کوئٹہ: صحافی پر فائرنگ کا واقعہ، ٹارگٹ کلنگ یا ڈکیتی؟ 

کوئٹہ کے مقامی روزنامہ ’آزادی‘ میں کام کرنے والے عبدالواحد رئیسانی ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کوئٹہ کے نواحی علاقے قمبرانی روڈ پر مسلح افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ 

(تصویر۔فیس بک واحد رئیسانی)

کوئٹہ کے مقامی روزنامہ ’آزادی‘ میں کام کرنے والے عبدالواحد رئیسانی ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کوئٹہ کے نواحی علاقے قمبرانی روڈ پر مسلح افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ 

پولیس کے مطابق: ابتدائی طور پر مقدمہ ڈکیتی کی واردات کا درج کیا گیا تاہم واقعے کی تفتیش جاری ہے۔ 

سریاب تھانے کے ایس ایچ او خیر محمد نے بتایا کہ واحد رئیسانی پر فائرنگ کے واقعہ کا مقدمہ اسفند یار نے درج کروایا ہے۔ جس میں ہم نے ڈکیتی کی دفعہ 397 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ 

ایس ایچ او نے 'انڈپینڈنٹ اردو' کو بتایا کہ واردات کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ جس میں ہم نے قریبی گھر میں لگی کیمرے کی فوٹیج حاصل کرلی ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہےکہ کوئی بندہ واحد کی ریکی کررہا تھا اور وہ پیدل تھے، بندے نے پیچھےسے ان پر فائرنگ کی۔ 

 ایچ ایس او کے بقول: بدقسمتی سے کیمرہ لٹک رہا تھا جس سے ملزم کا چہرہ واضح نہیں ہوسکا۔ بظاہر یہ قتل کا واقعہ ہے تاہم ملزم مقتول کا موٹر سائیکل بھی لے جاتا ہے۔ جو کیس کو پیچیدہ بنارہا ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ اس روڈ پر حالیہ دنوں میں ڈکیتی کی کوئی واردات رپورٹ نہیں ہوئی، ہم علاقے میں واردات کے وقت موجود لوگوں سے دیگر مختلف پہلوؤں سے تفتیش کررہے ہیں تاکہ ملزم کا پتہ چل سکے۔ 

مقتول کے بھائی شعیب رئیسانی جو خود بھی صحافی ہیں اور روزنامہ ایکسپریس سے وابستہ ہیں، انہوں نے بتایا کہ وہ اس وقت اپنے آفس میں تھے کہ انہیں اطلاع ملی کہ بھائی پر فائرنگ ہوئی ہے۔ 

 شعیب کے بقول: وہ اسی وقت سول ہسپتال پہنچے جہاں آکر معلوم ہوا کہ بھائی نہیں رہے۔ واردات کے بعد وہاں سے گزرنے والے ایک رکشہ ڈرائیور نے بھائی کو ہسپتال منتقل کیا تھا۔ 

شعیب نے بتایا کہ ان کے بھائی کو سینے اور پیٹ پر گولیاں لگی ہیں۔ سینے پر لگنے والی  گولی سےان کی موت واقع ہوئی۔ 

شعیب نے بتایا کہ واحد رئیسانی گزشتہ چار پانچ سالوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ تھے اور روزنامہ آزادی میں کام کررہے تھے۔ اب انہوں نے ڈیجیٹل نیوز کے لیے رپورٹنگ بھی شروع کی تھی۔ 

یہ کوئی واردات تھی یا قتل  

اس حوالے سے جب شعیب رئیسانی نے پوچھا گیا کہ ان کے بھائی کو قتل کیا گیا یا ڈکیتی کی واردات تھی انہوں نے کہا کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ اس حوالے سے پولیس تفتیش کررہی ہے۔ کہ آیا کسی نے ٹارگٹ کیا یا یہ راہزنی کی واردات تھی۔ 

دوسری جانب سریاب تھانے میں درج مقدمے کے مطابق مقتول کے بھائی اسفند یار نے بتایا کہ وہ گزشتہ رات گھر میں موجود تھے جب ان کے چھوٹے بھائی جن کی عمر 24 سال تھی وہ اپنے موٹر سائیکل پر دفتر جانے کے لیے گھر سے نکلے۔                                                          

اسفند کے مطابق: اس دوران مجھےاطلا ع ملی کہ ان پر کسی نے فائرنگ کردی ہے۔ وہ زخمی ہیں۔ میں اس اطلاع پر فوری ہسپتال پہنچا جہاں میں نے شعبہ حادثات میں اپنے بھائی کو خون سے لت پت پایا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقدمے میں درج اسفند کے بیان میں مزید کہاگیا کہ معلومات کے مطابق جب ان کے بھائی قمبرانی روڈ پر بینک کالونی کے قریب پہنچے تو وہاں گھر کے کونے پر سیاہ کپڑوں میں ملبوس شخص نے پیچھے سے فائرنگ کردی۔

اسفند کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ملزم نے پہلے فائر کے بعد، جب میرا بھائی پچاس گز کے فاصلے پر گر گیا تو اس نے دوبارہ قریب آکر فائر کیا جس کے نشانات زمین اور دیوار پر موجود ہیں۔ 

وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے اس سفاکانہ قتل کی مذمت اور واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس افسوس ناک واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر قانون کی گرفت میں لایا جائے۔  

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت ایسی لاقانونیت کی کسی صورت اجازت نہیں دے سکتی، انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ جلد از جلد ملزمان کی گرفتاری یقینی بنائی جائے۔  

وزیراعلی نے کہا کہ صحافیوں اور میڈیا کے کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور ان کی حکومت قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔ 

مقتول صحافی واحد رئیسانی پر فائرنگ کے واقعہ کی بلوچستان یونین جرنلسٹ سمیت دیگر صحافتی تنظیموں نے مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سےملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان