آرمینیائی باشندوں کی مُردوں، فصلوں اور جانوروں کے ساتھ نقل مکانی

روس کے تعاون سے آذربائیجان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت آرمینیا کے لوگوں کو یکم دسمبر تک ان علاقوں کو خالی کرنا ہے، جو آذربائیجان کے حوالے کردیئے گئے ہیں۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ روس کی ثالثی سے ہونے والے امن معاہدے کے بعد ختم ہو چکی ہے۔ آرمینیا نے وسیع علاقے پر روس کے امن قائم رکھنے والے دستوں کی عمل داری کو قبول کر لیا ہے لیکن اس تنازعے کا ایک مستقل حل ابھی بھی بہت دور ہے۔

معاہدے کے مطابق آرمینیا اور نگورنو کاراباخ کو اغدام، کلبجر اور لاچن کے اضلاع 20 نومبر سے آذربائیجان کے حوالے کرنے ہیں اور یہ عمل یکم دسمبر سے پہلے مکمل کرنا ہے۔

یہ علاقے آذربائیجان نے 27 ستمبر سے نو نومبر تک جاری رہنے والی چھ ہفتوں کی جنگ کے دوران قبضے میں لیے ہیں۔ ان علاقوں پر سوویت یونین کے انہدام کے بعد سے آرمینیا کا قبضہ تھا۔ یہ علاقے نگورنو کاراباخ کا حصہ نہیں تھے لیکن یہ اس کے ارد گرد حفاظتی حصار کا کام کرتے تھے۔

اس وقت ان علاقوں سے دسیوں ہزاروں آرمینیائی نسل سے تعلق رکھنے والے افراد نقل مکانی کر رہے ہیں، جیسے 1990 کی جنگ کے دوران اس علاقے سے آذری باشندوں نے نقل مکانی کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کلبجر ضلع سے بڑی تعداد میں لوگوں کی روانگی جاری ہے اور یہ عمل یکم دسمبر تک جاری رہے گا۔

نقل مکانی کرنے والے کئی افراد نے اپنے گھروں کو نذر آتش کر دیا ہے تاکہ آنے والے آذری شہر ان میں رہائش نہ اختیار کر سکیں جبکہ تیار فصلوں اور لائیو سٹاک کی منتقلی بھی جاری ہے۔

دوسری جانب وہاں کے مکین قبرستان میں دفن اپنے عزیزوں کی میتیں بھی نکال رہے ہیں۔

ایک مقامی رہائشی نے اے ایف پی کو بتایا تھا: ’ہم نے اپنے والدین کی قبروں کو بھی ہٹا دیا ہے، آذربائیجانی ہماری قبروں کی بے حرمتی کریں گے جو ناقابل برداشت ہے۔‘

بڑی تعداد میں آنے والے تارکین وطن کے باعث 30 لاکھ کی آبادی والے ملک آرمینیا کو معاشی، سماجی اور انسانی بنیادوں پر بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا