یہودیت دشمنی: ’لیکن شاہ محمود نے تو لفظ ’یہودی‘ استعمال نہیں کیا‘

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے دیے گئے انٹرویو کی سوشل میڈیا پر کافی بازگشت ہو رہی ہے۔ یہ انٹرویو امریکی ٹی وی چینل سی این این کو دیا گیا۔ 

صحافی بیانا نے انٹرویو کے آخر میں شاہ محمود قریشی سے ’ذاتی طور پر درخواست کی کہ وہ اینٹی سمیٹزم کا لفظ پھر نہ استعمال کریں‘ (سکرین گریب)

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے دیے گئے انٹرویو کی سوشل میڈیا پر کافی بازگشت ہو رہی ہے۔ یہ انٹرویو امریکی ٹی وی چینل سی این این کو دیا گیا۔ 

انٹرویو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر گفتگو کے دوران کہا کہ اسرائیل کی ’گہری جیبیں‘ ہیں اور وہ امریکی میڈیا کو ’کنٹرول‘ کرتا ہے۔

اس پر انٹرویو کی میزبان بیانا گولوڈریگا نے شاہ محمود کے بیان کو ’یہودی مخالف‘ (anti-semetic) قرار دیا۔

یہی نہیں، انہوں نے انٹرویو کے دوران متعدد مرتبہ اینٹی سیمیٹزم کا لفظ استعمال کیا اور کہا کہ بطور صحافی شاہ محمود کی گفتگو سے انہیں رنج ہوا ہے۔

انہوں نے گفتگو کے اختتام پر پاکستانی وزیر خارجہ سے ’ذاتی طور پر درخواست‘ کی کہ وہ اس لفظ کا استعمال نہ کریں جس پر شاہ محمود قریشی نے پھر واضح کیا کہ وہ نہ کبھی اینٹی سمیٹک تھے اور نہ آئندہ ہوں گے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعے کو میڈیا کے سوالات پر اپنے ردعمل میں کہا کہ انٹرویو دینے کے دوران وزیر خارجہ کے مذکورہ بیان کو کسی بھی طرح سے ’یہودی مخالف‘ تصور نہیں کیا جا سکتا۔

دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی کے بیان کو توڑنے مروڑنے سے بدقسمتی سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ جو کہہ رہے تھے ٹھیک تھا۔ ’ہر ایک کو آزادی اظہار رائے کے حق کا یکساں احترام کرنا چاہیے۔‘

اس انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بحث نے جنم لیا ہے جس میں زیادہ تر لوگ شاہ محمود کی گفتگو کے حق میں ہیں یا ان کا دفاع کرتے نظر آ رہے ہیں۔

اینٹی سیمیٹزم یہودیوں کے خلاف امتیاز، جارحیت یا تعصب کے لیے برتی جانے والی اصطلاح ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے اپنی گفتگو میں اسرائیل کا لفظ استعمال کیا نہ کہ یہودی کا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا امریکی میڈیا پر گہرا اثر و رسوخ ہے۔

تاہم میزبان نے ان کی گفتگو کو اینٹی سمیزم قرار دیا، جس کے بعد ٹوئٹر پر لوگوں نے اپنی مختلف آرا کا اظہار کیا۔ 

پاکستان میں انسانی حقوق کے سرگرم رکن عمار علی جان نے ٹوئٹر پر کہا کہ شاہ محمود قریشی کا یہ کہنا کہ اسرائیل امریکہ میں میڈیا بیانیے کو کنٹرول کرتا ہے اینٹی سمیٹزم نہیں۔

انہوں نے لکھا کہ نوم چومسکی اور متعدد دوسرے امریکی دانش ور بارہا فلسطینیوں کے خلاف میڈیا کے تعصب کو افشا کر چکے ہیں۔

امریکی ٹی وی چینل ایم ایس این بی سی سے وابستہ مشہور ٹی وی اینکر مہدی حسن نے میزبان صحافی خاتون کے دفاع میں ٹویٹ کی کہ کچھ لوگ پاکستانی وزیر خارجہ کے بیان کو اسرائیل مخالف، نہ کہ اینٹی سمیٹزم قرار دے کر دفاع کر رہے ہیں لیکن اگر آپ اسرائیلیوں پر ’گہری جیبیں‘ ہونے اور میڈیا ’کنٹرول‘ کرنے کا الزام عائد کریں گے تو معاف کیجیے گا آپ کہیں نہ کہیں اینٹی سمیٹزم گفتگو کر رہے ہیں۔

مہدی حسن کے موقف پر کافی تنقید سامنے آئی۔ جیسا کہ صارف مصطفیٰ ٹی وائیں نے لکھا

’مہدی کیا آپ اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں جاری مظاہروں کو بھی اینٹی سمیٹزم سمجھیں گے؟

’اور نوم چومسکی جیسے دانش وروں کو بھی؟ جنھوں نے اسرائیلی لابی کے بارے میں پوری پوری کتابیں لکھیں۔‘

ایک ٹوئٹر صارف احسن علوی نے بیانا کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ آپ چاہے جتنا مرضی باتوں کو گھما پھرا لیں، پاکستانی وزیر خارجہ نے جو کہا وہ ایک سچائی اور حقیقت ہے۔

اسفندیار بھٹانی نے لکھا کہ  شاہ محمود قریشی کی گفتگو پر انہیں ’فخر‘ ہے۔ 

رحیق عباسی نامی ٹوئٹر صارف نے ایک سکرین شاٹ شیئر کیا جس میں لکھا تھا کہ بیانا ایک یہودی گھر میں پیدا ہوئی ہیں۔

عباسی نے سکرین شاٹ کے ساتھ بیانا کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ یہودی برادری اور آپ کے والدین کے لیے بے حد احترام کے ساتھ میں پوچھنا چاہوں گا کہ کیا آپ ایک یہودی گھر میں پیدا نہیں ہوئیں؟

’میں آپ کی حساسیت سمجھ سکتا ہوں لیکن بطور صحافی آپ سے امید کی جاتی ہے کہ آپ کو پتہ ہو گا کہ اسرائیل ایک ریاست ہے۔ اسرائیل پر تنقید کو اینٹی سمیٹزم قرار دینا صیہونیت کی ایک قسم ہے۔‘

پاکستان کی صحافی فریحہ نے ٹوئٹ کی ’بیانا کیا آپ کو (لفظ) اینٹی سمیٹزم کی سمجھ بھی ہے؟انہوں (شاہ محمود) نے لفظ یہودی یا اس کی طرف اشارہ تک نہیں کیا۔

’انہوں نے اتنا کہا کہ اسرائیل میڈیا کنٹرول کرتا ہے۔ گذشتہ ہفتے الجزیرہ انگلش کے دفاتر پر بمباری کے بعد بھی آپ اس دعوے کی نفی کرتی ہیں؟‘

 

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل