پاکستانی فیچر فلموں کی آرکائیو بنانے کا سلسلہ شروع

پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی اے) نے ملک میں بننے والی فیچر فلموں کو محفوظ کرنے کی غرض سے نیشنل فلم آرکائیو بنانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ 

پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی اے) نے ملک میں بننے والی فیچر فلموں کو محفوظ کرنے کی غرض سے نیشنل فلم آرکائیو بنانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ 

پی این سی اے میں فلم ڈویژن کے سربراہ اعجاز گل نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ انٹرویو میں بتایا کہ 1947 کے بعد سے پاکستان میں بننے والی ہر زبان کی فیچر فلم کو اکٹھا کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں عوام سے بھی مدد مانگی گئی ہے۔ 

نیشنل فلم آرکائیو قائم کرنے کے اغراض و مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے اعجاز گل کا کہنا تھا کہ ’نیشنل فلم آرکائیو میں ہم تمام فیچر فلموں کو محفوظ کر لیں گے اور یہ پاکستانی قوم کے لیے ایک تاریخی اثاثہ ثابت ہو گا۔‘ 

انہوں نے کہا کہ آرکائیو میں موجود فلموں کو پی این سی اے کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی رکھا جائے گا تاکہ فلم بینوں کے علاوہ تحقیق کرنے والوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوں۔ 

پاکستان میں معیاری فلمیں بہت کم بنی ہیں تو انہیں اکٹھا کر کے آرکائیو بنانے سے کیا فائدہ؟ اس پر اعجاز گل کا کہنا تھا کہ ’اس میں شک نہیں کہ پاکستان میں بہت اچھی فیچر فلمیں نہیں بنیں، لیکن اس کے باوجود یہ اس قوم کا تاریخی اثاثہ ہیں اور اسے ایک جگہ پر اکٹھا اور محفوظ کرنا ضروری ہے۔‘ 

انہوں نے اس حوالے سے عوام سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی شہری کے پاس کوئی بھی پاکستانی فیچر فلم کسی بھی شکل میں موجود ہے تو اس کی کاپی پی این سی اے کو ارسال کی جائے۔

’ہم صرف اردو فلمیں ہی اکٹھی نہیں کر رہے بلکہ پنجابی پشتو اور سندھی فیچر فلموں کی بھی ہمیں تلاش ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ فلمیں اکٹھی کرنے کی غرض سے پروڈیوسرز، ڈائرکٹرز، ڈسٹری بیوٹرز اور سنیما مالکان سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے۔

’ہماری کوشش ہے کہ پاکستان میں بننے والی زیادہ سے زیادہ فلمیں ہمیں مل جائیں تاکہ انہیں محفوظ کیا جا سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اعجاز گل نے بتایا کہ 50 اور 60 کی دہائی میں بننے والی کئی ایک فلمیں ضائع ہو چکی ہیں اور شاید انہیں نہ مل سکیں۔ ’ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ فلمیں ہم حاصل کر سکیں تاکہ نیشنل فلم آرکائیو ہر لحاظ سے مکمل تاریخی اثاثہ بن سکے۔‘ 

انہوں نے مزید کہا کہ فیچر فلموں کے علاوہ، ان کے پوسٹر، تصاویر، سکرپٹ اور دوسرا متعلقہ مواد بھی نیشنل فلم آرکائیو کا حصہ بنایا جائے گا۔  

اعجاز گل کہتے ہیں کہ آزادی سے اب تک کے 73 سالوں کے دوران پاکستان میں تمام زبانوں کی مجموعی طور پر چھ ہزار فیچر فلمیں بنائی گئی ہیں۔ 

’یوں ملک عزیز میں ہر سال 82 فیچر فلمیں تخلیق ہوئیں جبکہ تقریباً سات فلمیں ہر مہینے شائقین کے لیے مارکیٹ میں آئیں۔‘  

بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق ہندوستان میں ہر سال 20 مختلف زبانوں کی 15 سو سے دو ہزار فلمیں بنائی جاتی ہیں، جبکہ بنگلہ دیش میں سو فلمیں سالانہ بنتی ہیں۔ 

امریکہ میں ہالی ووڈ دنیا کی منفرد فلم انڈسٹر ہے جہاں ایک ہی زبان (انگریزی) کی ہر سال سات سو فلمیں بنائی جاتی ہیں جو دنیا بھر میں دیکھی جاتی ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم