مسلم ممالک پر سفری پابندیاں ختم، صدر بائیڈن کا نیا حکم نامہ

صدر بائیڈن کی انتظامیہ بدھ کو فوراً ہی کام پر لگ گئی اور 15 ایگزیکٹیو آرڈر جاری کرتے ہوئے سابق صدر ٹرمپ کی کئی پالیسیوں کو منسوخ کر دیا۔

نئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کئی ایگزیکٹیو ایکشنز پر دستخط کرتے ہوئے کرونا وبا، امیگریشن، اور ماحولیاتی تبدیلی سمیت دیگر معاملوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کی میراث کے بنیادی پہلوؤں کو ختم کردیا ہے۔

بدھ کی دوپہر حلف برادری کی تقرایب، جس میں واشنگٹن میں ایک ورچوئل پریڈ اور پھر آرلنگٹن قومی قبرستان میں ’ٹومب آف دی اَن نون سولجر‘ (نامعلوم سپاہی کی قبر) پر پھول چڑھانا شامل تھا، کے بعد نئی انتظامیہ مقامی وقت شام 5 بج کر 15 منٹ پر فوراً ہی کام پر لگ گئی اور 15 ایگزیکٹیو احکامات اور دو اور ایکشن آئیٹم جاری کیے

اوول آفس کے ریسولوٹ ڈیسک پر بیٹھے صدر بائیڈن نے کہا: ’کم شروع کرنے کے لیے آج سے بہتر کوئی وقت نہیں۔‘

انہوں نے سات معاملات پر احکامات جاری کیے۔

کووڈ

صدر بائیڈن نے اپنی صدارت کا آغاز اپنی متوقع سو دن کے ماسک چیلنج پالیسی سے کیا جس میں انہوں ایک ایگزیکٹیو حکم نامے کے ذریعے تمام وفاقی عمارتوں اور ریاستوں کے درمیان سفر کے دوران ماسک پہننے کو لازمی قرار دیا۔

انہوں نے اوول آفس میں صحافیوں سے کہا: ’جیسے میں پہلے سے کہتا آیا ہوں، جہاں میرے اختیارات ہیں، وہاں وفاقی املاک پر ماسک پہننا اور سماجی دوری رکھنا لازمی ہوگا۔‘

انہوں نے کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے وائٹ ہاؤس کے طریقہ کار کو بدلنے کے لیے ڈائریکٹریٹ فار گلوبل ہیلتھ سکیورٹی اینڈ بائیو ڈیفنس نامی پوزیشن کو بھی واپس بحال کیا جو اوباما کے دور حکومت میں بھی تھی۔

انہوں نے اقتدار منتقلی کے مشیر جیف زائنٹس کو اپنا ’کووڈ زار‘ مقرر کیا جو انہیں روازنہ ویکسین کی تقسیم، ٹیسٹنگ سپلائی، طبی عملے کے لیے حفاظتی لباس سمیت وبا سے نمٹنے سے جڑی تمام کوشیشوں پر بریفنگ دیں گے۔   

بائیڈن امریکہ کو باقاعدہ طور پر عالمی ادارہ صحت میں واپس شامل کراوئیں گے جسے کی لیڈرشپ پر صدر ٹرمپ نے چین سے ساتھ زیادہ قریب ہونے کا الزام لگا کر ادراہ چھوڑ دیا تھا۔ یاد رہے کرونا وائرس چین سے پھیلا تھا اور جلد ہی پوری دنیا کی معیشت اور صحت کے نظام کو ہلا کر رکھ دیا۔

امیگریشن

بائیڈن گذشتہ چار سالوں میں صدر ٹرمپ کی نافذ کی ہوئی تقریباً پر پالیسی کو روک یا ختم کر سکتے ہیں۔

بدھ کو جارے ہونے والے ایگزیکٹیو آرڈرز میں سے ایک نے ٹرمپ کے متنازع ’مسلم بین‘ کو ختم کردیا جس میں ایک درجن سے زائد مسلم اکثریت مماملک پر امریکہ سفر کرنے کی پابندی تھی۔

ایک اور حکم نامہ صدر أوباما کے دور میں قائم کیے جانے والے ڈیفرڈ ایکش فار چائلڈ ہوڈ ارائولز (ڈاکا) پروگرام کو مضبوط کرتا ہے۔ یہ قانون ’ڈریمرز‘کو تحفط فراہم کرتا ہے، وہ افراد جنہیں بچپن میں بغیر  کاغذات کے امریکہ لایا گیا اور جنہوں نے اپنی ساری زندگی یہیں گزاری۔

بائیڈن کے ایکزیکٹیو حکم نامے میں کانگریس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایک قانون کی منظوری دے جو ڈاکا پوگرام میں شامل افراد کو آٹھ سال میں شہریت حاصل کرنے کا موقع دے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بائیڈن انتظامیہ محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے ماتحت ادارے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ ایجنسی (آئس)، جو امیگریشن سے جڑی گرفتاریاں اور حراستوں کو دیکھتی ہے، کو بھی احکامات جاری کرے گی۔ یہ حکم نامہ صدر ٹرمپ کی خاندانوں کو علیحدہ کرنے کی پالیسی پر سختی سے پابندی لگا دے گا۔

بائیڈن امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر ٹرمپ کی دیوار کی تعمیر کو بھی روک دیں گے۔ وہ ایسا اس نیشنل ایمرجنسی ڈیکلریشن کو ختم کر کے کریں گے جسے صدر ٹرمپ نے 2018 میں جاری کیا تھا اور جو دیوار کی تعمیر کے لیے پینٹاگون کے اور منصوبوں سے فنڈز دور کرتی تھی۔  

نئے صدر امریکہ میں مقیم ہزاروں لائبیری شہریوں کو ڈیپورٹیشن سے بچانے کے لیے تحفظات کو بھی بڑھائیں گے۔ ٹرمپ نے گذشتہ چار سالوں میں اس پروگرام کو ختم کرنے کی بار بار خواہش ظاہر کی۔  

کلائمیٹ

بائیڈن کی انتظامیہ 2015 کے تاریخی پیرس کلائمیٹ معاہدے میں بھی واپس شامل ہوگی جو صدر اوباما کے دور کے اہم کامیابی تھی۔ معاہدے کا مقصد دنیا میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانا اور گرین اینرجی میں سرمایا کاری بڑھانا تھا۔ (صدر ٹرمپ نے امریکہ کو اس معاہدے سے نکال لیا تھا۔)

 

ماحولیات پر ایک اور ایگزیکٹیو آرڈر میں نجی کمپنیوں پر وفاقی زمینوں پر تیل اور گیس کے لیے ڈرلنگ کرنے پر بھی پابندی ہوگی جس سے فوری طور پر کی سٹون ایکس ایل پائپ لائن کی تعمیر رک جائے گی۔ یہ حکم نامے ان وفاقی زمینوں کو تحفط فراہم کرے گا جنہیں صدر ٹرمپ نے دیگر نجی کمپنیوں کے لیے کھول دیا تھا۔

غیر مساوی آمدن

بدھ کو صدر بائیڈن کی جانب سے جاری کیے جانے والے دو ایگزیکٹو آرڈرز کا مقصد وبا کے باعث ملازمتوں سے محروم ہونے والے لاکھوں امریکیوں کے لیے فوری مالی ریلیف کی فراہمی ہے۔ 

ایک حکم نامہ جو سینٹرز فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے علاوہ تین وفاقی محکموں کے لیے جاری کیا گیا ہے کے مطابق ادائیگیوں کی مہلت میں توسیع اور زبردستی بے دخلی کی مہلت کو 31 مارچ تک بڑھا دیا گیا ہے۔

بائیڈن کے معاشی مشیروں کے مطابق ان محکموں میں محکمہ زراعت، ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ اور ویٹرنز افئیرز شامل ہیں جو ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد قرض کے کیسز میں ادائیگی کے وقت کی توسیع کو یقینی بنائیں گے۔

دوسرے حکم نامے میں طلبہ کے قرضوں کو رواں سال ستمبر کی 30 تاریخ تک منجمد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اخلاقیات اور گڈ گورننس

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر کرپشن اور ہیچ ایکٹ کی خلاف ورزیوں کے الزامات کے بعد جو بائیڈن نے اپنی انتظامیہ میں شامل ہر فرد کے لیے اخلاقیات کا حلف اٹھانے کا حکم نامہ بھی جاری کیا ہے۔ اس حلف نامے میں محکمہ انصاف کو حکومتی اختیار سے آزاد رکھنے کا وعدہ شامل ہے۔

جو بائیڈن جو خود بھی محکمہ انصاف سے اپنی 2016 کی صدارتی مہم کے اشتہارات میں بد عنوانی کی تحقیقات کے دوران اپنے اور اپنے قریبی ساتھیوں کے لیے ترجیحی سلوک کے لیے کوششیں کرتے رہے ہیں وہ اب کسی بھی محکمے میں دخل اندازی سے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

نسل اور عدم مساوات

جو بائیڈن نے امریکی حکومت اور اس کے آپریشنز میں پائی جانے والی نسلی عدم مساوات کو غیر مساوی صورت حال کے حوالے سے بھی صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے۔

ان میں سے پہلے میں ٹرمپ دور کے اس حکم نامے کو واپس لیا گیا ہے جس میں غیر دستاویزی پناہ گزینوں کو مردم شماری میں شمار نہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

امریکہ میں ہر دس سال بعد کی جانے والی مردم شماری حکومتی افعال کے لیے بہت اہم ہے۔ یہ کانگریس کی نشتوں سے لے کر وفاقی وسائل فراہم کرنے تک کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ ریاستی قانون ساز اسی مردم شماری کی بنیاد پر کانگریس کے لیے نئی حد بندیوں اور نشستوں کا فیصلہ کرتے ہیں۔

ایک اور حکم نامے میں وفاقی بیوروکریسی کو حکومتی وسائل میں موجود نسلی تقسیم پر مبنی عدم مساوات پر نظر ثانی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسی حکم نامے میں سابق صدر کی جانب سے 1776 کمشن نامی مشیر کمیٹی کو بھی تحلیل کر دیا ہے جس نے ’حب الوطنی پر مبنی تعلیم ‘ کو فروغ دینا تھا۔

ناقدین کے مطابق اس کمشن نے امریکی تاریخ کو بدلتے ہوئے نوجوان امریکیوں کو ملک کی تاریخ کا ایک مخصوص نکتہ نظر پیش کیا تھا۔

آخری حکم نامے میں ایل جی بی ٹی کیو امریکیوں کو کام کرنے کی جگہ پر حفاظت فراہم کرنے کے لیے وفاقی قوانین میں توسیع کی گئی ہے۔

مزید آنے والے حکم نامے

اگلے دس دن کے دوران بائیڈن انتظامیہ مزید 53 صدارتی حکم نامے جاری کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے جن میں سے کئی کا مقصد سابق صدر ٹرمپ کی پالیسز کو واپس لینا ہو گا۔

پر روز کا ایک مخصوص لائحہ عمل ہو گا۔

جمعرات کے حکم نامے کووڈ 19 کے بحران سے متعلق ہوں گے۔ جمعے کو معاشی امداد کے حوالے سے حکم نامے جاری کیے جائیں گے۔

صدر بائیڈن نے بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا: ’ہمیں بہت سے چیزوں کے حوالے سے قانون سازی کرنی ہو گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس حوالے سے کانگریس سے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہو گی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ