’ڈر تھا کہ طوطے چرانے کے الزام میں بچوں کو مار دیا گیا ہے ‘

10 مارچ کو اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں نے مغربی کنارے میں پانچ بچوں کو طوطے چرانے کے الزام میں حراست میں لے لیا تھا۔

گذشتہ ہفتے اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے پانچ فلسطینی بچوں میں سے دو کے والد کا کہنا ہے کہ انہیں خوف تھا کہ بچوں کو مار دیا گیا یے۔ 

10 مارچ کو اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں نے مغربی کنارے کےعلاقے ہاوات ماعون میں پانچ بچوں کو طوطے چرانے کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ 

ان بچوں کی عمریں آٹھ سے 12 سال کے درمیان تھیں اور انہیں کچھ دیر بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک اسرائیلی ادارے کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو میں ان بچوں کو سبزیاں اکٹھے کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادارے کے رکن ناصر نواجہ کو اس بارے میں معلوم ہوا تو وہ وہاں پہنچے اور اسرائیلی فوجیوں کو بچوں کو گرفتار کرتے ہوئے ویڈیو بنائی۔ 

کچھ دیر حراست میں رکھنے کے بعد فوجیوں نے بچوں کو رہا کر دیا۔

حراست میں رپنے والے دو بچوں کے والد محمد ابو حامد نے اے ایف پی کو بتایا: ’مجھے شک ہوا کہ آباد کاروں نے انہیں مار دیا ہے اور مجھے اسی کا خوف تھا۔ جب یہ بچے پولیس سٹیشن لائے گئے اور میں نے انہیں دیکھا تو مجھے کچھ سکون ملا۔ بچے سہمے ہوئے تھے۔‘ 

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ یہ بچے ایک گھر کے احاطے میں داخل ہوئے تھے، جنہیں وہاں سے نکال دیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا