ٹور ڈی خنجراب سائیکلنگ ریس میں اس مرتبہ خواتین بھی شامل

انہوں نے مزید بتایا کہ ریس کا انعقاد ورلڈ باڈی کے قواعد کے تحت ہوگا۔ اے سی سی کے نامزد ججز کی سربراہی میں یو سی آئی کی کوالیفائیڈ ججز کی ٹیم اس ریس کا انعقاد کرے گی۔

جون 2019 میں  ہونے والی  پہلی ٹور ڈی خنجراب سائیکل ریس کا ایک منظر (اے ایف پی)

 پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن (پی سی ایف) نے اعلان کیا ہے کہ وہ حکومت گلگت بلتستان کے اشتراک سے تیسری ٹور ڈی خنجراب انٹرنیشنل سائیکل ریس کا 23 سے 27 جون 2021 کو کرونا (کورونا)  سے بچاؤ کے احکامات کے تحت اہتمام کر رہے ہیں۔

پشاور میں جمعے کو جاری ایک بیان میں فیڈریشن کے صدر سید اظہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ ریس کے دوران کوویڈ 19 ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس بار خواتین ٹیمیں بھی حصہ لیں گی۔ 

پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کے تمام وابستہ یونٹوں کو ضروری دعوت نامے جاری کر دیئے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ریس کا انعقاد ورلڈ باڈی کے قواعد کے تحت ہوگا۔ اے سی سی کے نامزد ججز کی سربراہی میں یو سی آئی کے کوالیفائیڈ ججز کی ٹیم اس ریس کا انعقاد کرے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ اس سائیکل ریس کا شمار دنیا کی سب سے زیادہ بلندی پر منعقد ہونے والی ریس میں ہوتا ہے اور دنیا میں منفرد ہونے کی وجہ سے یہ ایک اعلیٰ مقام رکھتی ہے۔ متعدد بین الاقوامی سائیکلنگ ٹیموں نے ریس میں حصہ لینے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے اور یورپ اور ایشیا کی مختلف نامور بین الاقوامی سائیکلنگ ٹیموں کو بھی دعوت نامے جاری کر دیئے گئے ہیں۔

ٹور ڈی خنجراب سائیکل ریس کا شمار دنیا کی مشکل ترین ریسوں میں ہوتا ہے۔ اس ریس کا اختتامی نکتہ سطح سمندر سے پانچ ہزار میٹر بلندی پر چین کے ساتھ سرحدی مقام خنجراب ہے۔

پہلی سائیکل ریس کوئٹہ کے ایک نوجوان نے جیتی تھی۔

دوسری سائیکل ریس میں تقریباً 88 سائیکل سواروں نے شرکت کی تھی، جن میں افغانستان اور سری لنکا کی دو ٹیموں کے علاوہ سوئٹزرلینڈ اور سپین سے تعلق رکھنے والے سائیکل سوار بھی شامل تھے۔

یہ ریس چار مراحل پر مبنی ہوتی ہے جن میں سے ہر ایک میں تقریباً 66 سے 94 کلومیٹر کا فاصلہ ایک دن میں طے کیا جاتا ہے۔ اس ریس کا آخری دن سب سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل