وہ رومال جس کے بغیر رشتہ ناممکن ہے

بلوچستان کے پشتون اور بلوچ قبائل منگنی اور شادی کے موقع پر چند رسومات کا خاص طور سے خیال رکھتے ہیں، جن میں سے ایک رومال بھی ہے جسے پشتو میں 'دسمال' کہا جاتا ہے۔

بلوچستان کے پشتون اور بلوچ قبائل میں بہت سی روایات موجود ہیں جن پر آج بھی اتنی ہی سختی سے عمل جاری ہے، جتنا پہلے ہوتا تھا۔

خصوصاً منگنی اور شادی کے موقع پر یہاں کے قبائل چند رسومات کا خاص طور سے خیال رکھتے ہیں، جن میں سے ایک رومال بھی ہے جسے پشتو میں 'دسمال' کہا جاتا ہے۔

اس رومال کی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ اس کے ذریعے لڑکے والوں کو یہ پیغام ملتا ہے کہ لڑکی کے خاندان والوں کو ان کا رشتہ منظور ہے۔

پشتون قبیلے سے تعلق رکھنے والے آرین خان، جن کی حال ہی میں منگنی ہوئی ہے، کہتے ہیں کہ 'منگنی کی رسم کے لیے رومال لازمی جز ہے ، جس کے بغیر رشتے کی رضامندی نہیں ہوسکتی ہے۔'

آرین بتاتے ہیں کہ پشتون معاشرے میں رومال کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'جب کسی پشتون قوم کے نوجوان کی منگنی کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو سب سے ایک وفد، جسے ہم مرکہ کہتے ہیں، لڑکی والوں کے گھر بھیجا جاتا ہے۔  پیغام ملنے کے بعد لڑکی کے گھر والے باہم مشورے کے بعد جواب دیتے ہیں کہ وہ رضامند ہیں یا نہیں ہیں۔'

آرین نے بتایا کہ 'جب لڑکی والے اطلاع کردیتے ہیں کہ انہیں یہ رشتہ منظور ہے تو سب سے پہلے ایک چھوٹا رومال دیا جاتا ہے۔ اس کو ووکڑے کا رومال بھی کہتے ہیں  یعنی لڑکی والوں نے پیغام کو منظور کرلیا ہے۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ 'رومال میں تین رنگ یعنی سبز، سفید اور سرخ رنگ شامل ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان تینوں رنگوں کی مطابقت بھی ہے اور ان کا تاریخی پس منظر بھی ہے۔'

بقول آرین: 'سبز رنگ اس وجہ سے دیا جاتا ہے کہ جوڑے کی زندگی خوشحالی سے گزرے، سرخ رنگ کا مطلب ہے کہ ان میں محبت قائم رہے اور سفید رنگ امن کا پیغام ہے کہ دونوں خاندان امن سے رہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

'ووکڑا کے بعد دوسرا مرحلہ منگنی کا شروع ہوجاتا ہے، جسے یہاں پشتو زبان میں 'کوزدہ' جبکہ خیبر پختونخوا اور افغانستان میں اسے 'کوزدن' کہا جاتا ہے۔ اس کے دوران بڑا رومال دیا جاتا ہے۔'

آرین کے مطابق اس رسم کی خاص بات یہ ہے کہ جس نوجوان کی منگنی ہے وہ اس ساری تقریب میں موجود نہیں ہوتا بلکہ اس کے بھائی، والد اور خاندان کے دیگر لوگ شامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پشتون معاشرے میں اس کی اہمیت اس وجہ سے بھی زیادہ ہے کہ یہ اس نوجوان کی زندگی کا سب سے خوبصورت لمحہ ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ اس رومال کو گھر میں باقاعدہ نمائش کے لیے رکھا جاتا ہے اور لوگ اپنی بساط کے مطابق اس رومال پر پھول اور ٹافیاں نچھاور کرتے ہیں اور اس پر پیسے بھی لگاتے ہیں۔

آرین  کے مطابق: 'یہ رسم پشتون قوم کے تمام قبیلوں میں موجود ہے، لیکن اس کی روایات میں شاید تھوڑی بہت تبدیلی ہو۔ اگر ہمارے بزرگوں سے پوچھا جائے تو شاید وہ بھی کہیں گے کہ پشتون معاشرہ جب سے معرض وجود میں آیا ہے، یہ روایات اس وقت سے چلی آرہی ہیں۔'

دوسری جانب کمرشل بنیادوں پر رومال فروخت کرنے والے نظر محمد بھی سمجھتے ہیں کہ پشتون قوم میں اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور لوگ زیادہ سے زیادہ قیمت دے کر اسے خریدتے ہیں۔

نظر محمد نے بتایا کہ رومال کی قیمت ایک ہزار سے لےکر 20 ہزار روپے تک ہے جبکہ جو رومال مہنگے ہوتے ہیں، ان میں نگینے بھی لگے ہوتے ہیں، جس کی قیمت دس ہزار روپے تک ہوسکتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رومال بنارسی اور شنگھائی کے کپڑے سے بنایا جاتا ہے اور اسے پٹھان اور بلوچ لوگ زیادہ خریدتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا