ایپسٹن دستاویزات: کلنٹن کی تصاویر اور ٹرمپ کا محدود ذکر

امریکی محکمہ انصاف نے جمعے کو جنسی مجرم جیفری ایپسٹین سے متعلق ہزاروں فائلیں شائع کیں، جو متوقع مجموعی تعداد کا محض ایک چھوٹا سا حصہ معلوم ہوئیں، جس پر بعض قانون سازوں نے ناراضی کا اظہار کیا۔

امریکی محکمہ انصاف نے جمعے کو جنسی مجرم جیفری ایپسٹین سے متعلق ہزاروں فائلیں شائع کیں، جن کے حوالے سے کہا جا رہا تھا کہ ان سے ایپسٹین کے بااثر افراد سے روابط کے بارے میں نئی تفصیلات سامنے آئیں گی۔

تاہم فائلیں جاری کیے جانے پر ڈیموکریٹس میں غصہ پایا گیا، جنہوں نے ٹرمپ انتظامیہ پر معلومات چھپانے کی کوشش کا الزام عائد کیا۔

دوسری جانب محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتوں میں مزید دستاویزات جاری کرتا رہے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فائلوں کا یہ ذخیرہ، جس میں زیادہ تر تصاویر ہیں اور اس کے ساتھ ان میں کال لاگز، عدالتی ریکارڈز اور دیگر دستاویزات بھی موجود ہیں، جن میں سے کئی میں حذف شدہ حصے ہیں، ایک ایسے وقت میں ریلیز کیا گیا ہے، جب سیاست دانوں اور عوام نے حکومتی تحقیقات میں شفافیت کے لیے ایک بڑی مہم چلائی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جن کی جیفری ایپسٹین سے برسوں تک دوستی رہی اور بعد میں ان کے تعلقات خراب ہو گئے تھے، نے مہینوں تک ان ریکارڈز کو سربمہر رکھنے کی کوشش کی۔ اگرچہ ایپسٹین کے معاملے میں ان پر کسی غلط کام کا الزام نہیں لگایا گیا، تاہم ان کا مؤقف رہا ہے کہ ان فائلوں میں دیکھنے لائق کچھ نہیں ہے اور عوام کو دیگر مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔

19 نومبر کو اپنی ہی جماعت رپبلک پارٹی کے ارکان کے سیاسی دباؤ کے سامنے جھکتے ہوئے، انہوں نے ایک بل پر دستخط کیے، جس کے تحت محکمہ انصاف کو جیفری ایپسٹین سے متعلق اپنی زیادہ تر فائلیں 30 دن کے اندر جاری کرنا لازم تھا۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ان فائلوں کا اجرا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ ’تاریخ کی سب سے شفاف‘ انتظامیہ ہے۔

محکمہ انصاف کی جیفری ایپسٹین سے متعلق ابتدائی فائل ریلیز سے حاصل ہونے والے چند نکات درج ذیل ہیں:

ہزاروں تصاویر، مگر فائلیں توقع سے کہیں کم

گذشتہ ماہ ٹرمپ کے دستخط سے نافذ ہونے والے قانون کے مطابق جمعہ آخری تاریخ تھی، جس تک محکمۂ انصاف کو ایپسٹین سے متعلق اپنی زیادہ تر فائلیں جاری کرنا تھیں۔

ریلیز سے قبل، نائب اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانچ نے فاکس نیوز کو بتایا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ جمعے کو کئی لاکھ فائلیں جاری کی جائیں گی، جبکہ مزید کئی لاکھ بعد میں سامنے آئیں گی۔

لیکن جو فائلیں درحقیقت محکمہ انصاف کی ویب سائٹ پر آئیں، وہ متوقع مجموعی تعداد کا محض ایک چھوٹا سا حصہ معلوم ہوئیں۔ ٹوڈ بلانچ نے کانگریس کو لکھے گئے ایک خط میں تسلیم کیا کہ فائلوں کی فراہمی نامکمل ہے۔ محکمے نے کہا کہ اسے توقع ہے کہ ایپسٹین سے متعلق دستاویزات کی فراہمی سال کے اختتام تک مکمل کر لی جائے گی۔

عوام کے سامنے لائی گئی دستاویزات میں تقریباً چار ہزار فائلیں شامل ہیں، جن میں زیادہ تر تصاویر ہیں، جو اس ذیلی مجموعے کے تحت ہیں جسے محکمہ انصاف نے ’ڈی او جے ڈسکلوزرز‘ (محکمہ انصاف کے انکشافات) قرار دیا ہے۔ تصاویر کی بھاری اکثریت ایف بی آئی نے نیویارک شہر اور امریکی ورجن آئی لینڈز میں جیفری ایپسٹین کے گھروں کی تلاشی کے دوران لی تھیں۔

اس کے علاوہ لفافوں، فولڈرز اور ڈبوں کی تصاویر بھی شامل ہیں، جن میں ایپسٹین سے متعلق مختلف تحقیقات کا مواد موجود تھا۔ متعدد ریکارڈز میں حذف شدہ حصے ہیں اور ایسی کوئی بھی چیز جس میں متاثرین کی ذاتی شناخت ظاہر ہو سکتی ہو، بشمول جنسی اور جسمانی تشدد سے متعلق مواد، جاری کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

جمعے کو جاری کی گئی دیگر فائلوں میں عدالتی ریکارڈز، عوامی ریکارڈز اور ایوانِ نمائندگان کی کمیٹیوں کو دی گئی معلومات شامل ہیں۔ ان میں سے کم از کم کچھ مواد برسوں کی عدالتی کارروائیوں اور تحقیقات کے بعد پہلے ہی عوامی سطح پر گردش کر چکا ہے۔

متعدد تصاویر میں سابق صدر بل کلنٹن موجود

فائلوں میں سب سے زیادہ زیرِ بحث آنے والی کئی تصاویر سابق ڈیموکریٹک صدر کی ہیں۔ بل کلنٹن نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے جیفری ایپسٹین کے نجی طیارے میں سفر کیا تھا، تاہم ان کے ترجمان کے ذریعے کہا گیا کہ انہیں ان کے جرائم کا کوئی علم نہیں تھا۔

کچھ تصاویر میں کلنٹن ایک نجی طیارے میں دکھائی دیتے ہیں، جن میں سے ایک میں ایک خاتون ان کے ساتھ بیٹھی ہیں اور ان کا بازو کلنٹن کے گرد ہے۔ اس خاتون کا چہرہ تصویر میں حذف کیا گیا ہے۔

ایک اور تصویر میں وہ ایک سوئمنگ پول میں برطانوی سماجی شخصیت گیلین میکسویل کے ساتھ نظر آتے ہیں، جو کم عمر لڑکیوں کو جیفری ایپسٹین کے پاس لانے کے جرم میں سزا یافتہ ہیں۔ تصویر میں ایک اور  شخص بھی ہیں، جن کا چہرہ حذف کیا گیا ہے۔ ایک تصویر میں وہ آنجہانی پاپ سٹار مائیکل جیکسن، گلوکارہ ڈیانا راس اور ایک ایسی خاتون کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں، جن کا چہرہ حذف کیا گیا ہے۔

ایک اور تصویر میں بل کلنٹن ایک گرم پانی کے ٹب میں ایک خاتون کے ساتھ ہیں، جن کا چہرہ حذف کیا گیا ہے۔ محکمہ انصاف نے یہ وضاحت نہیں کی کہ ان تصاویر کا مجرمانہ تحقیقات سے کیا تعلق ہے۔

اس کے باوجود وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ معاونین نے ایکس پر فوری طور پر ان تصاویر کی جانب توجہ دلائی۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے گرم پانی کے ٹب والی تصویر کے جواب میں ’اوہ مائی!‘ لکھا اور حیرت کا اظہار کرنے والا ایموجی بھی شامل کیا۔

کلنٹن کے نائب چیف آف سٹاف اینجل یورینا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: ’یہ بل کلنٹن کے بارے میں نہیں ہے‘ اور وائٹ ہاؤس پر دوسروں کو بچانے کی کوشش کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے لکھا: ’یہاں دو طرح کے لوگ ہیں۔ ایک وہ جنہیں کچھ معلوم نہیں تھا اور جنہوں نے جیفری ایپسٹین سے تعلقات ان کے جرائم سامنے آنے سے پہلے ختم کر دیے۔ دوسرے وہ جنہوں نے اس کے بعد بھی تعلقات برقرار رکھے۔ ہم پہلے گروہ میں ہیں۔‘

بل کلنٹن پر ایپسٹین کے معاملے میں کبھی کسی غلط کام کا الزام نہیں لگایا گیا اور تحقیقات کی فائلوں میں کسی کا نام یا تصاویر شامل ہونا خود اس بات کی نشاندہی نہیں کرتا۔

ٹرمپ یا دیگر افراد کے بارے میں کوئی نئے انکشافات نہیں

جمعے کو جاری ہونے والے ریکارڈز کا جائزہ لینے والوں کے نزدیک سب سے دلچسپ پہلو یہ تھا کہ کون سی نمایاں شخصیات بہت کم نظر آئیں یا بالکل نظر نہیں آئیں۔

مثال کے طور پر، فائلوں میں ٹرمپ کا ذکر نہایت محدود ہے اور جو چند تصاویر انہیں دکھاتی ہیں، وہ دہائیوں سے عوامی سطح پر موجود ہیں۔ صدر نے شمالی کیرولائنا میں جمعے کی رات ایک جلسے کے دوران ابتدائی فائل ریلیز کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

ریلیز میں سابق شہزادہ اینڈریو کی کم از کم ایک تصویر شامل ہے، جس میں وہ ٹکسڈو پہنے ہوئے کئی خواتین کی گود میں لیٹے دکھائی دیتے ہیں، جو رسمی لباس میں ملبوس ہیں۔ جیفری ایپسٹین کے خلاف مقدمے کی ایک مدعی ورجینیا جوفری نے الزام لگایا تھا کہ ایپسٹین نے ان کے مردوں سے جنسی تعلقات کروائے، جن میں شہزادہ اینڈریو بھی شامل تھے۔

مارینا لاسیرڈا، جو 14 برس کی عمر سے جیفری ایپسٹین کے جنسی حملوں سے بچ کر نکلیں، نے جمعے کو کہا کہ وہ محکمہ انصاف سے زیادہ شفافیت دیکھنا چاہتی ہیں۔انہوں نے حذف شدہ حصوں اور نامکمل ریلیز پر مایوسی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا: ’بس فائلیں جاری کر دیں اور ان ناموں کو حذف کرنا بند کریں جنہیں حذف کرنے کی ضرورت نہیں۔‘

جزوی ریلیز سے بعض قانون ساز ناراض

کئی قانون سازوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو قانون کے تحت درکار تمام دستاویزات فراہم کرنے میں ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

نمائندگان رو کھنہ اور تھامس میسی نے ایک ایسی درخواست پیش کی تھی جسے ڈسچارج پٹیشن کہا جاتا ہے، جو بالآخر کانگریس کے اس ووٹ کا سبب بنی جس نے ایپسٹین فائلوں کی ریلیز کو لازمی بنایا۔ جمعے کو دونوں نے سوشل میڈیا پر جزوی ریلیز پر تنقید کی۔

تھامس میسی نے لکھا کہ یہ اقدام ’قانون کی روح اور اس کے الفاظ دونوں کی سنگین خلاف ورزی‘ہے۔ رو کھنہ نے اب تک کی ریلیز کو ’مایوس کن‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا: ’ہم اصل دستاویزات کے لیے دباؤ ڈالتے رہیں گے۔‘

سینیٹر جیف مرکلی نے کہا کہ آخری تاریخ کو نظرانداز کر کے انتظامیہ ایپسٹین کے متاثرین کو انصاف سے محروم کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ’متاثرین کے لیے انصاف اور امریکی عوام کے لیے شفافیت حاصل کرنے کے لیے تمام راستے اور قانونی ذرائع تلاش کر رہے ہیں۔‘

اگر ڈیموکریٹ قانون ساز چاہیں تو وہ محکمہ انصاف کو قانون پر عمل درآمد پر مجبور کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں، تاہم یہ تقریباً یقینی طور پر ایک طویل عمل ہوگا، جو اس دوران جاری رہے گا جب محکمہ مزید فائلیں جاری کرتا رہے گا۔

علاوہ ازیں، ایوانِ نمائندگان کی اوور سائٹ کمیٹی نے ایپسٹین فائلوں کے لیے طلبی کا حکم جاری کر رکھا ہے۔ اس سے کانگریس کو مزید معلومات کے اجرا پر دباؤ ڈالنے کا ایک اور راستہ مل سکتا ہے، تاہم اس کے لیے رپبلکنز کو ایک رپبلکن انتظامیہ کے خلاف توہینِ کانگریس کی کارروائی میں ان کا ساتھ دینا ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ