پاکستان میں کسی کو سرپرائز بھی نہیں دیا جا سکتا

پاکستان میں عوام کو صرف ایک ہی پرفیکٹ سرپرائز ملتا ہے جس سے سب پناہ مانگتے ہیں۔

(پکسا بے)

آپ پاکستان سے باہر مقیم ہوں تو آپ کا اپنے پیاروں سے واحد رابطہ فون پر بات چیت تک ہی محدود رہ جاتا ہے۔ ٹیکنالوجی نے انسانوں پر اتنا احسان کر دیا ہے کہ اب انہیں ایک دوسرے کو دیکھنے کے لیے ہزاروں ڈالر کا خرچ اور میلوں کا سفر نہیں کرنا پڑتا۔ جب چاہے فون اٹھائیں اور اپنے پیاروں کو کال ملا لیں۔ انٹرنیٹ اچھا ہو تو ویڈیو کال کر لیں ورنہ آڈیو کال سے ہی کام چلا لیں۔

ویسے بھی آپ اور ہم کون سا ہر وقت اچھے لگ رہے ہوتے ہیں۔ وہ اور ہی لوگ ہوتے ہیں جنہیں جب بھی ویڈیو کال کر لیں وہ ٹپ ٹاپ ہی نظر آتے ہیں۔ ہمارا شمار ایسے لوگوں میں ہرگز نہیں ہوتا۔ 

آڈیو یا ویڈیو کال کی مدد سے ایک دوسرے سے میلوں دور بیٹھے بات تو ہو جاتی ہے مگر ایک دوسرے کی خوشیوں کا کیا کریں۔ نہ وہ آپ کے پاس آ سکتے ہیں اور نہ ہی آپ ان کے پاس جا سکتے ہیں۔ آپ کی سالگرہ ہو تو آپ خود ہی کیک لائیں گے اور خود ہی اس پر موم بتی سجائیں گے۔ اس کے بعد گھر کال ملا لیں اور فون اپنے سامنے رکھ کر کیک کاٹ لیں۔ آپ یہاں کیک کاٹیں گے اور آپ کے گھر والے فون پر تالیاں بجاتے ہوئے آپ کو سالگرہ مبارک کہیں گے۔ وہاں کوئی تقریب ہو گی تو آپ کے بغیر ہی ہو گی۔ زیادہ سے زیادہ کچھ ہوا تو کسی کی ڈیوٹی لگا دی جائے گی کہ وہ آپ کو ویڈیو پر تھوڑا بہت فنکشن دکھا دے۔ آپ دس منٹ تک تو ویڈیو پر موجود رہیں گے پھر خود ہی اداس ہو کر کال بند کر دیں گے۔

ایسے موقعوں کے لیے ہی سرپرائز نامی شے کا سہارا لیا جاتا ہے۔ پاکستان میں ایسا کرنا بھی اپنے آپ میں ایک کام ہے۔ آپ کچھ بھی کر لیں، پاکستان میں اپنے کسی پیارے کے لیے ایک پرفیکٹ سرپرائز کا انتظام بغیر کسی دوست کی مدد کے نہیں کر سکتے۔

فرض کریں آپ کی چھوٹی بہن کی سالگرہ ہے۔ بہن بھی وہ جو آپ کا ہر کام اپنا کام سمجھ کر کرتی ہے۔ آپ اس سے میلوں دور کسی اور ملک میں بیٹھے اس کی سالگرہ کو اس کے لیے یادگار بنانے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔ آپ کے پاس کیا آپشنز ہیں۔ تحفے میں جو کچھ بھی دینا ہے، کپڑے، جوتے، جیولری، کتاب یا کسی شو کا ٹکٹ وہ آپ آن لائن خرید کر گھر ڈیلیور کروا سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس صورت میں بھی آپ کے ساتھ دھوکہ ہو سکتا ہے۔ جیسے ہم نے پچھلے دنوں ایک بڑے برینڈ سے تھری پیس سوٹ منگوایا جو عام طور پر شلوار، قمیض اور دوپٹے پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہمارے گھر جو پیکٹ موصول ہوا اس پر ٹو پیس لکھا ہوا تھا اور پیکٹ کے اندر صرف شلوار اور قمیض کا کپڑا موجود تھا۔ ہم نے شکایت درج کی تو ہمیں کہا گیا کہ وہ اصل میں تھری پیس سوٹ ہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تھری پیس سوٹ میں شلوار کا کپڑا ایک پیس ہوتا ہے، قمیض کا اگلا حصہ دوسرا پیس ہوتا ہے اور قمیض کا تیسرا حصہ تیسرا پیس ہوتا ہے۔ ہم نے پوچھا کہ یہی بات ہے تو پیکٹ پر ٹو پیس کیوں لکھا ہوا ہے، اس ای میل کا جواب ہمیں اب تک موصول نہیں ہوا۔

خیر، بہن کی سالگرہ پر واپس آتے ہیں۔ کپڑے جوتے کی خریداری میں دھوکہ دہی کی شرح پھر بھی کم ہے۔ کھانے پینے کی اشیا کی خریداری اور ڈیلیوری میں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آپ گھر کیک بھجوانا چاہیں تو پہلے اس بات کی یقین دہانی کر لیں کہ آپ کے گھر کے پاس کوئی اچھی سی بیکری موجود ہو۔ دوم، اس دن ملک میں بارش نہ ہوئی ہو کیونکہ بارش کے بعد بائیک اور گاڑی چلنے سے انکار کر دیتی ہیں۔ سوم، بیکری والا اور ڈیلیوری والا کام کرنے کے موڈ میں ہو، ورنہ یہ دونوں آپ کی درخواست اور پیسے وصول کرنے کے بعد بھی اپنا کام کرنے سے انکاری ہو سکتے ہیں۔

آپ کی قسمت اچھی ہو اور آپ کا آرڈر قبول کر لیا جائے تو وہ آپ کے گھر پہنچنے تک سرپرائز رہے گا بھی یا نہیں، اس کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ ڈیلیوری کرنے والے کے پاس سمارٹ فون بھی ہو گا اور انٹرنیٹ بھی ہو گا۔ وہ چاہے تو آپ کے گھر تک گوگل میپ کا سہارا لے کر بغیر کسی مشکل کے پہنچ سکتا ہے، مگر وہ ایسا نہیں کرے گا۔ وہ آپ کا سرپرائز آپ کے دیے نمبر پر فون کر کے تباہ و برباد کرے گا۔

اب آپ دے لیں سرپرائز۔

یہ تو بہن کو سرپرائز دینے کا معاملہ ہے۔ کہیں آپ ’اپنے اُن‘ کو سرپرائز دینا چاہیں تو ایسا خیال آتے ساتھ ہی رد کر دیں۔ اس صدی میں ایسا ہونا نا ممکن ہے۔ پاکستان میں عوام کو صرف ایک ہی پرفیکٹ سرپرائز ملتا ہے جس سے سب پناہ مانگتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ چھوٹے موٹے سرپرائز۔۔۔ نہ بابا نہ۔۔۔ ہمارے ہاں یہ کام نہیں ہو سکتا۔  

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ