پرائیویسی اور آسان استعمال: وٹس ایپ کی متبادل بہترین ایپس

وٹس ایپ کی نئی شرائط اور ضوابط سے ناخوش اور فیس بک ایپس کا ایکو سسٹم چھوڑنے کے خواش مند صارفین کے لیے بہترین متبادل ایپس۔

  بلاشبہ بالکل وٹس ایپ جیسی اگر کوئی ایپ ہے تو وہ ٹیلی گرام ہے (اے ایف پی)

وٹس ایپ تمام صارفین کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ اس کی نئی اور متنازع پرائیویسی پالیسی سے آٹھ فروری تک اتفاق کریں ورنہ وہ ایپ تک رسائی کھو دیں گے۔

اس فیصلے نے کئی صارفین کو متبادل ڈھونڈنے پر مجبور کر دیا ہے اور معروف شخصیات جیسے کہ ایلون مسک اور ایڈورڈ سنوڈن نے صارفین پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ پرائیویسی کی حامل سروسز پر منتقل ہو جائیں۔

حتیٰ کے وٹس ایپ کو تخلیق کرنے والے نے، جنہوں نے 2014 میں یہ ایپ فیس بک کو 18 ارب ڈالرز میں فروخت کر دی تھی، اس ایپ سے اپنا تعلق توڑ لیا ہے اور اس کے شریک بانی برین ایکٹون کا 2018 میں ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ’میں نے اپنے صارفین کی پرائیویسی کو ایک بڑے منافع کے لیے بیچ دیا۔‘

فیس بک کی ملکیتی اس ایپ کے دنیا بھر میں دو ارب سے زائد استعمال کنندہ ہیں تو اگر لاکھوں لوگ بھی اس ایپ سے منتقل ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں تو یہ وٹس ایپ کی عمومی مقبولیت کو بڑی حد تک متاثر نہیں کرے گا۔

تاہم ایسے صارفین، جو نئی شرائط اور ضوابط سے خوش نہیں یا فیس بک کی ایپس کے ایکو سسٹم کو چھوڑنا چاہتے ہیں، ہم نے ان کے لیے 2021 کے بہترین متبادل ایپس کی ایک فہرست تیار کی ہے۔

ٹیلی گرام

بلاشبہ بالکل وٹس ایپ جیسی اگر کوئی ایپ ہے تو وہ ٹیلی گرام ہے جو تقریباً وہی بلکہ کچھ اضافی خصوصیات بھی رکھتی ہے۔ ٹیلی گرام کے بانی پاویل ڈورو نے وٹس ایپ کی مبینہ سکیورٹی اور پرائیویسی مسائل کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اس کو 'خطرناک' قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیس بک کے تحت کبھی بھی محفوظ نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے 2020 میں ایک بلاگ پوسٹ میں یہ انکشاف سامنے آنے بعد کہ جیف بیزوز کو اس ایپ کی ایک کمزوری کے باعث مبینہ طور پر ہیک کیا گیا تھا، کے بعد لکھا کہ ’وٹس ایپ کے 10 سالہ سفر میں ایک دن بھی ایسا نہیں رہا جب یہ سروس محفوظ رہی ہو۔‘

اپنے 40 کروڑ صارفین کے ساتھ ٹیلی گرام پہلے ہی ایک مشہور اور جانا پہچانا متبادل ہے جو پرائیویسی پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔

 سگنل

ٹیلی گرام اور وٹس ایپ کی طرح سگنل بھی ایک فری اور آسانی سے استعمال ہونے والی ایپ ہے جو تمام بڑے پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے۔ ان دونوں ایپس کے برعکس سگنل ایک اوپن سورس انکرپشن استعمال کرتی ہے جو سکیورٹی ڈیولپرز کو اجازت دیتی ہے کہ وہ اس کے نقائص اور بگز کو تلاش کر سکیں۔

اس اضافی سکیورٹی کی قیمت اس ایپ کے کچھ فیچرز کی ظاہری شکل اور کام کرنے کی کم صلاحیت ہے جو کہ باقی ایپس میں موجود ہیں۔ ارب پتی اور حکومتوں کے ناقدین میں سگنل ایک جتنی ہی مقبول ہے۔ سگنل بلاشبہ یہ کسی بھی بڑی پیغام رساں ایپ کے طور پر رابطوں کا سب سے محفوظ ذریعہ ہے۔

وائبر

تقریباً 26 کروڑ صارفین کے ساتھ وائبر ٹیلی گرام سے بھی زیادہ مقبول ہے۔ اس کے صارفین کچھ خطوں میں زیادہ تعداد میں رہتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ آپ کو دوست ڈھونڈنے میں مشکل ہو سکتی ہے اگر آپ سے خطے سے نہیں۔ اس کے زیادہ تر صارفین مشرقی یورپ، شمالی افریقہ اور مشرق وسطی میں ہیں لیکن دنیا بھر میں بھی اس کے صارفین پھیلے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس میں گروپ چیٹ، وائس اور ویڈیو میسجنگ جبکہ آڈیو ویڈیو کال کی سہولت بھی موجود ہے۔ ٹیلی گرام اور وٹس ایپ کی طرح وائبر پر بھی تمام میسجز اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہیں جبکہ یہ صارفین کو ایک مخصوص وقت کے بعد خود ضائع ہو جانے والے پیغامات بھیجنے کی اجازت بھی دیتا ہے۔

تھریما

سوئٹزر لینڈ میں تیار کردہ تھریما خود کو 'فوری طور پر پیغام بھیجنے والی اور صارفین کا کم سے کم ڈیٹا استعمال' کرنے والی ایپ قرار دیتی ہے۔ یہ صارفین کو فون نمبر کی بجائے دوسرے صارفین سے رابطے کے لیے ایک آٹھ ہندسوں کا نمبر استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے جبکہ رابطہ نمبر کی کیو آر کوڈ سے تصدیق کی جا سکتی ہے۔

یہ ایپ کچھ ایسے فیچرز بھی پیش کرتی ہے جو وٹس ایپ میں موجود نہیں جیسے کہ انفرادی پیغامات کو پسند کرنا اور انفرادی چیٹس پر پاس ورڈ لگا کر انہیں محفوظ بنانا۔ یہاں موجود دوسرے آپشنز کے برعکس تھریما مفت استعمال نہیں کی جا سکتی۔ یہ ایک مثبت بات بھی ہو سکتی ہے۔ وٹس ایپ بھی استعمال کے لیے سالانہ ایک ڈالر فیس لیتا تھا۔ تھریما کا ایک نعرہ 'اپنے ڈیٹا سے قیمت ادا مت کریں' بھی ہے۔

اس بہترین ایپ کا ایک اور منفی پہلو یہ ہے کہ اس کے گوگل پلے پر صرف ایک کروڑ ڈاؤن لوڈز ہیں اور صارفین رابطے کے لیے دوسرے لوگوں کو تلاش کرنے میں مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی