موٹر سائیکل پر بیٹھنے سے پہلے پوچھیں، میرا ہیلمٹ کہاں ہے؟

موٹر سائیکل سوار تو ہیلمٹ پہن ہی لیتا ہے، مگر یہ کوئی نہیں پوچھتا کہ اس کے پیچھے جو سواری بیٹھی ہے اس نے ہیلمٹ کیوں نہیں پہنا؟

(اے ایف پی)

پاکستان میں موٹر سائیکل عام استعمال ہوتی ہے۔ ہر گھر میں ایک یا دو موٹر سائیکلیں تو لازمی موجود ہوتی ہیں۔ پاکستان میں موٹر سائیکل اتنی مقبول کیوں ہے؟

نمبر ایک، یہ بہت سستی پڑتی ہے۔ نمبر دو، سڑک پر ٹریفک جام یا رش کی صورت میں آسانی سے ادھر ادھر نکالی جا سکتی ہے۔ نمبر تین، گاڑی کے مقابلے پر میں پیٹرول بہت کم کھاتی ہے، نمبر چار، ان کی دیکھ بھال مرمت کا خرچہ کم ہوتا ہے۔

لیکن موٹر سائیکل حادثے کا شکار ہو جائے تو نقصان بھی زیادہ ہوتا ہے۔ ہلکی سی چوٹ سے لے کر موت تک کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ موٹر سائیکل اتنی خطرناک سواری ہے۔ موٹر سائیکل حادثوں سے بچنا بھی کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ صرف ایک ہیلمٹ پہن کر ہم موٹر سائیکل حادثے کی صورت میں اپنی موت کے امکانات 37 فیصد اور سر پر چوٹ لگنے کے امکانات 69 فیصد  کم کر سکتے ہیں۔ یہاں مسئلہ یہ آتا ہے کہ موٹر سائیکل چلانے والا تو ہیلمٹ پہن لیتا ہے پر اس کے پیچھے بیٹھی سواری ہیلمٹ نہیں پہنتی۔

شاید وہ سواری سمجھتی ہے کہ اس کا ڈرائیور نہ صرف اسے اس کی منزلِ مقصود تک پہنچائے گا بلکہ اس دوران کوئی حادثہ پیش آیا تو اس کا شکار بھی خود ہی ہو جائے گا۔ پر ایسا ہوتا نہیں ہے۔ جب حادثہ ہوتا ہے تو زیادہ نقصان اسی کا ہوتا ہے جس نے اپنی حفاظت کی ذمہ داری اپنے بجائے دوسروں کو سونپی ہوتی ہے۔

ویسے تو موٹر سائیکل مردوں کی سواری سمجھی جاتی ہے پر اب کئی خواتین بھی اسے چلاتی نظر آتی ہیں۔ ایسی خواتین کی تعداد بہت کم ہے۔ زیادہ تر خواتین موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھی ہی نظر آتی ہیں۔  ہمارے معاشرے میں خواتین سے جڑی شرم کا اندازہ یہاں سے لگائیں کہ ان کے لیے موٹر سائیکل پر بیٹھنے کے بھی آداب ہیں۔ ان میں سے کچھ یہاں لکھ رہی ہوں۔

خواتین موٹر سائیکل نہیں چلا سکتیں، اب کچھ خواتین نے بڑے شہروں میں یہ رواج توڑا ہے، پر جہاں وہ نظر آتی ہیں سڑک پر موجود ہر شخص انہیں ایسے گھورتا ہے جیسے خلائی مخلوق دیکھ لی ہو۔

خواتین صرف اپنے گھر کے مردوں کے ساتھ ہی موٹر سائیکل پر بیٹھیں۔ اووبر یا کریم پر گاڑی یا رکشے کی بجائے موٹر سائیکل منگوالیں تو وہ بعد میں اور طوفان پہلے آتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

موٹر سائیکل پر اپنی دونوں ٹانگیں ایک طرف لٹکا کر بیٹھیں۔ مردوں کی طرح بیٹھنے سے ان کی شرم و حیا خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

سر پر ہیلمٹ نہ پہنیں بلکہ بس اپنے دوپٹے، سکارف یا ننگے سر کو ہی اپنی حفاظت کرنے دیں۔

موٹر سائیکل پر برقع، فراک یا لمبے لمبے دوپٹے پہن کر بیٹھیں تاکہ سڑک پر موجود دیگر لوگ انہیں اچھی عورت سمجھ سکیں اب چاہے اس چکر میں ان کا لباس موٹرسائیکل کے پہیے کی لپیٹ میں آ کر انہیں حادثے کا شکار بنا دے۔

ان آداب کی وجہ سے خواتین حادثات کا شکار ہوتی رہتی ہیں پر ہماری جانے بلا، ہمیں ان کی زندگی سے زیادہ یہ آداب پیارے ہیں۔

کچھ دن پہلے ایک دوست کی بہن موٹر سائیکل حادثے میں بری طرح زخمی ہوئیں، ان کے سر پر شدید چوٹیں آئیں جن کی وجہ سے وہ قومے میں چلی گئیں اور کچھ دن بعد اسی حالت میں ان کا انتقال ہو گیا۔ کیسی قیامت تھی جو اس دن ان کے گھر پر اتری۔ اللہ انہیں اور ان کے تمام گھر والوں کو صبر عطا فرمائے۔ اپنے پیاروں کو اپنے ہاتھوں قبر میں اتارنے سے مشکل کام شاید ہی کوئی ہو۔

دوست کو تعزیت کے لیے پیغام بھیجا۔ یہ الگ مشکل تھی۔ کسی سے اس کے عزیز کی وفات کی تعزیت کیسے کی جاتی ہے، یہ میں آج تک نہیں سیکھ سکی۔ میں نے دوست کو مشورہ دیا کہ وہ تھوڑا سا اس حوالے سے بھی کام کریں، لوگوں کو موٹر سائیکل پر اپنی حفاظت کرنا بتائیں، خاص طور پر خواتین کو۔ اس حوالے سے بات ہوتی رہی۔ آخر میں انہوں نے کہا بس لوگوں کو یہ سمجھ آ جائے کہ دوسروں کا ان پر ہنسنا، ان پر رونے سے بہت بہتر ہے۔

اس جملے کو سمجھیں اور اپنی زندگیاں حادثات کا شکار ہونے سے بچائیں۔ ہم نے خواتین کے لیے موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھنا تو قبول کر لیا ہے پر ان کا ہیلمٹ پہننا قبول نہیں کیا۔ کسی خاتون نے ہیلمٹ پہنا بھی ہو تو ہم شاید ان کی تصویر لے کر سوشل میڈیا پر ان کی میم بنا دیں، یہ سوچے بغیر کہ اس عورت نے ایک ہیلمٹ پہن کر کتنی بہادری کا کام کیا ہے۔ اس نے اپنی زندگی بچائی ہے جو ہیلمٹ نہ ہونے کی صورت میں ختم ہو سکتی تھی۔

میری خواتین سے بھی گزارش ہے کہ وہ اپنی حفاظت اپنے ذمے لیں۔ انسان اس دنیا میں اکیلا آتا ہے اور اکیلا ہی واپس جاتا ہے۔ اس کی جان اس کے اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے، اب چاہے تو اس کی حفاظت کر لے یا اسے ایسے کسی حادثے میں گنوا دے۔

اور خدارا، اس کا بالکل نہ سوچیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ آپ حادثے کا شکار ہو گئیں تو لوگ تو پھر بھی کچھ نہ کچھ کہتے رہیں گے، آپ کچھ نہیں کہہ پائیں گی۔ اس لیے موٹر سائیکل پر سفر کرنا ہو تو پہلے پوچھیں، میرا ہیلمٹ کہاں ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ