کیا عمران خان اور فواد چوہدری ایک پیج پر ہیں؟

ایک طرف وزیر اعظم عمران خان نے روحانیت کو سپر سائنس بنانے کا اعلان کیا ہے جب کہ وزیر سائنس فواد چودھری نے رویت ہلال کمیٹی ختم کرنے کا مشورہ دے ڈالا۔

2

تصاویر بشکریہ اے پی پی

ایک طرف وزیر اعظم عمران خان نے روحانیت کو سپر سائنس بنانے کا اعلان کیا ہے جب کہ دوسری طرف وزیر سائنس نے رویت ہلال کمیٹی ختم کرنے کا مشورہ دے ڈالا۔

فواد چوہدری کے مشورے پر علما نے غیر متعلقہ وزرا کو دینی معاملات پر بیان بازی سے دور رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر سائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری نے رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے معاملہ پر بیان دے کر مذہبی حلقوں میں بھی نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

رویت ہلال کمیٹی نے رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے اجلاس بلایا ہی تھا کہ اچانک وزیر سائنس نے ویڈیو بیان داغ دیا جس میں کہا گیا کہ چاند دیکھنے کے لیے جب شہادتوں اور دوربین کا استعمال کیا جاتا ہے تو پھر فائدہ کیا ہوا؟

انہوں نے وقت بچانے کے لیے وزرات سائنس کی جانب سے دس سالہ قمری کیلنڈر متعارف کرانے کا اعلان کر دیا اور یہ بھی کہہ ڈالا کہ علما تو قیام پاکستان کے بھی خلاف تھے۔

جب اس بیان پر رویتِ ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ صرف انہی وزرا کو دینی معاملات پر بیان دینا چاہیے جو ان سے واقف ہوں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فواد چوہدری نے ویڈیو بیان میں کہا کہ ’عید اور رمضان کے چاند پر 36 سے40 لاکھ خرچ کرنا کہاں کی عقلمندی ہے؟ کم از کم چاند دیکھنے کا تو معاوضہ نہیں ہونا چاہیے۔ رویت ہلال کمیٹی کے ارکان چاند تو رضاکارانہ دیکھ لیا کریں، چاند دیکھنے پر قومی خزانے سے بھاری رقم خرچ ہو رہی ہے۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پڑھے لکھے علمائے اکرام اس تجویز کی حمایت کر رہے ہیں، چاند دیکھنے کے لیے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے، دس سال کا کیلنڈر بن جائے گا تو غیر ضروری اخراجات اور تنازعات سے بچ جائیں گے۔‘

دوسری جانب مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ وفاقی وزیر فواد چوہدری معاملات سے لاعلم ہیں۔ رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس محکمہ موسمیات کے دفتر میں ہوتا ہے اور ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کھلے آسمان میں چاند نظر نہ آیا ہو۔

انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ماہرین بھی موجود ہیں جو 100 سال کا کیلنڈر بنا سکتے ہیں وہ اپنا شوق پورا کر لیں، اسی بہانے ان کی بیان بازی کے لیے جلسے کا اہتمام بھی ہو جائے گا۔ رویت ہلال کمیٹی نے وزیر اعظم سے فواد چوہدری کے اس بیان کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

اس صورتحال کے دوران ہی وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کے روز جہلم کے قریب القادر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا۔ تاہم ان کی لائن سائنس کے وزیر سے 180 درجے مخالف سمت میں تھی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روحانیت پر تحقیق کے لیے اس طرح کے ادارے ضروری ہیں تاکہ صوفیا پر تحقیق کی جا سکے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی رہے نہ فلاحی، اب دنیا کو دکھائیں گے کہ مذہب اور سائنس کیسے اکٹھے چلتے ہیں۔

یہ معاملہ اس لیے شہریوں کے دلچسپی کا باعث بنا کہ ہر سال عیدین اور رمضان کا چاند دیکھنے پر مسجد قاسم کی غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی شہاب پوپلزئی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا فیصلہ نہیں مانتے اور اپنے طور پر ہی چاند نظر آنے یا نہ آنے کا اعلان کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر وبیشتر خیبر پختونخوا میں روزہ اور عیدین ملک کے دیگر صوبوں سے ایک دن پہلے ہی ہوتے ہیں۔

یہ روایت اس سال بھی برقرار رہی ہے اور اس بار بھی انہوں نے شہادتوں کی بنیاد پر پیر کے روز پہلے روزے کا اعلان کر دیا، جبکہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے چاند نظر نہ آنے کے باعث اعلان کیا کہ یکم رمضان منگل کو ہو گا، اس طرح پشاور اور خیبر پختونخوا کے کچھ دوسرے حصوں میں ایک روز پہلے ہی روزے شروع ہو گئے۔

رویت ہلال کمیٹی میں یہ تقسیم عرصہ دراز سے چلی آ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے عوام اس معاملہ پر کافی حیران رہے ہیں اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے بھی اسی اختلاف سے متعلق سوچ رکھنے والوں کی عکاسی کی ہے۔ سوشل میڈیا پر جہاں ان کے بیان پر تنقید کی جارہی ہے، وہیں بعض پاکستانی ان کی تجویز پر عمل کرنے کا مشورہ بھی دے رہے ہیں۔

اس سے پہلے فواد چوہدری پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سابق صدر آصف علی زرداری کے ترجمان اس کے بعد حکمران جماعت کے سیکرٹری اطلاعات اور وزیر اطلاعات کے عہدوں پر رہتے ہوئے مخالفین سے متعلق بیان بازی پر ٹی وی اور اخبارات کی سرخیوں میں چھائے رہتے تھے۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے فواد چوہدری نے سائنس وٹیکنالوجی کی وزارت میں بھی بیانات کے ذریعے میڈیا میں ’اِن‘ رہنے کی سائنس نکال ہی لی۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان