بحریہ ٹاؤن کراچی: ’یہ کوئی بھارتی ریاست تھی جو فتح کرنے آئے‘

بحریہ ٹاؤن کراچی کے رہائشیوں اور بلڈرز گذشتہ روز پیش آنے والے واقعے کے بعد کہا ہے کہ وہ حکومت کو ٹیکس دیتے ہیں لیکن انہیں سکیورٹی نہیں دی جا رہی۔

اتوار کو سندھ کی قوم پرست جماعتوں اور متاثرین کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے باہر دھرنے کی کال دی گئی تھی (سوشل میڈیا)

بحریہ ٹاؤن کراچی کے رہائشیوں اور بلڈرز گذشتہ روز پیش آنے والے واقعے کے بعد کہا ہے کہ وہ حکومت کو ٹیکس دیتے ہیں لیکن انہیں سکیورٹی نہیں دی جا رہی۔

کراچی کی رہائیشی سوسائٹی بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں اور بلڈرز نے پیر کو ایک پریس کانفرنس کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’کیا یہ کوئی بھارتی ریاست تھی جسے یہ لوگ فتح کرنے آئے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسی جگہ نہیں تھی جہاں سندھ حکومت پہنچ نہیں سکتی تھی۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف سندھ بھر کی قوم پرست جماعتوں اور متاثرین کی جانب سے ایک احتجاجی دھرنے کی کال دی گئی تھی جو بعد میں ہنگامہ آرائی میں تبدیل ہو گیا۔

اس ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں بحریہ ٹاؤن کراچی کے مرکزی دروازے سمیت کئی عمارتوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔

یہ احتجاجی دھرنا بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ملحقہ دیہات پر مبینہ قبضے اور علاقہ مکینوں کی مبینہ جبری بے دخلی کے خلاف  دیا جا رہا تھا۔

اس واقع کے خلاف پیر کو بحریہ ٹاؤن کراچی کے رہائیشوں اور کاروباری افراد نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں اپنے نقصان کے حوالے سے صحافیوں کو بتایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہاں جلاؤ گھیراؤ کیا جاتا رہا لیکن کوئی بچانے نہیں آیا، کمرشل عمارتوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ اگر متاثرین گھروں میں گھس جاتے تو کیا ہوتا؟‘

اس موقع پر ایک رہائیشی کا کہنا تھا کہ ’ملک ریاض کا قصور کیا ہے، کیا یہی قصور ہے کہ اس نے کراچی کی اس بنجر زمین کو رہنے کے قابل بنا دیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’کیا یہ بھارت کی کوئی ریاست تھی جسے فتح کرنے آئے اور اس طرح سے ڈنڈے لے کر سڑکوں پر بلوا کرتے رہے۔‘

اسی طرح وہاں موجود ایک اور رہائشی نے بھی کچھ ایسی ہی باتیں کیں اور کہا کہ ’سوائے اس کے کہ ہم پاکستانی ہیں اور سندھ کی ترقی چاہتے ہیں ہمارا قصور کیا ہے؟‘

’جو بھی شرپسند عناصر اس میں ملوث تھے انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے تاکہ کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہو، اور وفاقی اور صوبائی حکومت تمام نقصان کا ازالہ کرے۔‘

دوسری جانب احتجاجی دھرنے کی کال دینے والی تقریباً تمام ہی جماعتیں اور متاثرین گذشتہ روز ہی اس ہنگامہ آرائی سے لاتعلقی کا اعلان کر چکے ہیں۔

سندھ ایکشن کمیٹی جس کی جانب سے احتجاجی دھرنے کی کال دی گئی تھی کے رہنما گل حسن کلماتی نے گذشتہ روز اپنے فیس بک پیج پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’بعض شرپسند عناصر نے اس احتجاج کو پرتشدد بنانے کی کوشش کی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سندھ ایکشن کمیٹی کے جانب سے بحریہ ٹاؤن کے خلاف دھرنا دیا گیا، دھرنے کے دوران کچھ شرپسند لوگوں نے توڑ پوڑ کی آگ لگائی۔‘

واضح رہے کہ کراچی میں بحریہ ٹاؤن کے خلاف اتوار کو ہونے والے احتجاجی دھرنے میں ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے 90 افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان