کرونا کی تیسری لہر، پاکستان کی معاشی نمو کم ہو سکتی ہے: آئی ایم ایف

آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ارنسٹو رامیریز رگو نے کہا ہے کہ وبائی مرض کی وجہ سے جاری غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر آئی ایم ایف معاشی اہداف اور مالیاتی ترمیم کے بارے میں پاکستانی حکام سے مستقل رابطے میں ہے۔

گذشتہ 10 دنوں میں  پاکستان میں  کرونا وائرس کے روزانہ سامنے آنے والے کیسز میں   تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس کی تیسری لہر کے باعث پاکستان کو اپنی معاشی نمو کی توقعات کو کم کرنا پڑسکتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ارنسٹو رامیریز رگو نے صحافیوں کو بتایا کہ فنڈ نے رواں مالی سال 21-2020 کے لیے پاکستان کے جی ڈی پی میں 1.5 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی تھی تاہم جنوری اور فروری میں اچھے اعداد و شمار کے بعد ہمارا خیال تھا کہ اس شرح میں مزید بہتری ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا: ’اب اس تیسری لہر کے پیش نظر شاید اس پیش گوئی کے برخلاف ہمیں اپنی توقعات کو تھوڑا سا کم کرنے کی ضرورت ہوگی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لیے اپنے سالانہ بجٹ میں ایڈجسٹ کرنا بھی زیادہ ضروری ہوگیا ہے۔

پاکستان میں آغاز سے لے کر اب تک 70 ہزار سے زیادہ افراد کرونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں اور اب تک 15 ہزار اموات ریکارڈ کی گئی ہیں جبکہ گذشتہ 10 دنوں میں کرونا وائرس کے روزانہ سامنے آنے والے کیسز میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ارنسٹو رامیریز رگو نے مزید کہا کہ وبائی امراض کی وجہ سے جاری غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر آئی ایم ایف معاشی اہداف اور مالیاتی ترمیم کے بارے میں پاکستانی حکام سے مستقل رابطے میں ہے۔

گذشتہ روز ورلڈ اکنامک آؤٹ لک (ڈبلیو ای او) 2021 کی رپورٹ میں آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے دوران افراط زر کی اوسط شرح 8.7 فیصد، جی ڈی پی کے 1.5 فیصد پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور بیروزگاری میں 0.5 فیصد سے پانچ فیصد تک اضافے کی پیش گوئی کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئی ایم ایف نے یہ پیش گوئی بھی کی تھی کہ اقتصادی نمو کی شرح آئندہ مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کے چار فیصد اور 2026 تک پانچ فیصد ہو جائے گی۔

دوسری جانب منگل کو اپنی ایک ٹویٹ میں وفاقی وزیر خزانہ، محصولات وصنعت وپیداوار محمد حماد اظہر نے کہا تھا کہ ’رواں سال پاکستان کی معیشت میں ابتدائی اندازوں کے برعکس تیز رفتار شرح سے اضافہ ہوگا اور وہ آئندہ مالی سال میں بڑھوتری کاہدف 4 فیصد سالانہ سے زیادہ رکھیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’یہ اضافہ خساروں اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی نہیں بلکہ پائیدار بنیادوں پر ہوگی۔‘

بقول حماد اظہر: ’رواں سال محصولات کے شعبے میں صحت مندانہ اضافہ ہوا ہے اور امید ہے کہ حکومت محصولات کے لیے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرے گی۔‘

وزیر خزانہ نے  یہ بھی کہا تھا کہ ’ٹیکس چوری کے خاتمے کے لیے کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ٹیکس کی بنیاد میں وسعت کو زبانی کلامی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں ترجیح دی جائے گی اور اس مقصد کے حصول کے لیے ٹھوس پروگرام مرتب کیے جائیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت