ٹرمپ اور بائیڈن کے علاوہ ووٹ کن امیدواروں کو مل سکتا ہے؟

بعض مبصرین کا خیال ہے کہ کانیے ویسٹ جو بائیڈن کے سیاہ فام ووٹروں کواپنی طرف کھینچ کر صدر ٹرمپ کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

امریکہ میں ڈیموکریٹک اور رپبلکن پارٹی کے علاوہ دیگر تین بڑی جماعتیں بھی صدارتی انتخاب لڑ رہی ہیں جب کہ  ریاست کولوراڈو اور ورمونٹ  میں صدارتی انتخاب کےلیے 21 امیدوارمیدان میں ہیں، اس صورت حال میں صدارتی ووٹ مزید تقسیم ہونے کا خدشہ ہے۔

1- برتھ ڈے پارٹی کے کانیے ویسٹ جو مشہور سیاہ فام گلوکار ہیں انہوں نے چار جولائی کوامریکہ کے یوم آزادی کے موقعے پر ٹوئٹر پر صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کانیے جو بائیڈن کے سیاہ فام ووٹروں کواپنی طرف کھینچ کر صدر ٹرمپ کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

کانیے ویسٹ واحد امیدوار ہیں جو صدارتی الیکشن لڑنے کے لیے 50 میں سے 12 میں برتھ پارٹی کی شرائط پر پورے اترے۔ اس طرح ریاضی کے اعتبار سے ان کا صدر منتخب ہونے کا امکان صفر ہے۔ وہ امریکی ماڈل اور اداکارہ کم کارڈیشیئن کے خاوند ہیں اور بائی پولر ڈس آرڈر کی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2- صدارتی انتخاب میں دوسرے امیدوار گیری جونسن ہیں جن کا تعلق لبرٹیرین پارٹی سے ہے جو ڈیموکریٹک اور رپبلکن پارٹیوں کے بڑے مضبوط امیدواروں سے بہت پیچھے ہیں۔ جونسن ریاست نیومیکسیکو کے گورنر رہ چکے ہیں۔ وہ شخصی آزادیوں، آزاد تجارت اور کم از کم قانون سازی کے حامی ہیں۔ انہوں نے 2016 میں 45 لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے جو کل ووٹوں کا تین فیصد سے زیادہ بنتا ہے جوپارٹی کے لیے ایک ریکارڈ ہے۔ لبرٹیرین پارٹی واحد جماعت کا جس کا نام تمام 50 ریاستوں میں بیلٹ پیپرز پر نظر آئے گا۔

3- گرین پارٹی کے ہاؤوی ہوکنز بھی صدارتی امیدوار ہیں۔ 2016 میں گرین پارٹی کو اتنے ووٹ مل گئے تھے کہ پنسلوینیا، مشی گن اور وسکونسن کی ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن، ٹرمپ سے ہار گئی تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ