کے ٹو پر تاریخ رقم کرنے والے نیپالی کوہ پیماؤں کی بیس کیمپ واپسی

تاریخ میں پہلی بار موسم سرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کر کے تاریخ رقم کرنے والی نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم اتوار کو صحیح سلامت بیس کیمپ واپس پہنچ گئی۔

16 جنوری کو سیون سمٹ ٹریکس کی جانب سے جاری کردہ تصویر میں چوٹی سر کرنے والی ٹیم (سیون سمٹ ٹریکس /اے ایف پی)

پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار موسم سرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کر کے تاریخ رقم کرنے والی نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم اتوار کو صحیح سلامت بیس کیمپ واپس پہنچ گئی۔

دس کوہ پیما ہفتے کو آٹھ ہزار میٹر (26 ہزار فٹ) سے بھی بلند  کے ٹو کی چوٹی پر پہنچے۔

گلگت بلستان کی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فیراق نے اے ایف پی کو بتایا: ’تمام 10 نیپالی کوہ پیما اس دوپہر (اتوار) کو بیس کیمپ پہنچے۔ ان کی صحت ٹھیک ہے اور وہ آرام کر رہے ہیں۔‘

فاتح ٹیم میں شامل ایک کوہ پیما نرمل پرجہ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا: ’پوری ٹیم اب واپس آگئی ہے۔۔۔ سب صحیح سلامت ہیں۔۔۔ یہ ایک زبردست سفر تھا۔‘

کوہ پیمائی کی مہم چلانے والی کمپنی سیون سمٹ ٹریکس کے تھنیشور گراگیں نےکہا کہ اور بھی کوہ پیما کے ٹو کو سر کرنے کی امید میں ہیں۔

دنیا کی بلند ترین چوٹی ماونٹ ایورسٹ، جسے ہر عمر کے  ہزاروں کوہ پیما سر کر چکے ہیں، کے برعکس کے ٹو ایک تنہا جگہ ہے۔ تاہم اس موسم سرما درجنوں کوہ پیماؤں نے ریکارڈ قائم کرنے کے غرض سے اس کا رخ کیا۔

خطرناک موسمی حالات کی وجہ سے کے ٹو کو ’سیویج ماونٹین‘ (Savage Mountain) بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں ہوائیں دو سو کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار پر چل سکتی ہیں اور درجہ حرارت منفی 60 ڈیگر سیلسیئس تک گر سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کوہ پیماؤں کے لیے واپس اترنا اتنا ہی مشکل ہو سکتا ہے جتنا اوپر جانا۔

ہفتے کو بنائے گئے تاریخی ریکارڈ پر ایک اور ٹیم کے ہسپانوی کوہ پیما سرگی منگوتے کی موت کا سایا رہا جو اس سے قبل چڑھائی کے دوران حادثے کا شکار ہوئے۔

ایلپائن کلب آف پاکستان کے کرار حیدری نے اے ایف پی کو بتایا کہ آرمی ہیلی کاپٹر نے ان کی لاش کو بیس کیپ سے وصول کر کے سکردو شہر پہنچا دیا ۔

ابتدا میں یہ دس نیپالی کوہ پیما دوسری ٹیموں کا حصہ تھے مگر نیپال کے لیے چوٹی سر کرنے کے غرض سے انہوں نے نیا گروپ بنا لیا۔ نیپال کا قومی ترانہ گاتے ہوئے یہ چوٹی تک پہنچے۔

کوہ پیمائی میں مہارٹ کے لیے نیپالی شرپا مشہور ہوتے ہیں تاہم اس سے پہلے موسم سرما میں آٹھ ہزار میٹر سے بلند کسی چوٹی کو سر کرنے والے کوئی کوہ پیما نیپالی نہیں تھے۔  

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان