وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی ذوالفقار بخاری نے کہا ہے کہ عرب امارات میں پاکستانی افرادی قوت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
انہوں نے پاکستانیوں کی مستقل حمایت پر متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے انسانی وسائل ناصر بن ثانی الهاملی کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹوئٹر پر یہ لکھا کہ ان کی جانب سے اس بات کی مکمل تردید کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ قبل ازیں پاکستانی کارکنان پر عرب امارات میں پابندی کی خبریں گردش کر رہی تھیں۔
1/2
— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) November 26, 2020
Thankful to HE Nasser bin Thani Al Hamli(Minister of Human Resources & Emiratisation) for his continued support for #OverseasPakistanis
-Contrary to media reports, he categorically stated there is NO BAN on export of workforce
-There has been 11%in knowledge workers
مقامی میڈیا رپورٹس کے برخلاف انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پاکستانی افرادی قوت کی برآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی کارکنوں پر پابندی سے متعلق منفی خبروں کی تردید کے لیے انہوں نے متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے انسانی وسائل سے رابطہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوڈ-19 کی وبا کے دوران پاکستانیوں سمیت جن کارکنوں کی نوکریاں چلی گئی تھیں انہیں ایک آن لائن ڈیٹا بیس پر رجسٹر کیا گیا اور اب انہی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
زلفی بخاری نے کہا کہ وہ پاکستانی رہائشیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے متحدہ عرب امارات قیادت کے ساتھ اشتراک کے لیے مصروف عمل ہیں۔
اس سے پہلے پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے آج ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ 'متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے لیے ویزا پالیسی میں تبدیلیوں سے مطلع نہیں کیا،متحدہ عرب امارات میں انفرادی واقعات کوکسی ملک کے شہریوں سے جوڑنا مناسب نہیں ہے۔'