پاکستانی نژاد برطانوی بہن بھائیوں کی کتاب کے برطانیہ میں چرچے

بہن بھائی داعین، ہادی، اذان اور شزا، جن کی عمریں آٹھ سے 16 سال کے درمیان ہیں، نے پاکستان میں گزارے وقت کو کہانیوں میں ڈھالا جو ایک کتاب کی صورت میں چھپ چکی ہیں۔

برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں رہنے والے چار پاکستانی بچے ایسے ہیں جو ایک کتاب کے مصنف بن گئے ہیں۔ ان بچوں کی عمریں 16 سے آٹھ برس کے درمیان ہیں اور چاروں بہن بھائی ہیں۔

داعین، ہادی، اذان اور شزا آج کل مانچسٹر میں مختلف جگہوں پر اپنی کہانیوں کی کتاب ’گفٹڈ لائیز‘  (Gifted Lies) سائن کرتے نظر آتے ہیں۔

 کہانی کچھ یوں ہے کہ ان بچوں کی والدہ کا برطانیہ میں ایک کار کریش ہو گیا اور وہ کچھ عرصے کے لیے چلنے پھرنے سے قاصر ہوگئیں۔ ویسے تو بچے پاکستان آتے جاتے تھے مگر 2017 میں ان بچوں کی والدہ ڈاکٹر چاند زاہد خان ، جو کہ خود بھی ایک سائنسدان ہیں، بچوں کو لے کر ایک برس کے لیے پاکستان آگئیں۔ یہاں بچوں کی ہوم سکولنگ شروع کی اور انہیں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سیر کرنے کا موقع بھی ملا۔ بچے مختلف تعلیمی تدریسی میلوں کا حصہ بھی بنتے رہے۔

 ڈاکٹر چاند زاہد خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بچوں کے دادا دادی نے انہیں راہ دکھائی کہ بچے کہانیاں لکھیں سو بچوں کو بھی آئیڈیا اچھا لگا۔ دادا دادی انہیں کہانی لکھنے کے پیسے دیتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں نے اپنے ارد گرد کے لوگوں اور اپنے مشاہدوں کے پیش نظر جو کہانیاں لکھیں وہ تخیلاتی بھی تھیں اور سبق آموز بھی۔

’جب ہم برطانیہ واپس آئے تو ہم پھر سے اپنی معمول کی زندگی میں مصروف ہو گئے۔ مگر جب کرونا وبا آئی تو 2020 میں ہمیں پھر سے ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔ اس دوران ہم نے پھر ان کہانیوں کا سوچا اور انہیں باقائدہ ایڈٹ کیا اور اسے کتابی شکل دی، جسے برطانیہ کے اشاعتی ادارے آتھر ہاؤس نے کتاب کی شکل میں نومبر میں چھاپا۔ ہمارا خیال نہیں تھا کہ لوگ اسے پسند کریں گے کیونکہ بطور والدین آپ کو اپنے بچوں کا کام سب سے اچھا لگتا ہے لیکن یہ بہت حوصلہ افزا ہے کہ جو لوگ اس کتاب کو پڑھ رہے ہیں وہ اسے پسند کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی کہانیاں تو بہت سے مصنفوں نے لکھیں مگر بچے بچوں کی کہانیاں لکھیں یہ بہت کم ہے۔ بچوں نے پاکستان آکر رشتوں کے بارے میں جانا کہ رشتے کیا ہیں دوستیاں کیا ہیں کیونکہ برطانیہ میں ان کے بہت زیادہ رشتہ دار نہیں ہیں۔

ڈاکٹر چاند بتاتی ہیں کہ ان کی ایک کہانی دادا دادی کے حوالے سے ہے ایک کہانی دو بھائیوں کے گرد گھومتی ہے۔ کچھ کہانیاں پراسرار ہیں کچھ میں ان بچوں کے حوالے سے بات کی گئی ہے جنہیں سکول میں دوسرے بچے کمزور سمجھ کر ڈراتے دھمکاتے ہیں اور تجاویز دی گئی ہیں کہ انہیں اس رویے کا جواب کس طرح دینا ہے۔

’گفٹڈ لائیز‘کی سب سے چھوٹی مصنفہ شزا ذاہد، جو صرف آٹھ برس کی ہیں، نے کہا کہ وہ پاکستان میں زیادہ جانوروں سے متاثر ہوئیں اور انہوں نے ایک بلی بھی پالی۔ اسی لیے ان کی کہانی میں جانور اور ان کے حقوق پر بات کی گئی ہے۔

 شزا کہتی ہیں کہ وہ ابھی چھوٹی ہیں اور ان کا ذہن ایک بچے کا ہے اسی لیے وہ بچوں کی طرح سوچ سکتی ہیں اور کہانیاں لکھنا جاری رکھیں گی۔ اذان زاہد خان مصنف ہونے سے پہلے ماہر ریاضی بھی ہیں اور یوٹیوب پر اپنا ایک چینل بھی چلاتے ہیں جہاں یہ بچوں کو ریاضی سکھاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’ہماری کہانیوں میں یہ سبق ہے کہ کسی سے ڈرنا نہیں ہے اور اپنے حق کے لیے کیسے کھڑا ہونا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’گفٹڈ لائیز‘ کا مطلب یہ ہے کہ ہماری کتاب کہانیوں کا ایک ایسا تحفہ ہے جو تخیلاتی ہے مگر اس میں سبق بھی موجود ہے۔ اور یقیناٍ دوسرے بچوں کو انہیں پڑح کر مزا بھی آئے گا اور وہ اس سے کچھ نہ کچھ ضرور سیکھیں گے۔

 اذان بھی کہانیوں کو لکھنا جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ہادی زاہد خان کا کہنا ہے: ’یقیناً ہم اپنی کتاب چھپنے پر بہت اچھا محسوس کر رہے ہیں۔ جب میں پاکستان میں تھا تو مجھے وہاں کے لوگوں نے بہت متاثر کیا خاص طور پر میرے دادا دادی نے اور یہاں تک کہ اجنبی لوگوں نے بھی اور اسی لیے میرا دل کیا کہ میں کہانیاں لکھوں۔ مگر ہم میں سے کسی نے بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ ہماری لکھی کہانیاں ایک کتاب کی شکل میں چھپ جائیں گی اور لوگ انہیں پسند بھی کریں گے۔ بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے کہ ہم مصنف کے طور پر جانے جا رہے ہیں۔ اور میں بھی اس شوق کو پڑھائی کے ساتھ جاری رکھنا چاہوں گا۔‘

بچوں کی والدہ چاند زاہد خان کہتی ہیں کہ بچے بہت زیادہ گیجٹس اور گیمز میں محوو ہو چکے تھے اور انہیں تخلیقی دنیا میں لانے کا اس سے بہترین طریقہ اور کچھ نہیں ہو سکتا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ بطور والدین ہم نے اپنے بچوں کی اس صلاحیت کو سراہا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ان کا ارادہ ہے کہ جلد وہ اس کتاب کو اردو میں ترجمہ کروا کر پاکستان میں بھی چھپوائیں گی تاکہ یہاں کے بچے بھی اسے پڑھ کر لطف اندوز ہوں۔

’گفٹڈ لائیز‘ اس وقت ایمازون پر دستیاب ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل