اب پولیس وٹس ایپ پیغامات کی جاسوسی بھی کرسکے گی

ایک نئے معاہدے کے تحت فیس بک انتظامیہ اب ’بیک ڈور‘ تیار کرنے یعنی وٹس ایپ صارفین کے انکرپٹڈ (خفیہ) پیغامات برطانوی پولیس سے شیئر کرنے کی پابند ہوگی۔

اس معاہدے کے تحت پولیس کو وٹس ایپ پر بھیجے گئے پیغامات تک رسائی دینے کے لیے فیس بک کو اپنے صارفین سے رازداری کے حوالے سے کیے گئے متعدد وعدوں سے پیچھے ہٹنا ہوگا۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)

امریکہ اور برطانیہ کے درمیان ایک معاہدے کے بعد فیس بک انتظامیہ اب وٹس ایپ صارفین کے انکرپٹڈ (خفیہ) پیغامات برطانوی پولیس سے شیئر کرنے کی پابند ہوگی۔

بلوم برگ اور دی ٹائمز کی رپورٹس کے مطابق اس معاہدے پر اکتوبر میں دستخط کیے جائیں گے جس کے تحت میسجنگ ایپس چلانے والی سوشل میڈیا کمپنیاں جرائم کے خلاف تحقیقات میں مدد کے لیے ’بیک ڈور‘ تیار کرنے کی پابند ہوں گی۔

فیس بک کے میسجنگ پلیٹ فارمز (میسنجر اور وٹس ایپ) بھی اس نئے معاہدے کی زد میں آئیں گے، جس کا مطلب یہ ہے کہ بچوں سے جنسی تعلقات کی رغبت رکھنے یا دہشت گردی جیسے جرائم کے شبہ میں آپ کے ذاتی پیغامات پولیس وارنٹ جاری کرنے لیے استعال کیے جا سکیں گے۔

وٹس ایپ نے 2016 میں صارفین کی پرائیویسی کو مقدم رکھنے کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد صارفین کے ذاتی پیغامات یا تصاویر کو بھیجنے اور وصول کرنے والوں کے علاوہ کسی اور شخص یا ادارے تک رسائی کو روکنا تھا۔

اس معاہدے کے تحت پولیس کو وٹس ایپ پر بھیجے گئے پیغامات تک رسائی دینے کے لیے فیس بک کو اپنے صارفین سے رازداری کے حوالے سے کیے گئے متعدد وعدوں سے پیچھے ہٹنا ہوگا۔

سکیورٹی بیک ڈور بنیادی طور پر خفیہ رسائی کے پورٹلز کے طور پر کام کرتے ہیں، جس کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو میسجنگ ایپس کے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی فراہم کرتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رازداری کے حامیوں کا موقف ہے کہ اس طرح کے ٹولز متعارف کروانے سے وہ نہ صرف ہیکرز بلکہ کمپنیوں کے ملازمین یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لوگوں کی بدسلوکی کا شکار ہوجائیں گے۔

صارفین کے ڈیٹا سے متعلق رازداری کے متعدد سکینڈلز سامنے آنے کے بعد فیس بک کے چیف ایگزیکٹیو مارک زکربرگ نے رواں سال کمپنی کے لئے ایک نیا ’وژن‘ متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق سوشل نیٹ ورک کے پلیٹ فامز پر رازداری کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی۔

زکربرگ نے اُس وقت ایک بلاگ میں لکھا تھا: ’رازداری لوگوں کو اس بات کی آزادی دیتی ہے کہ وہ خود کو ویسا ہی ظاہر کریں جیسا وہ حقیقت میں ہیں اور فطری طور پر آزادانہ روابط قائم کر سکیں۔ اسی لیے ہم نے سوشل نیٹ ورکس بنائے ہیں۔‘

موجودہ صورتحال میں فیس بک کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی مارک زکربرگ کے رازداری سے متعلق عہد پر قائم ہے اور یہ کہ رازداری بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہے جس پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

فیس بک کے ایک ترجمان نے کہا: ’ ہم لوگوں کی آن لائن گفتگو کی رازداری کے حق پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم ایک سرے سے دوسرے سرے تک رازداری قائم رکھتے ہیں جو صارفین کے اس حق کے تحفظ میں مدد فراہم کرتی ہے اور ان اقدار کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے جو ہم ہر روز ایک ارب سے زیادہ افراد کو فراہم کرتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم ’بیک ڈور‘ بنانے کی حکومتی کوششوں کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ وہ ہر جگہ ہمارے صارفین کی رازداری اور سلامتی کو نقصان پہنچائیں گی۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی