بلوچستان: اسد خان اچکزئی کے قتل کے خلاف کوئٹہ میں شٹر ڈاؤں ہرتال

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنما اسد خان اچکزئی کے قتل کے خلاف کوئٹہ میں پارٹی کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے جس کی انجمن تاجران بلوچستان سمیت جمعیت علما اسلام اور دیگر سیاسی جماعتوں نے حمایت کی ہے۔

ہڑتال کے باعث کوئٹہ کے تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں اور شہر میں ٹریفک بھی معمول سے کم ہے (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنما اسد خان اچکزئی کے قتل کے خلاف کوئٹہ میں پارٹی کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے جس کی حمایت انجمن تاجران بلوچستان سمیت جمعیت علما اسلام اور دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی کی ہے۔

ہڑتال کے باعث کوئٹہ کے تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں اور شہر میں ٹریفک بھی معمول سے کم ہے۔

اسد اچکزئی کا تعلق بلوچستان کے سرحدی ضلع قلعہ عبد اللہ کے علاقے چمن سے تھا اور ان کی تدفین بھی وہیں ہوگی۔

عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صوبائی ترجمان اسد خان اچکزئی گذشتہ پانچ ماہ سے لاپتہ تھے اور ان کی بازیابی کے لیے جماعت نے احتجاج کے علاوہ بلوچستان ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔

تاہم گذشتہ روز اسد خان اچکزئی کی لاش پولیس کو اس وقت ملی جب ڈکیتی کی واردات میں ملوث ایک ملزم گرفتار ہوا اور انہوں نے لاش کے بارے میں بتایا۔

بعد میں ڈی آئی جی کوئٹہ اظہر اکرم نے گذشتہ شب پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اسد اچکزئی کو لیویز کے ایک سپاہی نے قتل کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم اسرار احمد لیویز کا سپاہی ہے جو ڈکیتی کی واردات میں بھی ملوث ہے۔ سریاب سے چوری کے الزام میں پکڑے جانے والے ملزمان کے قبضے سے اسد خان اچکزئی کی گاڑی بھی ملی۔ دوران تفتیش ملزمان نے اسد سے گاڑی چھیننے اور انہیں قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

ڈی ائی جی بتایا تھا کہ اسد نے لیویز اہلکار کو لفٹ دی تھی جس نے اسد خان کو کوئٹہ کے نواحی علاقے  نوحصار سے دس کلو میٹر دور جا کر قتل کیا اور لاش گہری کھائی میں پھینک دی تھی۔

یاد رہے کہ بلوچستان میں عوامی نیشنل پارٹی مخلوط حکومت کا حصہ ہے۔ پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی پارلیمانی لیڈر بھی ہیں۔

اسد اچکزئی پارٹی رہنما ہونے ساتھ ساتھ صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی کے چچا زاد بھائی تھے۔

قتل کی اطلاع عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر نے گذشتہ روز اپنے ٹوئٹر اکاونٹ کے ذریعے دی تھی۔

ان کی لاش کو گہری کھائی سے کرین کے ذریعے نکالی گئی تھی جسے بعد میں پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا۔

سول ہسپتال کوئٹہ کے پولیس سرجن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مقتول کو سر میں گولی مار کر قتل کیا گیا۔ لاش پرانی ہونے کے باعث بری طرح خراب ہو چکی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعلیٰ جام کمال نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ایمل ولی خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کی جن کا کہنا تھا کہ پانچ ماہ اغوا کیے گئے ہمارے صوبائی سیکرٹری اطلاعات کو قتل کر دیا گیا۔ ہم قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس موقع پر کہا کہ اسد خان کی بازیابی کے لیے حکومت نے ہر کوشش کی۔ اغوا اور قتل کی تحقیقات کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔

سیاسی جماعتوں کس رد ردعمل 

اس واقعہ نے جہاں اے این پی کے کارکنان کو مشتعل کیا وہیں سیاسی جماعتیں بھی اس واقعے کی مذمت کر رہی ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں اسد اچکزئی کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسے دالخراش واقعات کا رونما ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔

نیشنل پارٹی کے صوبائی دفتر باچاخان مرکز سے جاری کردہ بیان میں اسد خان اچکزئی کی موت پر گھرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسد خان اچکزئی کو اغوا ہوئے پانچ مہینے دو دن ہوئے، اس سلسلے پارٹی نے صوبہ بھر میں احتجاج شٹر ڈاؤن ہڑتال، کوئٹہ چمن شاہراہ کی بندش، چمن میں دھرنا اور تمام اضلاع میں احتجاج کرتے رہے۔

 بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دوران ان کا موبائل فون برآمد ہونا، بعدازاں ان کی گاڑی اور گذشتہ روز ان کی مسخ شدہ لاش کی برآمدگی بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے اور جن خدشات کا اظہار پارٹی قیادت کرتی رہی اسد خان اچکزئی کے ساتھ وہی ہوا۔

جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ ایم این اے نوابزادہ شازین بگٹی، صوبائی صدر ایم پی اے نوابزادہ گہرام بگٹی اور صوبائی جنرل سیکرٹری میر شمس کرد نے کہا کہ بلوچستان کو ایک مرتبہ پھر بدامنی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان