتے ہیں لیکن دراصل ملک کی باگ ڈور فوجی اور خفیہ ادارے چلا رہے ہوتے ہیں۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں سابق خارجہ وزیر اور امریکی ڈیموکریٹ پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے امریکہ کی مشہور میزبان ہاورڈ سٹرن کے ریڈیو پروگرام میں بھی پاکستان کو اسی اصطلاح سے یاد کیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان