اسلام آباد پولیس نے پی ٹی وی تجزیہ کار کے قتل کا سراغ کیسے لگایا؟

آئی جی اسلام آباد کے مطابق ملزمان ڈکیتی کی نیت سے فہیم سردار کے گھر میں داخل ہوئے تھے۔

اسلام آباد میں قتل ہونے والے پاکستان ٹیلی ویژن کے تجزیہ کار فہیم سردار 16 جون 2025 کو پی ٹی وی کے پروگرام میں شریک ہیں (پی ٹی وی)

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سرکاری ٹی وی کے تجزیہ کار فہیم سردار کے اندھے قتل کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔

انسپیکٹر جنرل پولیس اسلام آباد علی ناصر رضوی نے منگل کو ذرائع ابلاغ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’ان ملزمان نے راڈ سے فہیم سردار پر وار کیے۔ متعدد بار ان پر تشدد کیا گیا۔ ان ملزمان کو ہم نے گجرانوالہ اور سرگودھا میں چھاپے مار کر پکڑ لیا ہے لیکن اب اصل امتحان ہے۔ ہم ایسی تفتیش کریں گے کہ یہ سزا سے نہ بچ سکیں۔ دونوں سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ ایک تو عادی مجرم ہے اس نے 25 سے زائد وارداتیں پہلے بھی کی تھیں اس پر متعدد ایف آئی آرز بھی درج تھیں۔‘

اسلام آباد پولیس نے کیس چھ دن مکمل کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ فہیم سردار، ریٹائرڈ سردار احمد کے صاحبزادے تھے جو ایک تھنک ٹینک سے بھی وابستہ تھے۔

آئی جی اسلام آباد کے مطابق ملزمان ڈکیتی کی نیت سے فہیم سردار کے گھر میں داخل ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’فہیم سردار قتل کیس ہمارے لیے ٹیسٹ کیس تھا۔ 25 کی رات کو یہ واقعہ ہوا۔ فہیم سردار ایک جانی پہچانی شخصیت تھے، انہیں بےدردی سے قتل کیا گیا۔ ہمارا سب سے پہلا مقصد کرائم سین کو محفوظ بنانا تھا۔ یہ ایک پیچیدہ کرائم سین تھا۔ کیا یہ ڈکیتی تھی یا دشمنی؟ سب کچھ دیکھنا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے بنیاد سے تفتیش شروع کی۔ سیلولر ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل سرویلینس سمیت بنیادی تحقیقات کے طریقے بھی استعمال کیے۔ اس کے لیے 11 ٹیمیں تشکیل دیں، جسے ڈی آئی جی لیڈ کر رہے تھے۔ ایس پیز سٹی اور ڈیویژنل بھی اس میں شامل تھے، سی آئی اے کی سپیریئر ٹیم بھی تحقیقات میں شامل تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئی جی اسلام آباد نے مزید بتایا کہ اس کیس کے دوران 57 لوگوں سے تحقیقات کی گئیں۔ اس میں جیل وزٹ کیے گئے، اڈیالہ جیل، کوٹ لکھپت جیل سے بہت اہم معلومات حاصل کی گئیں۔ تمام سورسز کو ایکٹیو کیا گیا، گھریلو ڈکیتی میں ملوث افراد کو پکڑا گیا۔ سیف سٹی اور لوکل 272 کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا گیا۔ مختلف مقامات پر نو چھاپے مارے گئے۔ ڈیجیٹل سرویلینس کی گئی۔

آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ اس کیس میں 28 جگہوں پر جیو فینسنگ کی گئی۔ آپریشن کے ماہرین کو بھی اکٹھا کیا گیا، ایک وقت میں بیک وقت آٹھ آپریشنز انجام دیے گئے تھے۔ کنٹرول روم قائم کیا گیا، ہر چیز کو مانیٹر کیا گیا۔ جس کے بعد کامیابی ملی۔

آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ’گذشتہ ایک سال میں ہونے والے تمام پیچیدہ کیسز کو بروقت منتقی انجام تک پہنچایا ہے۔‘

اس موقعے پر وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ ’اسلام آباد پولیس پچھلے ایک سال میں 37 فیصد جرائم میں کمی لائی ہے۔ سنگین کرائمز کی شرح میں 57 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کے لیے اسلام آباد پولیس خراج تحسین کی قابل ہے۔ تمام کیسز کو انتہائی پروفیشنل طریقے سے اسلام آباد پولیس نے منتقی انجام تک پہنچایا ہے۔‘

قتل کی ایف آئی آر میں واقعے کی تفصیل

فہیم سردار کو 25 جون کو سیکٹر جی 6 فور میں قتل کیا گیا تھا۔

فہیم سردار کی ہاتھ پاؤں بندھی لاش گھر سے ہی برآمد ہوئی تھی۔ تھانہ آبپارہ میں مقتول کے ماموں کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر نامعلوم قاتل کے خلاف دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق فہیم سردار 25 جون کی رات 12:30 پر اپنے گھر میں شدید زخمی حالت میں پائے گئے۔

فہیم سردار کے ماموں نے موقع پر پہنچ کر پولیس اور ریسکیو 1122 کو اطلاع دی۔ ریسکیو 1122 کے اہلکار جب پہنچے تو انہوں نے بتایا کہ فہیم سردار زندہ نہیں ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق گھر کی بالائی منزل پر لاش ان کے کمرے میں بیڈ پر رسیوں سے بندھی تھی۔ جبکہ سر اور جسم کے مختلف حصوں پر تشدد اور زخموں کے نشانات واضح تھے۔ جس کے بعد نعش کو پولی کلینک منتقل کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان