کرونا سے حاصل ہونے والی مثبت چیزیں 

کرونا نے جہاں اربوں لوگوں کی زندگیاں متاثر کیں، وہیں اس کی وجہ سے چند مثبت تبدیلیاں بھی آئیں۔ وہ مثبت تبدیلیاں کیا تھیں؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہاتھ دھونے اور صفائی ستھرائی کی عادت سے لوگ دوسرے جراثیم سے بھی محفوظ رہے ہیں (اے ایف پی)

کرونا نے جہاں اربوں لوگوں کی زندگیاں متاثر کیں، وہیں اس کی وجہ سے چند مثبت تبدیلیاں بھی آئیں۔ وہ مثبت تبدیلیاں کیا تھیں؟

صفائی اور پاکیزگی کا اہتمام 

طبی ماہرین نے شروع ہی میں کہہ دیا تھا کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کا سب سے عمدہ طریقہ صابن سے بار بار ہاتھ دھونا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہاتھ دھونے اور صفائی ستھرائی کی عادت سے لوگ دوسرے جراثیم سے بھی محفوظ رہے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق اس سال نزلہ، زکام اور دوسرے وائرس سے پھیلنے والی بیماریوں میں کافی حد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔  

ماسک کا استعمال 

کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک کو کار آمد ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ماسک کے استعمال سے بہت سے جراثیم سے بچا جاسکتا ہے۔

صرف یہ ہی نہیں بلکہ ماسک دھول مٹی سے بھی محٖفوط رکھتا ہے جس کے باعث سانس کی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ ماسک نزلہ، زکام سمیت دوسرے بہت سے وائرس سے بچاتا ہے۔

ماحولیاتی آلودگی میں کمی 

کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری دنیا میں نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا۔ سفری پابندیوں کی وجہ سے ٹرین اور ہوائی جہاز پر پابندی بھی لگی اور ساتھ ساتھ شہری زندگی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی ٹھپ ہو گیا۔

لاکھوں گاڑیوں کے کھڑے رہنے سے ماحولیاتی آلودگی میں بڑی حد تک کمی دیکھنے میں آئی۔ شہر کی فضاؤں میں بھی بہتری محسسوس کی گئی۔  

جنگلی حیات کو فائدہ 

انسان گھروں میں محصور ہوئے تو جنگلی جانوروں کو پنپنے کا موقع مل گیا اور کئی قسم کے جانور، جو پہلے نہیں دیکھے گئے تھے، انہیں اپنی بلوں اور غاروں سے باہر نکلنے کا موقع ملا۔  

اسلام آباد میں آبادی کے قریب کئی تیندوے دیکھے گئے جو انسانوں کی کثرت کی وجہ سے اپنے غاروں تک محدود تھے۔ 

کرونا ایس او پیز کے سائے تلے ہونے والی شادیاں 

کرونا ایس او پیز کے پہلے مرحلے میں شادیوں پر پابندی تھی، لیکن دوسرے مرحلے میں اس کی اجازت مل گئی۔ اس اجازت میں ٹائمنگ سب سے خاص تھی، یعنی رات 10 بجے تک شادی کی تقریب کی اجازت دی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس ٹائمنگ کی وجہ سے لوگ بہت جلد فارغ ہو کر گھروں کو روانہ ہو جاتے ہیں اور دور سے آنے والوں کے لیے بھی آسانی ہوتی ہے۔ یاد رہے پاکستانی کلچر اور بالخصوص کراچی میں شادیاں صبح تین بجے سے پہلے ختم نہیں ہوتیں جس کے باعث لوگوں کو گھر پہنچنے اور صبح آفس جانے میں کافی مشکلات کا سامنا رہتا تھا۔  

ایس او پیز والی شادی کا ایس او پیز والا کھانا 

دوسرے مرحلے میں شادی کے کھانے پر بھی مختلف قسم کی پابندی تھیں۔ اس میں بوفے کی اجازت نہیں تھی البتہ ٹیبل پر کھانا سروو کرنے کی اجازت تھی جس کی بنا پر شادی کا کھانا مہمانوں کو میزوں پر ہی سرو کیا جانے لگا۔

اس وجہ سے لوگوں نے کھانا پلیٹوں میں بھرا نہیں اور اپنی ضرورت کے مطابق پلیٹوں میں نکالا اور اچھی طرح مکمل کھانا تناول فرمایا۔ نتیجاتاً کھانا ضائع ہونے سے بچا اور رزق کی بے حرمتی میں بھی کمی آئی۔  

مارکیٹ ٹائمنگ 

کرونا نے پوری دنیا کی معیشت کا پہیہ جام کر ڈالا، جس کی بڑی وجہ بازاروں کا بند رہنا تھا لیکن دوسرے مرحلے میں جب لاک ڈاؤن کا سلسلہ کچھ نرم ہوا تو مارکیٹ کو بھی صبح سے رات آٹھ بجے تک کھولنے کی اجازت دی گئی۔

اس ٹائمنگ کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو گھر والوں کے ساتھ وقت گزرنے کا موقع ملا۔ ساتھ ساتھ بجلی کی بچت بھی ہوئی اور بازار جلد کھلنے کی وجہ سے لوگ علی الصبح بیدار ہونے لگے جس کے بنا پر وقت کی قدر و قیمت کا احساس ہوا۔  

یہ چند بنیادی اور مثبت تبدیلیاں تھیں جو کرونا کے دور میں آئیں۔ کرونا تو وقت کے ساتھ چلا ہی جائے گا مگر یہ مثبت تبدیلیاں اگر قائم رہیں تو معاشرتی طور پر ہمیں اس کا فائدہ پہنچے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ