تھائی لینڈ: شاہی خاندان کی ’توہین‘ کرنے پر خاتون کو 43 سال قید کی سزا

سابق سرکاری ملازم 65 سالہ آنچن پری لرت کے شاہی خاندان پر تنقید کرتے آڈیو کلپس آن لائن پوسٹ ہونے کے بعد ان پر مقدمہ چلایا گیا۔

سابق سرکاری ملازم آنچن پری لرت کو 87 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن ان کی جانب سے دیگر اور الزامات قبول کرنے کے بعد سزی میں کمی کی گئی۔ (اے پی)

جنوب مشرق ایشائی ملک تھائی لینڈ میں ایک 65 سالہ خاتون کو ’ناقابل یقین‘ 43 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے جو کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ملک میں شاہی نظام پر تنقید کے جرم میں سنائی جانے والی طویل ترین سزا ہے۔

سابق سرکاری ملازم آنچن پری لرت کو 87 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن ان کی جانب سے 29 علیحدہ خلاف ورزیوں کے الزامات کو قبول کر لینے کے بعد یہ سزا نصف یعنی 43 سال چھ ماہ کر دی گئی ہے۔

انہیں تھائی لینڈ کے متنازع اور سخت ترین (lèse-majesté law) ’بادشاہ کی توہین‘ کے قانون کے تحت سزا سنائی گئی۔ ایسا ان کے آڈیو کلپس کو آن لائن پوسٹ کرنے کے بعد کیا گیا جن میں وہ شاہی خاندان پر تنقید کر رہی تھیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق تھائی لینڈ ہیومن رائٹس واچ کے سینیئر ری سرچر سنائی فاسوک کا کہنا تھا: ’عدالت کا آج کا فیصلہ نا قابل یقین اور ریڑھ کی ہڈی میں سرد لہر دوڑانے والا ہے کہ شاہی نظام پر تنقید کرنا نہ صرف برداشت نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کی سخت سزا بھی دی جائے گی۔‘

آنچن پری لرت کے خلاف قانونی کارروائی فوجی عدالت میں کی جا رہی تھی لیکن سال 2019 کے عام انتخابات کے بعد یہ مقدمہ سول عدالت منتقل کر دیا گیا تھا۔

ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ دو اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کر سکتی ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے وکیل پاوینی چومسری کا کہنا تھا: ’حکومت نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ ’بادشاہ کی توہین‘ کے قوانین کا اطلاق کرنے جا رہی ہے۔ تو میرا خیال ہے کہ ہم دفعہ 112 کے تحت کیسز میں بھی مزید فیصلے دیکھیں گے کیونکہ حکومت کا رجحان دیکھ کر یہی معلوم ہوتا ہے۔‘

گذشتہ سال سے فوجداری قوانین کے اس متنازع قانون کی دفعہ 112 کے تحت کیسز میں تین سالہ تعطل کے بعد تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اس کو گذشتہ سال دوبارہ فعال کر دیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے شاہی نظام کے ناقد ہزاروں افراد میں اشتعال پایا جاتا ہے اور وہ کھلے عام شاہی نظام پر تنقید کر رہے ہیں۔

گذشتہ سال ہزاروں مظاہرین نے بادشاہ مہا وجیرہ لونگ کورن کے خلاف مظاہرہ کیا اور شاہی خاندان کی دولت اور طاقت پر سخت تنقید کی۔

نومبر 2020 سے 40 سے زائد نوجوان مظاہرین پر اس قانون کے تحت مقدمے قائم کیے جا چکے ہیں لیکن ابھی تک ان مقدموں کی سماعت شروع نہیں ہو سکی۔

حالیہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سوموار کو سال 2014 میں گرفتار کیے جانے والے ایک شخص کو چار سال سے زائد کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے آن لائن ایسے آرٹیکل اور شاعری شائع کی جو شاہی نظام کے بارے میں غلط باتوں پر مشتمل ہے۔ 

 

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا