کابل: کار بم دھماکے سے تین ڈاکٹروں سمیت پانچ افراد ہلاک

افغان وزارت صحت کی ترجمان معصومہ جعفری کا کہنا تھا کہ 'ہلاک ہونے والے تین ڈاکٹرز میں سے دو خواتین تھیں جو پل چرخی جیل میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کر رہی تھیں، افسوس ہے، دشمن طبی عملے کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔'

(اے ایف پی)

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

ہلاک ہونے والوں میں پل چرخی جیل کے ڈاکٹر اور طبی عملہ شامل تھا۔ حکام کے مطابق حملے کے وقت یہ افراد افغانستان کی سب سے بڑی جیل کی طرف روزمرہ طبی معمولات کے مطابق جا رہے تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں ہیں۔

پل چرخی جیل میں سینکڑوں قیدیوں کو رکھا گیا ہے جن میں طالبان کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

افغانستان میں چھوٹے اور مقناطیسی بموں کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور ان کا الزام طالبان پر عائد کیا جاتا ہے اس کے باوجود کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان دو دہائی سے جاری اس جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

وزارت صحت کی ترجمان معصومہ جعفری کا کہنا ہے کہ 'ہلاک ہونے والے تین ڈاکٹرز میں سے دو خواتین تھیں جو جیل میں کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے کام کر رہی تھیں۔ مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ دشمن ہمارے طبی عملے کو نشانہ بنا رہا ہے جنہیں امن قائم کرنے والوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈاکٹرز جس گاڑی میں جیل جا رہے تھے وہ سفید رنگ کی سیڈان کار تھی جس پر طبی عملے کی پہچان کے لیے کوئی نشان موجود نہیں تھا۔ دھماکے کا نشانہ بننے والی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

کابل پولیس کے سربراہ فردوس فرامرز کے مطابق اس حملے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

جیل انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق ہلاک شدگان میں جیل کی ایکٹنگ ہیلتھ ڈائریکٹر ناذیفہ ابراہیمی بھی شامل ہیں۔

اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروہ نے قبول نہیں کی۔

حالیہ مہینوں میں داعش کی جانب سے کابل میں ہونے والی کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی جا چکی ہے جن میں تعلیمی ادارے پر ہونے والا حملہ بھی شامل ہے جس میں 50 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت طلبہ کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا