اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اپنی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک تصویر ہٹاتے ہوئے ہانوکا کے تہوار سے متعلق تصویر آویزاں کر دی ہے۔
اس سے قبل ترک صدر کی ٹوئٹر پروفائل کی بینر تصویر میں وہ وائٹ ہاؤس میں ایک میٹنگ کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ بیٹھے دکھائی دے رہے تھے ۔
اس تصویر کا مقصد امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی اہمیت کے ساتھ ساتھ نتن یاہو کے عنقریب سبکدوش ہونے والے امریکی صدر کے ساتھ گہرے تعلقات کو بھی ظاہر کرنا تھا۔
نتن یاہو کی جانب سے خاموشی سے اس تصویر کی تبدیلی کی سب سے پہلی نشاندہی نیو یارک کے اخبار ’جیویش انسائڈر‘ کے نیشنل پولیٹکس کے رپورٹر جیکب کورنبلو کی جانب سے کی گئی۔
Breaking: Netanyahu has removed photo with Trump from his Twitter profile header. pic.twitter.com/VSWhWxFoiz
— Jacob Kornbluh (@jacobkornbluh) December 13, 2020
انہوں نے نتن یاہو کی پروفائل پر موجودہ اور گذشتہ ہفتے کی دونوں تصاویر کا موازنہ کیا۔
ان دنوں یہودیت کے ماننے والے ہانوکا کا تہوار منا رہے ہیں جس کے باعث کئی لوگ یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ یہ تبدیلی اس مذہبی تہوار کے موقعے پر عارضی طور پر کی گئی ہے۔
ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا نتین یاہو اپنی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویر دوبارہ لگاتے ہیں یا نہیں کیونکہ وہ 20 جنوری کو نو منتخب صدر جوبائڈن کی حلف برداری سے پہلے صدر ٹرمپ کی سبکدوشی سے قبل آخری دنوں میں کئی پالیسیز پر معاہدے چاہتے ہیں۔
نتن یاہو اور صدر ٹرمپ کے درمیان ایران پر نئی پابندیوں کے حوالےسے بھی بات چیت کی جا رہی ہے جبکہ نتن یاہو ایران کے جوہری پروگرام کےحوالے سے بھی تشویش کا شکار ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’فارن پالیسی‘ میگزین کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کے ساتھ سفارتی ڈیل طے کرنے میں بھی اسرائیل کی مدد کر سکتی ہے جس نے نومبر میں مشرقی بیت المقدس میں اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کے اعلان کی مذمت کی تھی۔
مشرقی بیت المقدس مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے ساتھ فلسیطنی علاقوں میں شامل ہے جن پر اسرائیل نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کر لیا تھا۔
لیکن نتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ کے تعلقات میں کچھ دراڑ دکھائی دیتی ہے خاص طور پر اکتوبر میں جب صدر ٹرمپ نے انتخابات میں ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی تو وہ ان کے منصوبے کے مطابق نہیں ہوا۔
اسرائیل اور سوڈان کے درمیان امریکی مدد سے ممکن ہونے والے امن معاہدے پر دستخط کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نتن یاہو سے فون پر بات کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا ’سلیپی جو‘ (جو بائڈن) یہ معاہدہ کروا سکتے تھے؟
صدر ٹرمپ نے نتن یاہو سے پوچھا: ’کیا آپ کو لگتا ہے سلیپی جو (نیند میں رہنے والے جو بائڈن) یہ ڈیل کروا سکتے تھے؟ سلیپی جو؟ کیا آپ کو لگتا ہے وہ اس معاہدے کو کسی طرح سے ممکن کر سکتے تھے؟ مجھے تو نہیں لگتا۔‘
لیکن صدر نتن یاہو نے ایک محتاط سفارتی انداز اپناتے ہوئے جواب دیا ’جناب صدر میں ایک بات بتاتا چلوں کہ ہم امریکہ میں کسی کی جانب سے بھی کی جانے والی امن کی کوششوں کی تعریف کرتے ہیں اور ہم آپ کی بھرپور کوششوں کو سراہتے ہیں۔‘
© The Independent