بدفعلی، ویڈیو بنانے والےسہیل ایاز کو پھانسی: ’میرے بچے کو تو چھوڑ دو‘

سہیل ایاز کے خلاف پہلی ایف آئی آر کروانے والی زیادتی کے شکار متاثرہ بچے کی والدہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ اچھا ہوا کہ عدالت نے سہیل کو سزائے موت سنائی لیکن میرے چودہ سالہ بچے کا کیا قصور ہے اسے کیوں جیل میں رکھا ہوا ہے؟

(سوشل میڈیا)

بچوں کے ساتھ زیادتی کرکےاُن کی وڈیو بنانے اور ڈارک ویب پر فروخت کرنے والے مجرم سہیل ایاز کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی جہانگیر علی گوندل نے تین بار سزائے موت اور پانچ لاکھ جرمانے کی سزا سنا دی۔

سہیل ایاز کے خلاف پہلی ایف آئی آر درج کروانے والی زیادتی کے شکار متاثرہ بچے کی والدہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ اچھا ہوا کہ عدالت نے سہیل کو سزائے موت سنائی لیکن میرے بچے کا کیا قصور ہے اسے کیوں جیل میں رکھا ہوا ہے؟

گذشتہ برس جس ایف آئی آر اور نشاندہی پر مجرم کو گرفتار کیا گیا اُسی چودہ سالہ بچے حمزہ کی والدہ زبیدہ خاتون نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ مجرم سہیل ایاز نے اُن کے بیٹے کے ساتھ بد فعلی کی، اُسے آٹھ دن اپنے پاس رکھا اور نشہ آور ادویات کھلاتا رہا، جس کے بعد بچے کو نشے کی لت لگ گئی اور رمضان المبارک کے مہینے میں پولیس نے بچے کو پکڑ لیا۔

بعد ازاں عدالت سے سزا دلوا کر اسے اڈیالہ جیل میں ڈال دیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رواں ماہ 16 نومبر کو بچوں کے لیے قائم عدالت نے جرم ثابت نہ ہونے پر زیادتی کے شکار بچے کو بری کرنے کا حکم دیا تاہم عدالتی حکم کے باوجود دو دن گزر گئے بچے کو رہا نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ زیادتی بھی ہمارے ساتھ ہوئی سزا بھی ہمیں ہی دی گئی کیونکہ ہم غریب ہیں اس لیے ہمارے ساتھ پولیس نے یہ سلوک کیا۔

اس سارے معاملے پر انڈپینڈنٹ اردو نے سی سی پی او راولپنڈی دفتر رابطہ کیا اور اُن سے سوال کیا کہ زیادتی کے شکار بچے کو کس جرم میں اڈیالہ جیل میں رکھا گیا تو سی سی پی او کے ترجمان سجاد الحسن نے بتایا کہ بچے پر موٹر سائیکل چوری سمیت بیس چھوٹی چوریوں کے مقدمات درج ہیں اور بچے سے موٹر سائیکل برآمد بھی ہوئی ہے۔

ان سے سوال کیا کہ ایک نا بالغ بچہ اکیلا ایسی کارروائیاں کیسے کر سکتا ہے تو انہوں نے کہا کہ بچہ جب زیادتی کا شکار ہوا اور نشے کی لت لگی تو اس کے بعد کسی گینگ کے ساتھ ملوث ہو گیا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ عدالت نے اگر بری کرنے کا حکم دیا ہے تو مچلکے جمع کرانے ہوں گے اس کے بعد بچے کو رہا کر دیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق مجرم پر تھانہ روات میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے تین مقدمات اور منشیات کا ایک مقدمہ درج تھا۔ جبکہ عدالت نے مجرم سہیل ایاز کے ساتھ جرم میں اعانت کرنے والے ساتھی مجرم خرم عرف کالو کو سات سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

مجرم کا ماضی اور جرائم

مقدمے کی دستاویزات کے مطابق ڈارک ویب چلانے والے بین الاقوامی سزا یافتہ سہیل ایاز پر بچوں سے زیادتی، تصاویر اور وڈیو بنانے اور ڈارک ویب پر چلانے کا الزامات تھے۔

سہیل ایاز نے سینکڑوں معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کی اور ان کی تصاویر اور وڈیوز ڈارک ویب پر نشر کیں۔ واضح رہے کہ مجرم سہیل ایاز سنہ 2009 میں برطانیہ میں چودہ سالہ بچے سے ریپ کے جرم میں وہاں کی عدالت سے بھی چار سال کی سزا کاٹ چکا ہے۔ اور برطانیہ کی حکومت نے اُسے ڈی پورٹ کر دیا اس کے بعد مجرم سہیل ایاز کی خلاف اٹلی میں بھی بچوں کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ چلایا گیا تھا وہاں بھی عدالتی ٹرائل بھگتنے کے بعد انہیں ملک بدر کر دیا۔ واضح رہے کہ سہیل ایاز کو ایک سال قبل راولپنڈی کی ایک نجی ہاوسنگ سوسائٹی سے گرفتار کیا گیا تھا۔

سہیل ایاز کون ہیں؟

راولپنڈی کے رہائشی سہیل ایاز پیشے کے لحاظ سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں۔ دستاویزات کے مطابق سنہ 2008 میں وہ ورک ویزے کے ذریعے برطانیہ میں داخل ہوئے اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔ اٹلی میں بچوں سے ریپ کرنے والا ایک گینگ پکڑا گیا جس کے تانے بانے برطانیہ میں موجود سہیل ایاز سے ملے جس کے بعد اطالوی پولیس کے برطانوی حکام کو خبردار کرنے پر برطانوی پولیس نے تحقیقات شروع کیں تو سہیل ایاز کے فلیٹ پر بچوں سے زیادتی کے شواہد ملے جس کے بعد برطانیہ سے سزا اور بعد ازاں ڈی پورٹ کیا گیا۔

پاکستان واپس آ کر مجرم  سہیل ایاز نومبر 2017 میں خیبرپختونخوا میں ایک عالمی ادارے گورننس اینڈ پالیسی پراجیکٹ میں بطور کنسلٹنٹ ملازم رہے۔ عدالت میں موجود دستاویزات کے مطابق سہیل ایاز کی تنخواہ تین لاکھ پینتالیس ہزار تھی۔

گرفتاری کیسے ہوئی؟

انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ایف آئی آر کے مطابق گذشتہ برس نومبر میں تھانہ روات میں ایک درخواست دائر ہوئی جس میں متاثرہ والدین کی جانب سے بتایا کہ اُن کا بیٹا راولپنڈی بحریہ فیز سات میں قہوہ فروخت کرتا تھا کہ ایک شخص چھوٹی نیلے رنگ کی کار میں آیا اور بچے کو زبردستی اپنے ساتھ بٹھا کر لے گیا۔ بچے کو نشہ آور ادویات کھلا کر اس کے ساتھ بد فعلی کی گئی، آٹھ دن قید میں رکھا گیا اور وڈیو بھی بنائی گئی۔ بعد ازاں جب بچے کو چھوڑا گیا تو اسے دھمکایا گیا کہ اُس کی ویڈیو بنا لی گئی ہے اگر کسی کو بتایا تو ویڈیو لوگوں کو دکھا دی جائے گی۔

درخواست کے بعد پولیس نے خاتون اور بچے کی نشاندہی پر سہیل ایاز کی کھوج لگائی اور انہیں گرفتار کر لیا۔ ایک سال مقدمہ چلنے کے بعد عدالت نے مجرم کو سزا سنا دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان