فوٹو شاپ، پی ڈی ایف کے شریک بانی چل بسے

’چارلز گیشکی کی پہلی اہم پروڈکٹ ایڈوبی پوسٹ سکرپٹ تھی جس نے ٹیکسٹ اور تصاویر کاغذ پر چھاپنے میں انقلابی پیش رفت کا آغاز کیا اور ڈیسک ٹاپ پبلشنگ میں انقلاب کی شروعات ہوئی۔‘

امریکی کی بڑی سافٹ ویئر کمپنی ایڈوبی انکارپوریٹڈ کے شریک بانی چارلز'چک' گیشکی81 کی عمر میں چل بسے۔ انہوں نے پورٹیبل ڈاکیومنٹ فارمیٹ یا پی ڈی ایف کی تیاری میں مدد کی تھی۔

ایڈوبی انکارپوریٹڈ کے مطابق گیشکی خلیج سان فرانسسکو کے نواحی علاقے لاس الٹس میں مقیم تھے۔ وہ جمعے کو فوت ہوئے۔

کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر شنتنونرائن نے کمپنی کے ملازمین کو کی گئی ای میل میں کہا ہے کہ'یہ پوری ایڈوبی برداری اور ٹیکنالوجی کی صنعت کے لیے بڑا نقصان ہے جن کے لیے وہ دہائیوں تک ایک رہنما اور ہیرو کے طور پر کام کرتے رہے۔ایڈوبی کے شریک بانی کی حیثیت  سے چک اور جان وارنک نے بڑی پیش رفت ثابت ہونے والا سافٹ ویئر تیار کیا جس کی بدولت لوگوں کی تخلیقی اور رابطے کی صلاحیت میں انقلاب آ گیا۔ان کی پہلی پروڈکٹ ایڈوبی پوسٹ سکرپٹ تھی جو ایک اہم ٹیکنالوجی ہے جس نے ٹیکسٹ اور تصاویر کاغذ پر چھاپنے کے لیے نیا انقلابی طریقہ دیا اور ڈیسک ٹاپ اشاعت میں انقلاب کا آغاز کیا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نرائن کے مطابق چک کمپنی میں نئی نئی چیزیں متعارف کروانے کے لیے مسلسل کام کرتے رہے جس کے نتیجے میں تبدیلی کا سبب بننے والے سافٹ ویئر ایجاد ہوئے جن میں ہرجگہ استعمال ہونے والا پی ڈی ایف، ایکروبیٹ، السٹریٹر، پریمیئر اور فوٹو شاپ شامل ہیں۔ گیشکی کی ااہلیہ 78سالہ نینسی نے ہفتے کو ٹیلی ویژن چینل مرکری نیوز کو بتایا: 'وہ ایک مشہورکاروباری شخصیت تھے۔ انہوں نے امریکہ اور دنیا میں بڑی کمپنی قائم کی اور بلاشبہ وہ انہیں اس بات پر بہت فخر تھا۔یہ ان کی زندگی کی بہت بڑی کامیابی تھی لیکن یہ ان کی توجہ کا مرکز نہیں تھی بلکہ حقیقت میں ان کا خاندان تھا۔ وہ اپنے آپ کو ہمیشہ دنیا کا خوش قسمت ترین شخص کہتے تھے۔

امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما نے انہیں 2009 میں نیشنل میڈل آف ٹیکنالوجی دیا تھا۔ مرکری نیوز کی رپورٹ کے مطابق 1992 میں گیشکی کو اغوا کرلیاگیا۔ایک صبح جب وہ دفتر پہنچے تو دو افراد نے بندوق کی نوک پر ان پر قابو میں کر لیا ۔ اس وقت ان کی عمر 52 سال تھی۔ اغوا کار وں نے انہیں ریاست کیلی فورنیا کے علاقے ہولسٹر منتقل کر دیا جہاں انہیں چار دن تک یرغمال رکھا گیا۔پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو ساڑھے چھ لاکھ ڈالر تاوان کی رقم کے ساتھ گرفتار کر لیا جس کے بعد وہ بالآخر اس جگہ پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جہاں گیشکی کو قید میں رکھا گیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی