قطری شاہی خاندان کی رکن ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کو تیار

شیخا اسما الثانی ہر براعظم کی سب سے بلند چوٹی سر کرنے اور قطبین تک پہنچنے کا اعزاز حاصل کرنے والی مشرق وسطیٰ کی پہلی خاتون بننا چاہتی ہیں۔

شیخا  اسما نے 2014 میں افریقہ کی بلند ترین چوٹی کلیمانجارو سر کرکے کوہ پیما کی حیثیت سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا (فائل تصویر: اے ایف پی)

قطری شاہی خاندان کی ایک رکن شیخا اسما الثانی دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے لیے تیار ہیں۔

وہ ہر براعظم کی سب سے بلند چوٹی کو سر کرنے اور قطبین تک پہنچنے کے ’ایکسپلورر گرانڈ سلام‘ کا اعزاز حاصل کرنے والی مشرق وسطیٰ کی پہلی خاتون ہونے کا اپنا خواب مکمل کرنا چاہتی ہیں۔

شیخا اسما الثانی ایک کوہ پیما ہیں اور قطر کی اولمپک کمیٹی کی رکن بھی۔ وہ جمعرات کو نیپال پہنچی ہیں اور ماؤنٹ ایورسٹ بیس کیمپ جانے کے لیے تیار ہیں۔

توقع کی جارہی ہے کہ وہ موسمی حالات کے مطابق مئی کے وسط میں آٹھ ہزار 848 میٹر (29،031 فٹ) بلند پہاڑ کو سر کرنے کی کوشش کریں گی۔

اگر وہ کامیاب ہوتی ہیں تو وہ قطر کی پہلی خاتون ہوں گی، جنہوں نے دنیا کا سب سے بلند پہاڑ سر کیا ہے۔

شیخا اسما نے پہلی بار 2003 میں بلندیوں پر پہنچنے کا خواب دیکھا تھا جب وہ صرف 14 سال کی تھیں۔ وہ اپنی خواہشات کی فہرست میں ’پہاڑ سر کرنا‘ لکھتی تھیں۔

اس وقت تک خلیجی خطے کی کوئی خاتون ایورسٹ کی چوٹی تک نہیں پہنچی تھی۔

برسوں بعد جب وہ گرانڈ سلام کے حصول کے لیے چوٹی کو سر کرنے نکلیں تو شیخا اسما سے ان کی صلاحیتوں کے بارے میں مختلف سوال کیے گئے کہ کیا وہ کوہ پیمائی کا سامان اٹھا سکیں گی کیونکہ وہ ایک خاتون ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’یہ دقیانوسی تصورات ہیں جو لوگوں نے خواتین کے ساتھ جوڑ رکھے ہیں اور میرے نزدیک ان کی کوئی اہمیت نہیں۔ ہم اپنے خوابوں کو حاصل کرسکتی ہیں۔‘

31 سالہ شیخا اسما نے 2014 میں افریقہ کی بلند ترین چوٹی کلیمانجارو سر کرکے کوہ پیما کی حیثیت سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔

اس کے بعد سے وہ ارجنٹائن کی ایکونکاگوا چوٹی، جو امریکہ کی سب سے بلند پہاڑ ہے، کو سر کر چکی ہیں اور قطب شمالی کا سفر بھی کرچکی ہیں۔

شیخا اسما کو امید ہے کہ ان کی کامیابی دیگر خواتین کوہ پیماؤں کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی ترغیب دے گی۔

ان کا کہنا تھا: ’میرا خواب یہ ہے کہ ایسا کرنے والی میں صرف قطر کی واحد خاتون نہیں ہوں اور دیگر خواتین نہ صرف پہاڑ سر کریں بلکہ اپنے اہداف بھی حاصل کریں۔ مجھے اس سے بہت خوشی ہو گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیپال نے اپنی سرحدیں ایک بار پھر کھول دی ہیں لیکن کوہ پیماؤں کو اس وقت تک قرنطینہ میں رہنا ہو گا جب تک ان کا کرونا ٹیسٹ منفی نہیں آ جاتا۔

نیپال نے اب تک ہمالیہ کے مختلف پہاڑوں کے لیے 151 پرمٹ جاری کیے ہیں جن میں ایورسٹ کے لیے 72 اجازت نامے شامل ہیں۔

حکام کو امید ہے کہ اس موسم بہار کے دوران 300 کے قریب غیر ملکی کوہ پیما دنیا کے بلند ترین پہاڑ کو سر کرنے کی کوشش کریں گے۔

ایورسٹ کا تبت میں موجود حصہ اس سال غیر ملکیوں کے لیے بند رہنے کا امکان ہے، جس کے باعث نیپال کی سمت سے آنے والے کوہ پیماؤں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

کرونا کی وبا کے پھیلاؤ سے قبل نیپال کو ماؤنٹ ایورسٹ پر آنے والے لوگوں کی زیادہ تعداد کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ 2019 میں پہاڑ کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے 11 کوہ پیما ہلاک ہو گئے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین