ڈی جی نیب بن کر رقم بٹورنے والا شخص ’ڈرامائی انداز‘ میں گرفتار

ترجمان نیب کے مطابق ملزم کو ’ڈرامائی انداز‘ میں گرفتار کیا گیا، جن کے قبضے سے لاکھوں روپے اور آتشیں اسلحہ بھی برآمد ہوا۔

ترجمان ذیشان علی نے بتایا کہ نیب اس طرح کی انٹیلی جنس کارروائیوں میں اب تک 10 جعلی نیب  افسران کو گرفتار کر چکا ہے۔(تصویر: نیب ویب سائٹ)

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کے انٹیلی جنس ونگ نے کئی دن تک تعاقب کرنے کے بعد لاہور میں کارروائی کرکے ایک شخص کو گرفتار کرلیا ہے، جو خود کو ڈی جی نیب ظاہر کرکے دولت مند افراد سے رقوم بٹورتا تھا۔

ترجمان نیب لاہور ذیشان علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مذکورہ جعلی ڈی جی نیب کو ’ڈرامائی انداز‘ میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ’نیب کی ٹیم نے کلائنٹ بن کر انہیں فون کیا اور ملاقات کے لیے بلایا اور پھر گرفتار کرلیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ نیب کو شکایات موصول ہوئی تھیں، جن پر انٹیلی جنس ونگ نے کارروائی کرتے ہوئے جوہر ٹاؤن سے میاں محمد فیاض کو گرفتار کیا۔

نیب ترجمان نے بتایا کہ میاں فیاض نامی یہ شخص حکومتی افسران کو ڈی جی نیب کے نام سے بلیک میل کرنے میں ملوث پایا گیا۔ ’ملزم شاطر دماغی سے کبھی ڈی جی نیب سکھر، کبھی ڈائریکٹر نیب ویجیلنس اور کبھی چیئرمین نیب کے سٹاف آفیسر کے طور پر پولیس افسران، ڈی سیز اور مختلف ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان کو فون کرتا اور یا تو ان سے لاکھوں روپے وصول کرتا یا پھر غیر قانونی کام کرنے کے لیے دباؤ ڈالتا رہا، جبکہ کئی بار اس نے کام نکلوانے کی غرض سے سیاسی رہنماؤں کو بھی فون کیے۔‘

ترجمان نیب نے بتایا کہ ملزم کے قبضے سے 44 لاکھ روپے کیش اور آتشیں اسلحہ برآمد کیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ملزم کو عدالت میں پیش کرکے مزید تفتیش کے لیے دو جون تک آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کیا گیا ہے، کیونکہ ملزم سے ساری تفصیل معلوم کی جائے گی کہ اس نے نیب کے نام پر کس کس سے لوٹ مار کی اور کن افسران سے غیر قانونی کام کرائے ہیں، جبکہ ان معلومات کی بنیاد پر یہ بھی دیکھا جائے گا کہ ان کے ساتھ مزید کتنے لوگ ہیں اور یہ کام وہ کب سے کر رہے تھے اور اس کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘

نیب کے رابطوں کا طریقہ اور اقدامات

نیب کی جانب سے کارروائی کے طریقہ کار سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان ذیشان علی نے بتایا کہ ’نیب قواعد و ضوابط کے مطابق رابطے کرتا ہے۔ اگر کسی کے خلاف درخواست آتی ہے تو اس کے لیے پہلے چھان بین کی جاتی ہے، اگر کسی سے وضاحت مطلوب ہو تو ہم باقاعدہ حکام کے نوٹس میں لانے کے بعد ایک آفیشل مراسلہ یا خط تیار کرتے ہیں جو متعلقہ شخص کو اپنے نمائندے کے ذریعے بھجوایا جاتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی واضح ہدایات ہیں کہ نیب کا کوئی آفیسر تفتیشی معاملات میں کسی کو فون کال نہیں کرے گا اور نہ اسے اپنے طور پر طلب کرسکے گا۔ کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی کی منظوری صرف نیب حکام کی ہدایت پر ہی ہوسکتی ہے۔‘

ذیشان علی نے بتایا کہ جعلسازی سے نیب افسر بن کر لوٹ مار کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ نیب اس طرح کی انٹیلی جنس کارروائیوں میں اب تک 10 جعلی نیب افسران کو گرفتار کر چکا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’نیب کی جانب سے بار بار آگاہ کیا جاتا ہے کہ ٹیلی فون کے ذریعے اپنے طور پر کوئی نیب افسر کسی سے رابطہ نہیں کرسکتا۔ کسی بھی پرائیویٹ یا سرکاری شخص سے متعلق نیب کے رابطوں کا طریقہ کار ایک ہی ہے جو آفیشل دستاویزی خطوط کے ذریعے ہی ہوسکتا ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ’اگر کسی بھی شخص کو کوئی نیب افسر بن کر فون کرے یا خط بھیجے تو اس کی نیب آفس سے تصدیق کی سہولت بھی موجود ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان