نیکٹا کی موجودگی میں این آئی سی سی کی ضرورت کیوں؟

نیکٹا کے ہوتے ہوئے ایک اور معاونت کے پلیٹ فارم کا قیام کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ کیا نیکٹا غیر فعال ہے؟ یا نیکٹا انٹیلی جنس اداروں کے مابین روابط میں ناکام رہا؟ اور یہ کہ نیا ادارہ کیسے کام کرے گا؟

وزیر اعظم عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی کی سربراہی میں این آئی سی سی کے قیام کی منظوری دی ہے (تصویر وزیر اعظم ہاؤس)

پاکستان میں مقامی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں موجود تمام انٹیلی جنس اداروں کے درمیان رابطوں کا کام سر انجام دینے کے لیے ڈی جی آئی ایس آئی کی سربراہی میں قومی انٹیلی جنس کوآرڈینیشن کمیٹی (این آئی سی سی) کے قیام کی منظوری دی ہے، جس کا پہلا اجلاس آئندہ ہفتے متوقع ہے۔

12 برس قبل نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کا قیام بھی اس مقصد کے تحت ہوا تھا۔ تاہم حکومتی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ وزارت داخلہ کا ماتحت ادارہ نیکٹا 2008 میں اس لیے بنایا گیا کہ اُس وقت ملک میں دہشت گردی عروج پر تھی اور کسی ایسے قومی ادارے کی ضرورت تھی جو دہشت گردی کے معاملات پر فوکس کر کے تمام انٹیلی جنس اداروں کے مابین رابطے کا کام کرے۔

این آئی سی سی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

میسر معلومات کے مطابق نیکٹا سمیت ملک میں موجود 20 کے قریب انٹیلی جنس ادارے این آئی سی سی کی چھتری تلے کام کریں گے۔ نیکٹا کی موجودگی میں ایک اور معاونت کرنے والے ادارے کا قیام کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ کیا نیکٹا غیر فعال ہے؟ یا نیکٹا انٹیلی جنس اداروں کے مابین رابطہ کاری میں ناکام رہا؟ اور یہ کہ نیا ادارہ کیسے کام کرے گا؟

اس حوالے سے ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ نیکٹا کی توجہ صرف دہشت گردی کی کارروائیوں پر مرکوز تھی اور اب چونکہ پاکستان دہشت گردی کے مشکل دور سے نکل آیا ہے اور اسے 2008۔2009 والے چیلنج درپیش نہیں۔

انہوں نے کہا اس وقت ملک کو ہائبرڈ وار فیئر کا سامنا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ہر انٹیلی جنس ادارے کے پاس معلومات آتی ہے، ان معلومات کو پراسس کرنے اور شیئر کرنے کے لیے ایک سینٹر پوائنٹ کا ہونا بہت ضروری ہے، لہٰذا  این آئی سی سی کا پروپوزل بنا کر وزیراعظم کو بھیجا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ این آئی سی سی کا کینوس وسیع ہے، یہ صرف دہشت گردی تک محدود نہیں بلکہ بیانیے کی جنگ، ملک کے خلاف سازشیں، بھارت کی پاکستان میں مخالف لابیز پر سرمایہ کاری اور اُن کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا یہ سب اس کے دائرہ اختیار میں ہو گا۔

این آئی سی سی کے قیام کی ایک اور وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ نیکٹا کی بورڈ میٹنگز میں تمام انٹیلی جنس اداروں کے سینیئر افسران شرکت نہیں کرتے تھے بلکہ جونیئر افسروں کو بھیج دیا جاتا تھا، جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا تھا اس لیے بھی ایک کمیٹی کے قیام کی ضرورت محسوس کی گئی جو ہر طرح کے انٹیلجنس معاملات میں اداروں کے درمیان رابطے کو قائم رکھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں پلیٹ فارمز کے نام اور کام ہی مختلف ہیں، نیکٹا انسداد دہشت گردی کے لیے کو آرڈینیشن کا ادارہ ہے جبکہ این آئی سی سی ہر قسم کی انٹیلی جنس کی کو آرڈینیشن کی کمیٹی ہو گی۔

 اس ضمن میں سکیورٹی امور کے مبصر عامر رانا نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں ملک میں جاری اندرونی انتشار اور دشمن کے بیانیے کے خلاف یہ ایک بہتر قدم ہے۔ انہوں نے کہا جب نیکٹا بنا تھا تب بھی بعض اداروں کو تحفظات تھے لیکن تخفظات دور کیے گئے۔ ’اب بھی یقینی طور پر کچھ اداروں کو تحفظات ہو سکتے ہیں لیکن فی الحال صرف کمیٹی کے قیام کا اعلان ہوا ہے، یہ فعال ہو گی تو تحفظات بھی ختم ہو جائیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ویسے بھی نیکٹا صرف کاغذوں میں موجود ہے لیکن زمینی حقیقت کچھ مختلف ہے، اس لیے بہتر ہے کہ ایک کمیٹی اگر تمام ایجنسیوں کی نمائندگی کرے۔‘ 

اس حوالے سے جب نیکٹا کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا سوال بذریعہ ای میل بھجوا دیں تو جواب بھیج دیں گے لیکن تاحال جواب موصول نہیں ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان