عدالتی حکم کے باوجود شہباز شریف کی بیرون ملک روانگی کھٹائی میں

مسلم لیگ ن کے صدر ہفتے کی صبح چھ بجے روانگی کے لیے لاہور ایئرپورٹ پہنچے تو ایف آئی اے نے انہیں جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا۔ لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو آٹھ ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔

عدالتی حکم پر بیرون ملک جانے والے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ہفتے کو لاہور ایئرپورٹ پر جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا۔

 شہباز شریف نے بلیک لسٹ سے نام نکال کر بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر سماعت کے بعد عدالت عالیہ نے جمعے (7 مئی) کو انہیں آٹھ ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔

تاہم جب شہباز شریف ہفتے کی صبح چھ بجے روانگی کے لیے لاہور ایئرپورٹ پہنچے تو ایف آئی اے نے انہیں جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا۔

ایئرپورٹ پر موجود ایف آئی اے امیگریشن اہلکاروں نے مسلم لیگ ن کی قیادت کو بتایا کہ 'چاہے ان کو عدالت سے اجازت مل چکی ہے لیکن وزارت داخلہ نے ابھی تک ایف آئی اے کو شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی ہدایت نہیں کی، جس کی وجہ سے سسٹم میں لسٹ اپ گریڈ نہیں ہوئی لہذا وہ بیرون ملک روانہ نہیں ہوسکتے۔'

شہباز شریف نے قطر ایئرلائن سے دوحہ کا ریٹرن ٹکٹ لے رکھا ہے لیکن وہ روانہ نہ ہوسکے۔

مسلم لیگ ن کی قیادت نے عدالتی احکامات بھی دکھائے لیکن ایف آئی اے نے لسٹ سے نام ہٹائے بغیر جانے کی اجازت دینے سے معذرت کرلی۔

اس معاملے پر ن لیگ کی قیادت نے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے اس اقدام کو حکومت کی انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ توہین عدالت ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ 'بلیک لسٹ میں نام ڈالنا یا نکالنا ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کا اختیار ہے، شہباز شریف کے وکلاء کی طرف سے عدالتی فیصلے کی بلیک لسٹ سے نام نکلوانے کی ابھی تک کوئی درخواست ڈی جی ایف آئی اےکو نہیں دی گئی ، صرف زبانی باتوں پر ریکارڈ میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'حکومت اس فیصلے کےخلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔'

دوسری جانب ایف آئی اے کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'کسی کا نام ای سی ایل میں کابینہ کی منظوری سے شامل ہوتا ہے جبکہ بلیک لسٹ میں نام شام کرنے کی ہدایت وزارت داخلہ کی جانب سے ہوتی ہے۔'

مذکورہ افسر نے مزید بتایا کہ 'نیب کی درخواست پر وزارت داخلہ کے احکامات پر ایف آئی اے نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا، جس کے خلاف شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی اور عدالت نے ان کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی اجازت دے دی، مگر دفتری ٹائم ختم ہونے پر جمعے کے روز دفاتر بند ہونے کے باعث عدالتی احکامات ایف آئی اے یا وزارت داخلہ کو موصول نہ ہوسکے اور سسٹم میں موجود بلیک لسٹ سے ان کا نام نہیں نکالا جاسکا۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کو اب ڈی جی ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کو درخواست دینا ہوگی، جس پر عدالتی احکامات کی روشنی میں ان کا نام بلیک لسٹ سے نکل جائے گا اور وہ بیرون ملک سفر کر سکیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان