ایران: جوہری تنصیبات کا معائنہ روکنے کا بل پارلیمنٹ میں پیش

اس بل کے تحت یورپی ممالک کو تین مہینے کا وقت دیا جائے گا جس میں انہیں ایران کے تیل اور گیس کے شعبوں پر عائد پابندیوں کو نرم کرنا ہو گا جبکہ بین الااقوامی بینکاری نظام میں ایران کی واپسی کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔

(اے ایف پی۔ فائل)

ایران کی پارلیمنٹ میں آج جوہری تنصیبات کے معائنے کو روکنے کا بل پیش کر دیا گیا۔

اس بل کا مقصد سال 2015 میں کیے جانے والے معاہدے کے بعد اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت کو ختم کرنا ہے۔  جبکہ معاہدے کے یورپی دستخط کنندگان کی جانب سے ایران کو تیل اور بینکنگ کی پابندیوں کے سلسلے میں ریلیف نہ دینے پر یورنیم کی افزودگی کو بھی بڑھایا جائے گا۔

خبر رساں ادارے ای پی کے مطابق اس بل کو منظوری کے بعد قانون بننے کے لیے ابھی کئی مراحل سے گزرنا ہو گا۔ اس بل کا مقصد گذشتہ مہینے اہم ایرانی جوہری سائنسدان کے ہونے والے قتل کے خلاف مزاحمت کا اظہار ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق 290 قانون سازوں پر مشتمل ایوان کے 251 ارکان نے اس بل کی حمایت میں ووٹ دیا جس کے بعد کئی ارکان کی جانب سے مرگ بر امریکہ اور مرگ بر اسرائیل کے نعرے بھی لگائے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس بل کے تحت یورپی ممالک کو تین مہینے کا وقت دیا جائے گا جس میں انہیں ایران کے تیل اور گیس کے شعبوں پر عائد پابندیوں کو نرم کرنا ہو گا جبکہ بین الااقوامی بینکاری نظام میں ایران کی واپسی کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔

بل میں ایرانی حکام کو یورنیم کی افزودگی کی شرح بھی بیس فیصد تک لے جانے کا کہا گیا ہے جو کہ ایک جوہری ہتیھیار بنانے کے درکار سطح سے کم لیکن سویلین استعمال کے لیے درکار شرح سے زیادہ ہے۔

اس بل کو منظوری کے لیے پارلیمنٹ سے ایک بار پھر ووٹنگ درکار ہو گی جبکہ آئینی ادارے گارڈین کونسل سے بھی اس کی منظوری ضروری ہو گی۔

قبل ازاں یہ بل ایرانی پارلیمان میں اگست میں پیش کیا گیا تھا لیکن ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد اس عمل میں تیزی آئی ہے۔ ایران نے فخری زادہ کے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے جبکہ اسرائیلی حکام نے اس معاملے پر بیان دینے سے گریز کیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا