مطالبات منوانے نہیں، خدشات پہنچانے گئے: ترین حامی گروپ

 رکن قومی اسمبلی سید مبین احمد کے مطابق ’ہم سب کو جہانگیر ترین کے ساتھ ناانصافی کا خدشہ اور خطرہ ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے ضروری سمجھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ خود مل کر اپنے خدشات ان کے سامنے رکھے جائیں۔‘ 

(اے ایف پی، فائل فوٹو)

تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین کے حامی اراکین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم عمران خان کو ان کے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کے خلاف چارج شیٹ پیش کر دی۔ 

جہانگیر ترین کے حامی گروپ نے شہزاد اکبر کے خلاف چارج شیٹ وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات میں پیش کی، جس میں جہانگیر ترین کے خلاف مبینہ انتقامی کاروائیوں کا ذکر ہے۔ 

وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے وفد میں شامل پنجاب اسمبلی کے ایک رکن نے بتایا کہ چارج شیٹ میں ان تمام اقدامات کا ذکر ہے جو جہانگیر ترین کے خلاف انتقامی کاروائیوں کو ثابت کرتے ہیں۔ 

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا کہ چارج شیٹ دیکھنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے انہیں یقین دلایا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہو گی۔ ’وزیر اعظم نے شہزاد اکبر کو بھی ہدایات جاری کیں کہ ایف آئی میں جہانگیر ترین کو شنوائی کا پورا پورا موقع دیا جائے اور اس سلسلے میں ان کے ساتھ کسی دوسروں سے الگ بالکل نہ برتا جائے۔‘ 

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جہانگیر ترین سے متعلق بات سننے کے علاوہ اراکین کے حلقوں کے مسائل بھی سنے اور جہناگیر ترین کے حامی گروپ میں شامل اراکین پارلیمنٹ کے حلقوں کے لیے فنڈز جاری کرنے کی بھی یقن دہانی کرائی۔ 

یاد رہے منگل کی شام تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے جہانگیر ترین کے حامی اراکین قومی اور پنجاب اسمبلیوں نے ایم این اے راجا ریاض کی سربراہی میں وزیر اعظم عمران خان سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ 

وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے وفد میں 33 اراکین اسمبلی شامل تھے، جنہوں نے وزیر اعظم ہاوس جانے سے قبل اسلام آباد میں ہی جہانگیر ترین سے ان کی رہائش پر ملاقات کی۔ 

واضح رہے کہ جہانگیر ترین کے حامی اراکین اسمبلی نے چند ہفتے قبل وزیر اعظم عمران خان کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے اپنے پرانے دست راست اور دوست کو ملاقات کا وقت دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ 

تاہم وزیر اعظم نے جہانگیر ترین سے ملنے ست انکار کرتے ہوئے ان کی حمایت کرنے والے تحریک انصاف کے اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کی حامی بھری تھی۔ 

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور نے بھی حال ہی میں وزیر اعظم اور جہانگیر ترین کی مجوزہ ملاقات پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملکی اداروں پر دباو پڑ سکتا ہے اور وہ جہانگیر ترین کی طرف جھکاو کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ 

ایک زمانے میں وزیر اعظم عمران خان کے دست راست رہنے والے جہانگیر خان ترین کو 2017 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 کے تحت سیاست میں حصہ لینے سے تاحیات نااہل قرار دیا تھا، جب کہ کچھ عرصہ قبل منظر عام پر آنے والی شوگر کمیشن رپورٹ میں بھی جہانگیر خان ترین کا نام شامل ہے۔  

چند ہفتے قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف منی لانڈرنگ اور فراڈ کے مقدمات درج کیے ہوئے ہیں، اور ان کے چھتیس بنک اکاونٹ بھی منجمد کر دیے گئے ہیں۔  

تاہم حال ہی میں پنجاب میں شوگر مافیاکے خلاف تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رضوان کو مبینہ طور پر شوگر کمیشن رپورٹ میں شامل دوسرے ناموں کے خلاف بھی کاروائی کی خواہش پر تبدیل کر دیا گیا ہے۔  

رکن پنجاب اسمبلی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے گروپ کی پیش کردہ چارج شیٹ پر ان اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے جو ثابت کرتے ہیں کہ کس طرح شہزاد اکبر ایسے اقدامات اٹھا رہے ہیں جن سے صرف جہانگیر ترین نشانہ بن رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا: ’چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے میں جہانگیر ترین کو نہیں سنا جا رہا ہے جبکہ باقی تمام شوگر مل مالکان کو شنوائی کا موقع مل رہا ہے۔‘ 

اسی طرح چارج شیٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شوگر ملوں کی تحقیقات میں صرف جہانگیر ترین کے تین کارخانوں کو شامل کیا گیا ہے، جبکہ اومنی گروپ، خسرو بختیار، ہمایوں اختر اور شہباز شریف کے کارخانوں کو شامل تفتیش نہیں کہا گیا ہے۔ 

پنجاب کے جنوبی ضلع رحیم یار خان سے رکن قومی اسمبلی سید مبین احمد، جو وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں موجود تھے، نے کہا کہ ان سب کو جہانگیر ترین کے ساتھ ناانصافی کا خدشہ اور خطرہ ہے۔ ’اسی وجہ سے ہم نے ضروری سمجھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ خود مل کر اپنے خدشات ان کے سامنے رکھے جائیں۔‘ 

وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے فورا بعد انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’اگرچہ خان صاحب نے ہمیں کوئی ڈیڈ لائن تو نہیں دی لیکن انہوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ جہانگیر ترین صاحب کے ساتھ ہوئی نا انصافی نہیں ہو گی۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سید مبین احمد نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ملاقات میں دوٹوک انداز میں حتٰی کہ کسی حزب اختلاف کے فرد کے ساتھ بھی ناانصافی نہ کرنے کا یقین دلایا۔ 

اس سوال کے جواب میں کہ وزیر اعظم نے جہانگیر ترین سے ملاقات سے کیوں انکار کیا؟ سید مبین نے کہا: ’وزیر اعظم اور جہانگیر ترین گہرے دوست ہیں اور اس کا جواب وزیر اعظم عمران خان ہی دے سکتے ہیں۔‘ 

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وزیر اعظم نے وفد کو جہانگیر ترین سے متعلق یقین دہانی پر عمل کے لیے کوئی وقت دیا ہے؟ رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ اس کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ ’ہم کوئی اپنے مطالبات منوانے نہیں گئے تھے، بلکہ اس ملاقات کا مقصد ہمارے خدشات کو خان صاحب تک پہنچانا تھا۔‘ 

دوسری طرف ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کے حامی اراکین اسمبلی گروپ کے سربراہ ایم این اے راجا ریاض نے میڈیا کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر سے متعلق بھی بات ہوئی۔ ’انہوں نے اس معاملے کو خود دیکھنے کی یقین دہانی بھی کراتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں خود چیزوں کو مانیٹر کریں گے۔‘ 

راجا ریاض نے مزید کہا کہ ان کا گروپ وزیر اعظم کی یقین دہانی کے بعد پوری طرح مطمئن ہے اور یقین رکھتا ہے کہ جہانگیر ترین صاحب کے ساتھ انصاف ہو گا۔ 

دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے جہانگیر ترین کے حامی اراکین اسمبلی سے ملاقات میں واضح کیا کہ کہ ایف آئی اے کو تحقیقات سے نہیں روکا جائے گا اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کے متعلق کچھ ایم این ایز نے وزیراعظم کو اپنا مؤقف بتایا، تاہم جس طرح دیگر لوگوں نے ٹرائل کا سامنا کیا ہے ویسے ہی پارٹی کے لوگوں کو بھی کرنا ہوگا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ جہانگیر ترین پارٹی کے لیے مسئلہ نہیں پیدا کریں گے کیونکہ وہ خود پارٹی کا حصہ ہیں، وزیراعظم کا صاف نظریہ ہے کہ جس پر جو الزام لگے گا اس کو ٹرائل سے گزرنا ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ جہانگیر ترین اور وزیراعظم کی ابھی کوئی ملاقات شیڈول نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان