’روس، ایران نے امریکی الیکشن پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی‘

ایک حالیہ انٹیلی جنس رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ روسی صدر پوتن نے امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی مدد کرنے لیے سرگرمیوں کی منظوری دی۔

2019 میں ایک سمٹ پر سابق امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پوتن ہاتھ ملا رہے ہیں (اے ایف پی)

ایک انٹیلی جنس جائزہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے گذشتہ نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں صدر بائیڈن کے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد کے لیے آپریشنز کی منظوری دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخاب پر اثر انداز ہونے کے لیے کریملن اور ایران نے بھر پور کوششیں کیں لیکن حتمی طور پر اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ کسی غیر ملکی اثر و رسوخ نے نتائج کو متاثر کیا یا ووٹنگ کے عمل میں خلل ڈالا۔

ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر سے منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ میں 2020 کے انتخاب میں غیر ملکی خطرات کے حوالے سے انتہائی تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

اس جائزہ رپورٹ میں ایران کی طرف سے ووٹنگ کے عمل پر اعتماد کو کم کرنے اور ٹرمپ کے دوبارہ انتخابات جیتنے کے امکانات کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کے علاوہ ماسکو کی جانب سے ٹرمپ کے اتحادیوں کے ذریعے بائیڈن کی مہم کو داغ دار کرنے کے لیے شروع کیے گئے آپریشنز کا تفصیلی ذکر ہے۔

تاہم انٹیلی جنس عہدےداروں کو ’یہ اشارے نہیں ملے کہ کسی بھی غیر ملکی عناصر نے 2020 کے امریکی انتخابات میں ووٹنگ کے عمل، بشمول ووٹرز کی رجسٹریشن، ووٹ ڈالنے، ووٹ مرتب کرنے، یا نتائج کی رپورٹنگ سمیت کسی تکنیکی پہلو میں ردوبدل کرنے کی کوشش کی تھی۔

یہ رپورٹ سرکاری طور پر انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے تازہ ترین تصدیق ہے تاہم صدر ٹرمپ اور ان کے حامی غیر ملکی یا داخلی عناصر کی مداخلت کے جھوٹے دعوے اور بائیڈن کی فتح کو قبول کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں۔

امریکہ کی متعدد عدالتوں اور یہاں تک کہ ٹرمپ کے اپنے محکمہ انصاف نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے دعووں کی تردید کی تھی۔

ان دستاویز نے واضح کیا ہے کہ اگرچہ ٹرمپ نے انتخابات کی قانونی حیثیت کے بارے میں سوالات اٹھائے تھے لیکن انٹیلی جنس حکام کا خیال ہے کہ روس ٹرمپ کے قریبی لوگوں پر اثر انداز ہو کر انتخاب کو ان کے حق میں کرنے کی کوشش میں ملوث رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس رپورٹ میں ان الزامات کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے کہ 2020 کے انتخابات کے دوران کن غیر ملکی مخالفین نے کن امیدواروں کی حمایت کی. یہ معاملہ پچھلے سال سرخیوں پر حاوی رہا۔

ٹرمپ، جن کی 2016 کی مہم کو روسی انٹیلی جنس افسران کی ہیکنگ اور سوشل میڈیا پر پوشیدہ کوششوں سے فائدہ ہوا تھا، نے اگست میں ایک انٹیلی جنس جائزے کو خوب اچھالا جس میں کہا گیا تھا کہ چین بائیڈن کی صدارت کو ترجیح دیتا ہے حالانکہ اسی جائزے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ روس بائیڈن کے خلاف اور ٹرمپ کی جیت کے لیے کام کر رہا ہے۔ 

تاہم منگل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے دونوں لحاظ سے مداخلت نہیں کی اور نتائج پر اثر انداز ہونے کے بارے میں آپریشنز پر غور ضرور کیا لیکن ان پر عمل درآمد نہیں کیا۔

امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ بیجنگ نے امریکہ کے ساتھ مستحکم تعلقات کو ترجیح دی اور انتخابی نتائج میں مداخلت پکڑے جانے کی صورت میں ہونے والے ردعمل کے خطرے کے باعث اس نے ان انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔

انٹیلی جنس عہدے داروں کے مطابق یہ بنیادی خطرات روس اور ایران سے  پیدا ہوئے جو مختلف ارادوں اور مختلف ہتھکنڈوں سے ایسا کر رہے تھے۔

روس کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماسکو نے بائیڈن کی امیدواری میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کی کیونکہ وہ ان کی صدارت کو کریملن کے مفادات کے منافی سمجھ رہے تھے حالانکہ اس نے انتخابات کے قریب آتے ہی ڈیموکریٹک انتظامیہ کی حمایت کے لیے کچھ اقدامات اٹھائے تھے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روسی صدر پوتن نے بائیڈن کی مخالفت اور ٹرمپ کی حوصلہ افزائی کرنے، انتخابات پر اعتماد کو کم کرنے اور امریکہ میں معاشرتی تفریق کو بڑھاوا دینے کے لیے آپزیشنز کی منظوری دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران نے اپنی اثر و رسوخ کی مہم چلائی جس کا مقصد ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کی کوشش کو نقصان پہنچانا تھا۔ اس کوشش کے حوالے سے امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ غالباً سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس کی منظوری دے دی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ