صدر ٹرمپ: اعلیٰ عہدے دار سے ووٹ ’ڈھونڈو‘ کا مطالبہ

امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ ایک آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر لایا ہے جس میں صدر ٹرمپ کو ریاست جارجیا کے سیکرٹری آف سٹیٹ سے یہ مطالبہ کرتے سنا جا سکتا ہے کہ وہ نتایج صدر کے حق میں پلٹنے کے لیے ووٹ ’ڈھونڈیں۔‘

صدر ٹرمپ اپنی کال کے دوران بضد رہے کہ وہ اس ریاست کے انتخابات میں جو بائیڈن  سے جیت چکے ہیں (اے ایف پی فائل)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک گھنٹہ طویل پرجوش گفتگو میں ریاست جارجیا کے سیکرٹری آف سٹیٹ سے الیکشن نتائج کو ان کے حق میں بدلنے کے لیے ووٹ ’ڈھونڈنے‘ کا مطالبہ کیا۔

امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی جانب سے شائع کردہ ایک ریکارڈنگ میں انہیں ریاست جارجیا کے ری پبلکن الیکشن چیف بریڈ رافنسپرگر سے سختی سے بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

پوری کال کے دوران رافنسپرگر اور ان کے ساتھی عہدے داروں کی جانب سے عنقریب سبکدوش ہونے والے صدر کو یہ بتایا جاتا رہا کہ جو بائیڈن کو ان پر 11779 ووٹوں کی برتری حاصل ہے اور جارجیا میں ان کی جیت شفاف اور درست نتائج پر مبنی ہے۔

انہوں نے صدر ٹرمپ کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ الیکشن نتائج کے حوالے سے ان کے دعوے غلط اور مسترد کردہ سازشی مفروضوں پر مبنی ہیں۔

ریکارڈنگ میں صدر ٹرمپ نے رافنسپرگر کو یہ بھی کہا کہ وہ صدر کے غلط دعووں کو نہ دہرا کر ’بڑا خطرہ مول لے رہے ہیں۔‘

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا:  ’جارجیا کے عوام غصے میں ہیں۔ اس ملک کے لوگ غصے میں ہیں۔ ایسا کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے دوبارہ گنتی کی ہے۔‘

اس کے بعد صدر ٹرمپ رافنسپرگر کو بہت واضح انداز میں کہا: ’دیکھیں، میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ آپ 11,780 ووٹ تلاش کریں کیونکہ یہ ہمارے حاصل کردہ ووٹوں سے ایک زیادہ ہے۔ کیونکہ ہم یہ ریاست جیت چکے ہیں۔‘

انتخابات کے بعد جارجیا کی سیاست دان رافنسپرگر کو ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے قتل کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

صدر ٹرمپ اپنی کال کے دوران بضد رہے کہ وہ اس ریاست کے انتخابات میں جو بائیڈن سے جیت چکے ہیں۔

صدر ٹرمپ کا بار بار کہنا تھا کہ ’یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ میں جارجیا میں ہار جاؤں۔ یہ نہیں ہو سکتا۔ ہم سینکڑوں ووٹوں  سے فتح یاب ہوئے ہیں۔‘

وائٹ ہاؤس، صدر ٹرمپ کی الیکشن مہم اور رافنسپرگر کے دفتر نے اس حوالے سے اپنا موقف دینے کی درخواست پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ عجیب فون کال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 12 امریکی سینیٹرز اور کانگریس کے 140 اراکین کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ رواں ہفتے ہونے والے مشترکہ اجلاس میں الکیٹورل کالج کے نتائج کو چیلینج کرنے جا رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کال میں رافنسپرگر کو تنبیہ کی کہ ان کے صدر سے اس سلوک کے اثرات منگل کو ریاست میں ہونے والے فیصلہ کن رن آف انتخابات پر بھی پڑیں گے۔

کال کے دوران صدر ٹرمپ کا کہنا تھا: ’آپ کو ایک بڑے الیکشن کا سامنا ہے اور آپ جو صدر کے ساتھ کر رہے ہیں تو آپ کو جاننا چاہیے کہ جارجیا کے لوگ جانتے ہیں کہ یہ ایک دھوکہ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’آپ نے جو صدر کے ساتھ کیا ہے اس کی وجہ سے بہت سارے لوگ ووٹ ڈالنے نہیں آئیں گے اور بہت سارے ری پبلکن منفی انداز میں ووٹ ڈالیں گے کیونکہ وہ اس سے نفرت کرتے ہیں جو آپ نے صدر کے ساتھ کیا ہے۔ ٹھیک ہے؟‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’وہ اس کو ناپسند کرتے ہیں اور وہ ووٹ ڈالیں گے۔ آپ کو بہت عزت دی جائے گی اگر آپ اس مسئلے کو انتخابات سے پہلے حل کر لیتے ہیں۔‘

ریاست جارجیا سے سینیٹ کی خالی نشتوں کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کے امید واران جون اوسوف اور رافیئل وارنوک کا ری پبلکن امیدواروں ڈیوڈ پرڈو اور کیلی لیوفلر سے سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔

یہ مقابلہ امریکی تاریخ میں مہنگے ترین مقابلوں میں سے ہے اور اس کے نتائج امریکی سینیٹ کے کنٹرول کا فیصلہ کریں گے۔ ری پبلکن ایک نشت جیت کر بھی سینیٹ میں اپنی برتری برقرار رکھ پائیں گے۔

لیکن اگر ڈیموکریٹس دونوں نشستیں جیت جاتے ہیں تو وہ ایوان بالا میں غلبہ حاصل کر لیں گے کیونکہ نائب صدر کاملہ ہیرس 20 جنوری کو حلف اٹھانے کے بعد پارلیمان سے تعلق ختم کر لیں گی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ