‘اسرائیلی طیاروں کو سعودی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت’

اہلکاروں نے روئٹرز کو بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار ’کشنر نے سعودی عرب پہنچنے پر یہ مسئلہ اٹھایا اور اس پر اتفاق کیا گیا۔‘ تاہم سعودی حکام نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ جیرڈ کشنر نے پہنچتے ہی یہ معاملہ سعودی عہدیداروں کے ساتھ اٹھایا (اے ایف پی فائل)

سعودی عرب نے مبینہ طور پر سینیئر عہدیداروں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلیٰ مشیر جیرڈ کشنر کے مابین بات چیت کے بعد اسرائیلی ہوائی کمپنیوں کو اپنی فضائی حدود پار کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین امن معاہدے پر دستخط کے بعد یہ اطلاعات تھیں کہ ریاض نے سعودی فضائی حدود کے ذریعے متحدہ عرب امارات کے لیے تمام پروازوں (بشمول اسرائیل کی پروازوں) کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

اہلکاروں نے روئٹرز کو بتایا کہ ٹرمپ کی انتظامیہ کے سینیئر عہدیدار ’کشنر نے سعودی عرب پہنچنے پر یہ مسئلہ اٹھایا اور اس پر اتفاق کیا گیا۔‘

تاہم سعودی حکام نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

سعودی عرب اور قطر کے دورے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلیٰ مشیر اور ان کے داماد کشنر تعاون کو مستحکم کرنے اور امن کو آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان فضائی سفر آسان ہوگا۔ 

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب نے اسرائیلی ایئرلائن کی پروازوں کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات کے لیے پہلی اسرائیلی تجارتی پرواز آنے والے وقتوں میں شروع ہوگی۔

یہ پرواز منگل کی صبح کے لیے طے تھی اور اگر سعودی عرب اس کی اجازت نہیں دیتا ہے تو یہ منسوخ بھی ہوسکتی ہے۔

اس سے قبل بنن یامین نتن یاہو کے خفیہ دورہ پر سعودی عرب جانے اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ان کی ملاقات کی خبریں بھی آتی رہی ہیں۔ جبکہ ریاض نے ان خبروں کی تردید کی ہے، لیکن کچھ اسرائیلی عہدیداروں نے ان کی واضح طور پر تصدیق کردی ہے۔ 

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان براہ راست پروازیں تعلقات کو معمول پر لانے کے حالیہ معاہدے کا ایک حصہ ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین اور سوڈان نے بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے تھے اور دوسرے ممالک سے بھی اس عمل میں شامل ہونے کی امید ہے۔

اگرچہ ریاض نے ابھی تک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے باضابطہ طور پر اتفاق نہیں کیا ہے لیکن اس نے متحدہ عرب امارات، سوڈان اور بحرین کی اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی مخالفت نہیں کی ہے۔ 

کئی مبصرین کے مطابق اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان پروازوں کے لیے فضائی حدود کھولنے جیسے اقدامات سے بھی ریاض کی امن عمل میں مدد ملتی ہے۔

روئٹرز کے مطابق سعودی عرب اور قطر کے دورے کے دوران کشنر جی سی سی اور قطر کے مابین پائے جانے والے اختلافات کو بھی ختم کرنے کی کوشش کرنے کا امکان ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا