21 سال بعد بحال ہونے والا کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ

سپریم کورٹ کے کئی احکامات کے بعد آخر کار آج سے کراچی سکلر ریلوے کو جزوی طور پر بحال کیا جا رہا ہے۔ اس کے کتنے سٹیشن ہوں گے اور کتنے مسافر سفر کر سکیں گے؟ اس رپورٹ میں جانیے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں 21 سال پہلے بند ہو جانے والے ماس ٹرانسپورٹ منصوبے کو پاکستان ریلویز نے آج سے دوبارہ جزوی طور پر بحال کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ 

ڈویژنل کمرشل آفیسر (ڈی سی او) ریلویز کراچی ناصر نذیر  نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 19 نومبر کو کراچی سرکولر ریلوے (کے سی آر) کا باضابطہ افتتاح کردیا جائے گا۔

ان کے مطابق منصوبے کے پہلے مرحلے میں مارشلنگ یارڈ پپری ریلوے سٹیشن سے سٹی سٹیشن اور سٹی سٹیشن سے اورنگی سٹیشن تک ٹرین کی سروس بحال کی جارہی ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے تعاون سے پاکستان ریلویز باقی حصے کو بھی بحال کردے گی۔ 

ناصر نذیر نے کہا: ’کے سی آر منصوبے کے شروعاتی مرحلے میں 11 بوگیاں لائی گئی ہیں، جو ریلویز کے زیر استعمال رہی ہیں۔ ان بوگیوں پر پاکستان ریلویز کے ادارے کیریج فیکٹری اسلام آباد میں مرمت اور رنگ کا کام کیا گیا ہے اور اب یہ کراچی سرکلر ریلوے میں استعمال کے لیے تیار ہیں۔‘

واضح رہے کہ کے سی آر کو 1964 میں شروع کیا گیا تھا جو کراچی کے ڈرگ روڈ سٹیشن سے شروع ہوکر وسط شہر تک تھا۔ بعد میں پاکستان ریلویز نے اسے کئی سال تک گھاٹے میں چلایا اور بڑے معاشی نقصان کے بعد آخرکار 1999 میں پاکستان ریلویز کے حکام نے اس کو مکمل طور پر بند کردیا تھا۔

شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث2005 میں ماس ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ کے منصوبے کا اعلان کیا گیا، مگر اس پر بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چند سال قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی سرکلر ریلوے کی بندش کا نوٹس لیا اور حکومت کو اس کی بحالی کی ہدایت دی، مگر حکومت اس کو بحال کرنے میں ناکام رہی۔

2020 کے آغاز میں سپریم کورٹ نے حکومت کو کے سی آر کو تین ماہ میں بحال کرنے کا سختی سے حکم دیا۔ مگر یہ پھر بھی بحال نہ ہوسکا۔تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے حالیہ دنوں جاری حکم کے بعد پاکستان ریلویز نے 16 نومبر کو کے سی آر کے افتتاح کا اعلان کیا مگر تیاریاں نہ ہونے کے باعث اب 19 نومبر کو باضابطہ طور پر افتتاح کیا جارہا ہے۔

ناصر نذیر کے مطابق کراچی کے پورٹ قاسم کے نزدیک واقع پپری کے پاس موجود مارشلنگ یارڈ ریلوے سٹیشن سے اورنگی تک 60 کلومیٹر فاصلہ ہے جس کے درمیان کے سی آر کے 22 سٹیشن ہوں گی۔   

ان کے مطابق: ’کراچی سرکلر ریلوے کی ٹرنیں صبح ساڑھے چھ بجے سے شروع ہوجائیں گی۔ ایک وقت میں دو ٹرینیں روانہ ہوں گی، ایک مارشلنگ یارڈ پپری ریلوے سٹیشن سے سٹی سٹیشن تک اور دوسری اورنگی سٹیشن سے سٹی سٹیشن تک، دونوں سٹیشنوں سے ایک دن میں چار ٹرینیں چلیں گی، ہر ٹرین کے ساتھ پانچ بوگیاں ہوں گی، ہر بوگی میں 100 مسافر ہوں گے، یعنی ہر ٹرین میں 500 مسافر سفر کرسکیں گے، روزانہ آٹھ ٹرینیں چلیں گی، یعنی کراچی سرکلر ریلوے روزانہ چار ہزار مسافروں کو لے جائے گی۔‘

ایک طرف کا تعارفی کرایہ 50 روپے رکھا گیا ہے جو ہر قسم کے مسافر کے لیے ہوگا۔ کراچی سرکلر ریلوے کوچ کے اندر آگ بجھانے کے آلات اور مسافروں کی تفریح کے لیے ٹیلی وژن بھی رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بوگی کے اندر ایک سکرین بھی نصب ہے، جس پر سٹیشن کا نام بتایا جائے گا۔ 

کے سی آر ٹرینوں میں خواتین کے لیے خاص انتظامات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ناصر نذیر  نے کہا: ’فی الحال کراچی سرکلر ریلوے میں خواتین کے بیٹھنے کا علیحدہ انتظام نہیں کیا گیا ہے، مگر متسقبل میں اگر خواتین مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوا تو ان کے لیے علیحدہ انتظامات کیے جاسکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان