قطری میڈیا خلیج بحران کو بڑھاوا دے رہا ہے: متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش کے مطابق اگلے مہینے قطر اور سابقہ چار خلیجی اتحادیوں کے درمیان ایک سمٹ ہونے جا رہا ہے جس میں تین سالہ تنازعے کو حل کرنے کے حوالے سے بات چیت ہونی ہے لیکن قطری میڈیا ان کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

(اے ایف پی)

متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ قطری میڈیا خطے میں تین سال سے جاری تنازعے کو ختم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

اعلیٰ اماراتی عہدیدار کے مطابق اگلے مہینے قطر اور سابقہ چار خلیجی اتحادیوں کے درمیان ایک سمٹ ہونے جا رہا ہے جس میں تین سالہ تنازعے کو حل کرنے کے حوالے سے بات چیت ہونی ہے لیکن قطری میڈیا ان کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش نے اس میڈیا کے ادارے کا نام نہیں لیا جس کی جانب وہ اشارہ کر رہے تھے۔

لیکن ان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب ایک روز قبل ہی قطر کے الجزیرہ ٹی وی نے رپورٹ کیا تھا کہ خطے کے کچھ ممالک کی جانب سے کئی صحافیوں کے فون ہیک کیے گئے ہیں۔

انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ 'خلیج میں جاری سیاسی اور سماجی ماحول بتا رہا ہے کہ قطر کا بحران ختم ہونے والا ہے اور اس کے لیے خطے کی بہتری کے لیے قطر کے وعدوں پر عمل ضروری ہو گا لیکن قطری میڈیا کسی بھی معاہدے کو نقصان پہنچانے پر بضد نظر آ رہا ہے۔'

گذشتہ جمعرات کو کویت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ جنوری کی پانچ تاریخ کو سعودی عرب میں خلیج تعاون تنظیم کا اجلاس ہو گا۔ کویت کی جانب سے اس تنازعے کو ختم کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔

اس تنظیم میں قطر کے علاوہ بحرین، کویت، عمان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے جون 2017 میں قطر سے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ ان کی جانب سے قطر پر ایران کے قریب ہونے ہونے اور شدت پسند تنظیموں کی فنڈنگ کرنے کے الزام عائد کیے گئے تھے جبکہ قطر نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔

ان ممالک کی جانب سے قطر کے ساتھ زمینی اور فضائی روابط پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

رواں مہینے کے آغاز میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ گلف بحران کا خاتمہ عنقریب ممکن ہے اور تمام حکومتیں اس حوالے سے رابطے میں ہیں اور جلد ہی ایک معاہدہ متوقع ہے۔

مصر اور متحدہ عرب امارات ان مذاکرات کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں تاہم سفارتی ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کسی معاہدے پر رضا مندی ظاہر کرنے سے متذبذب نظر آتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا