پانی میں رہنے والی خواتین ماہی گیر کو پانی کی تلاش

مرد ماہی گیر پاکستان کی سب سے بڑی منچھر جھیل کو چھوڑ کر جا چکے جبکہ خواتین کو صاف پانی کی تلاش ہے۔

منچھر جھیل کی ماہی گیر خواتین پینے کے پانی کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

پاکستان کی سب سے بڑی منچھر جھیل سندھ کے دو اضلاع دادو اور جامشورو میں واقع ہے۔ اتنی بڑی جھیل ہونے کے باوجود کشتی سوار خواتین کو دور سے پانی لانا پڑتا ہے کیونکہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ جھیل کا پانی زہر آلود اور پینے کے قابل نہیں۔

منچھر جھیل میں دو جگہ سے پانی آتا ہے۔ ایک رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرینج (آر بی او ڈی) جو دریائے سندھ کے پانی کے ساتھ ساتھ پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے بالائی علاقوں کی صنعتوں کا زہریلا فضلہ بھی لاتی ہے۔ اس نالے کو مقامی لوگ ’چھنڈن‘ کہتے ہیں۔ دوسرا ذریعہ بارش کا پانی ہے جو بلوچستان اور سندھ کے پہاڑی علاقوں سے آتا ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ جھیل میں اکثر اوقات مردہ جانور تیرتے نظر آتے ہیں۔ حکومت سندھ نے اس علاقے میں چند فلٹر پلانٹ لگائے تھے تاہم وہ غیر فعال ہو چکے ہیں۔ کچھ علاقوں میں نجی ٹینکر سروس موجود ہے لیکن اکثر ماہی گیر اس پانی کو خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ آلودہ پانی پینے سے علاقہ مکین بالخصوص بچوں کو مختلف بیماریاں لاحق ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ جھیل سندھ کے موجودہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کا آبائی حلقہِ انتخاب بھی ہے۔ تقریباً 250 کلومیٹر رقبے پر پھیلی اس جھیل کا شمار ایشیا کی بڑی جھیلوں میں ہوتا ہے۔

پانی آلودہ ہونے سے یہاں مچھلی تقریباً ناپید ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے بیشتر مرد ماہی گیر روزگار کے سلسلے میں یہاں سے جا چکے ہیں۔ دو دہائیاں پہلے تک تقریباً 10 ہزار افراد جیل کے اندر کشتیوں پر رہتے تھے لیکن یہ تعداد گھٹ کر چند درجن خاندان رہ گئی ہے، جو بارش زیادہ ہونے پر کنارے پر آ جاتے ہیں۔

ماہی گیر خواتین کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں سے پانی کی صورتحال ایک مہینہ بہتر رہی، تاہم آر بی او ڈی کے مسلسل زہریلے اخراج سے پانی پینے کے قابل نہیں۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات